ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
بھائی نذر حسین صاحب! دو باتیں ہماری طرف سے بھی ہیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ ماشاءاللہ آپ فطری شاعر ہیں۔ آپ کو قدرت نے موزوں طبیعت عطا کی ہے ۔ میں نہین سمجھتا کہ آپ کو اصلاح وغیرہ کی کوئی خاص ضرورت پڑے گی۔ اگر وقت ملے تو کہیں سے عروض کی بنیادی باتیں دیکھ لیجئے۔ اسی سائٹ پر کئی دھاگے موجود ہیں۔ یہاں آپ کو کئی دوست بھی مدد کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ملیں گے۔ اس سے فائدہ اٹھائیے۔ دوسری بات یہ کہ آپ اپنا کلام عطا کرنے میں ذرا بھی تردد نہ کریں۔ بالکل پوسٹ کریں ۔ یہ محفل سخن شناسوں اور قدر دانوں سے بھری ہوئی ہے ۔ آپ کو مایوسی نہیں ہوگی۔آپ احباب کی محبت کا بہت شکریہ
دو باتیں کہنا چاہوں گا۔ پہلی یہ کہ مجھے محفل میں کافی وقت ہو گیا ۔ لیکن بہت کم پوسٹ کرتا ہوں ۔ آپ نے خیر مقدم کیا۔ دلی خوشی ہوئی
دوسری بات : میں اوزان عروض وغیرہ نہیں جانتا۔ اس لیے میرے کلام میں سقم ہونے پہ مجھے کوئی حیرت نہیں۔ آپ احباب سے درخواست ہے کہ آپ اصلاحی تجاویز عنایت کر دیجیے۔ امید ہے آپ شفقت فرمائیں گے۔
سلامت رہیں ۔ آمین
جہاں تک آپ کی اس خوبصورت نظم کا تعلق ہے تو اس مین بہتری کی بہت ہی کم گنجائش ہے۔ جن دو لائنوں کا میں نے ذکر کیا ہے انہیں دیکھ لیجئے۔
کبھی کبھی میں سناٹے میں چیخ کے خود کو سن لیتا تھا ۔۔۔۔۔۔ اسے کبھی کبھی کے بجائے گاہے گاہے کرلیجئے تو درست ہوجائے گا۔
دوستو آج تمہیں دیکھا تو میرے دل میں خواہش جاگی ۔۔۔۔۔۔ اس لائن میں دوستو کا لفظ ابتدا کے بجائے درمیان میں کہیں لے آئیے۔ مثلاً آج تمہیں دیکھا تو اےدوستو دل میں خواہش جاگی وغیرہ۔
بھائی اس نظم پر پھر ایک بار بہت داد ۔ خوش رہیئے۔