جاویداقبال
محفلین
سورہ الناس:۔
شروع کرتاہوں اللہ تعالی بخشش اورمہربانی کرنے والے نام سے۔
توکہہ میں لوگوں کے پرودرگارکی پناہ میں آتاہوں.1.لوگوں کے مالک کی .2.لوگوں کے معبودکی.3.وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کی برائی سے .4.جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتاہے.5.خواہ وہ جن ہویاانسان.6.
خالق ،پرورش کنندہ، مالک ،حکمران ، معبودحقیقی اورپناہ دہندہ:۔(آیت نمبر1تا6)اس میں اللہ تعالی نے عزجل کی کی تین صفتیں بیان ہوئیں ہیں،پالنے اورپرورش کرنے کی ، مالک اورشہنشاہ ہونے کی ، معبود اورلائق عبادت ہونے کی ۔تمام چیزیں اسی کی پیداکی ہوئی ہیں، اسی کی ملکیت میں ہیںاوراسی کی غلامی میں مغشول ہیں،پس وہ حکم دیتاکہ ان پاک اوربرترصفات والے خداکی پناہ میں آجائے جوبھی پناہ اوربچاؤکاطلب ہو۔شیطان جوانسان پرمقررہے،اس کے وسوسوں سے وہی بچانے والاہے۔ہرانسان کے ساتھ یہ ہے برائیوں اوربدکاریوں کوخوب زینت دارکرکرکے لوگوں کے سامنے وہ پیش کرتارہتاہے اوربہکانے میں راہ راست سے ہٹانے میں کوئی کمی نہیں کرتا، اس کے شرسے وہی محفوظ رہ سکتاہے جسے خدابچالے۔صحیح حدیث شریف میں ہے تم میں سے ہرشخص کے ساتھ ایک شیطان ہے۔لوگوںنے کہاکیاآپ کے ساتھ بھی ؟آپ نے فرمایاہاں،لیکن اللہ تعالی نے اس پرمیری مددفرمائی ہے، پس میں سلامت رہتاہوں وہ مجھے صرف نیکی اوراچھائی کی بات ہی کہتاہے۔(صحیح مسلم، کتاب صفات المنافقین، باب تحریش الشیطان وبعنہ، سرایاولفتنہ الناس، ح2814)
بخاری مسلم کی اورحدیث میں حضرت انس(رضی اللہ عنہ) کی زبانی ایک واقعہ منقول ہے جس میں بیان ہے کہ حضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب اعتکاف میں تھے توام المؤمنین صفیہ رضی اللہ تعالی عنہاآپ کے پاس رات کے وقت آئیں جب واپس جانے لگیں توحضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)بھی پہنچانے کے لئے ساتھ چلنے راستے میں دوانصاری صحابی مل گئے جوآپ کوبیوی صاحبہ کے ساتھ دیکھ کرجلدی چل دیئے،حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے انہیں آوازدے کرٹھہرایااورفرمایاسنومیرے ساتھ میری بیوی صفیہ بنت حیی(رضی اللہ عنہا)ہیں انہوں نے کہاسبحان اللہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس فرمان کی ضرورت ہی کیاتھی؟آپ نے فرمایاانسان کے خون کے جاری ہونے کی جگہ شیطان گھومتاپھرتارہتاہے،مجھے خیال ہواکہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔(بخاری، کتاب الاعتکاف:باب ھل یخرج المعنکف لحوالحہ الی باب المسجد،ح2035,203'مسلم‘کتاب السلام:باب بیان انہ یسنحب لمن رؤی خالیابامراۃ،ح2175)
حضرت ابویعلی موصلی رحمۃ اللہ نے ایک حدیث واردکی ہے جس میں بنی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے ہیں کہ شیطان اپناہاتھ انسان کے دل پررکھے ہوئے ہے اگریہ اللہ کاذکرتاہے تب تواس کاہاتھ ہٹ جاتاہے اوراگریہ ذکراللہ بھول جاتاہے تووہ اس کے دل پرپوراقبضہ کرلیتاہے،یہی وسواس الخناس ہے،یہ حدیث غریب ہے۔ مسنداحمدمیں کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اپنے گدھے پرسوارہوکرکہیں جارہے تھے،ایک صحابی آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے گدھے نے ٹھوکرکھائی توان کے منہ سے نکلاشیطان بربادہو،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایایوں نہ کہواس سے شیطان بڑھ جاتاہے اورکہتاہے میںنے اپنی قوت سے گرادیااورجب تم بسم اللہ کہوتووہ گھٹ جاتاہے یہاں تک کہ مکھی کے برابرہوجاتا ہے۔(احمد59/5,ابوداؤد،کتاب الادب:باب(85/77)ح،4982،بسندآخرصحیح)
اس سے یہ ثابت ہواکہ ذکراللہ سے شیطان پست اورمغلوب ہوجاتاہے اوراس کے چھوڑدینے سے وہ بڑاہوجاتاہے اورغالب آجاتاہے۔مسنداحمدمیں ہے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی مسجدمیں ہوتاہے اس کے پاس شیطان آتاہے اوراسے تھپکتااوربہلاتاہے جیسے کوئی شخص اپنے جانورکوبہلاتاہو،پھراگروہ خاموش رہاتووہ ناک میں نکیل یامنہ میں لگام چڑھادیتاہے۔
حضرت ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے یہ حدیث بیان فرماکرفرمایاتم خوداسے دیکھتے ہونکیل والاتووہ ہے جوایک طرف جھکاکھڑاہواوراللہ کاذکرنہ کرتاہواورلگام والاوہ ہے جومنہ کھولے ہوئے ہواوراللہ کاذکرنہ کرتاہو۔ (احمد(330/2)(106/14)صحیح)۔
حضرت ابن عباس(رضی اللہ عنہ)اس آیت کی تفسیرمیں فرماتے ہیں شیطان ابن آدم کے دل پرجنگل مارے ہوئے ہے،جہاں یہ بھوالااورغفلت کی کہ اس نے وسوسے ڈالنے شروع کئے اورجہاں اس نے ذکراللہ کیااوریہ پیچھے ہٹا۔(تفسیرطبری(709/24)بخاری،کتاب التفسیر:سورۃ قل اعوذبرب الناس فی ترجمہ الباب )
سلیمان(رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں مجھ سے یہ بیان کیاگیاکہ شیطان راحت ورانج کے وقت انسان کے دل میں سوراخ کرناچاہتاہے یعنی اسے بہکاناچاہتاہے،اگریہ خداکاذکرکرے تویہ بھاگ کھڑاہوتاہے۔ (تفسیرطبری(710/24)
حضرت ابن عباس(رضی اللہ عنہ) سے یہ بھی مروی ہے کہ شیطان برائی سکھاتاہے جہاں انسان نے اس کی مان لی پھرہٹ جاتاہے۔(تفسیرطبری(710/24)
پھرفرمایاجووسوسے ڈالتالوگوں کے سینے میں لفظ ناس جوانسان کے معنی میں ہے اس کااطلاق جنوں پربھی بطورغلبہ کے آجاتاہے۔ قرآن میں اورجگہ ہے۔ رجال من الجن۔(سورہ جن:6) کہاگیاہے توجنات کولفظ ناس میں داخل کرلینے میں کوئی قباحت نہیں ، غرض یہ کہ شیطان جنات کے اورانسان کے سینے میں وسوسے ڈالتا رہتاہے۔
اس کے جملے من الجنتہ والناس کاایک مطلب تویہ ہے کہ سینوں میں شیطان وسوسے ڈالتاہے وہ جن بھی ہیں اورانسان بھی، اوردوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ وسواس ڈالنے والا خواہ کوئی جن ہو خواہ کوئی انسان جیسے اورجگہ ہے کذالک جعلنالکل نبی عدواشیاطین الانس و الجن یوحی بعضھم الی بعض زخرف القول غروراً۔(سورہ انعام:112)یعنی اسی طرح ہم نے ہرنبی کے دشمن انسانی اورجناتی شیطان بنائے ہیں ایک دوسرے کے کان میں دھوکے کی باتیں بناسنورکرڈالتے رہتے ہیں۔
مسنداحمدمیں ہے حضرت ابوذر(رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں میںرسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس مسجدمیں آیااوربیٹھ گیاآپ نے فرمایانماز بھی پڑھی؟میں نے کہا،فرمایاکھڑے ہوجاؤ اوردورکعتیں ادا کرلو، میں اٹھااوردورکعتیں پڑ ھ کر بیٹھ گیا۔آپ نے فرمایااے ابوذر!اللہ تعالی کی پناہ مانگو انسان شیطانوں اورجن شیطانوں سے، میںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیاانسانی شیطان بھی ہوتے ہیں؟آپ نے فرمایاہاں میںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نمازکیسی چیزہے؟آپ ارشادفرمایابہترین چیز ہے جوچاہے کم کرے جوچاہے زیادتی کرے میں نے پوچھاروزہ؟فرمایاکافی ہونے والافرض ہے اورخدا کے پاس زیادتی ہے، اس نے پھرپوچھا صدقہ؟ حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا بہت ہی بڑھاچڑھا کرکئی کئی گناہ کرکے بدلہ دیاجائے گا، میںنے پھرعرض کی حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کون سا صدقہ افضل ہے؟فرمایا باوجودمال کی کمی کے صدقہ کرنا یاچپکے سے چھپاکرکسی مسکین فقیر کے ساتھ سلوک کرنا،میں نے سوال کیاحضورسب سے پہلے نبی کون تھے؟ آپ نے فرمایا ہاں نبی اوروہ بھی وہ جن سے خدائے تعالی نے بات چیت کی،میںنے کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) رسول کتنے ہوئے؟فرمایاتین سوکچھ اوپردس بہت بڑی جماعت، اورکبھی فرمایا تین سوپندرہ میںنے کہایارسو ل(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جوکچھ آپ پرنازل کیاگیاان سب سے بڑی عظمت والی آیت کونسی ہے ؟حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ارشاد فرمایا آیت الکرسی اللہ لاالہ الاھوالحی القیوم(سورۃ البقرہ)۔ یہ حدیث نسائی میں بھی ہے۔(احمد)(178/5)نسائی ، کتاب الاستعاذۃ: باب الاستعاذۃ من شرشیاطین الانس،ح5509, (ضعیف)اس کی سندمیں ابوعمردمشقی اورعبیدضعیف راوی ہیں) اورابوحام بن حبان کی صحیح ابن حبان میں تودوسری سندسے دوسرے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث بہت بڑی ہے فاللہ اعلم۔
مسنداحمدکی ایک اورحدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے بنی کریم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کی یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) میرے دل میں توایسے ایسے خیالات آتے ہیں کہ ان کازبان سے نکالنا مجھ پرآسمان پرسے گر پڑنے سے بھی زیادہ برا ہے نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایا۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ ہی کے لئے حمدوثنا ہے جس نے شیطان کے مکروفریب کووسوسے میں ہی لوٹادیا۔یہ حدیث ابوداؤداورنسائی میں بھی ہے۔ (احمد(235/1)ابوداؤد، کتاب الادب ، باب فی ردالوسوسۃ، ح، 5112صیحح)
شروع کرتاہوں اللہ تعالی بخشش اورمہربانی کرنے والے نام سے۔
توکہہ میں لوگوں کے پرودرگارکی پناہ میں آتاہوں.1.لوگوں کے مالک کی .2.لوگوں کے معبودکی.3.وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کی برائی سے .4.جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتاہے.5.خواہ وہ جن ہویاانسان.6.
خالق ،پرورش کنندہ، مالک ،حکمران ، معبودحقیقی اورپناہ دہندہ:۔(آیت نمبر1تا6)اس میں اللہ تعالی نے عزجل کی کی تین صفتیں بیان ہوئیں ہیں،پالنے اورپرورش کرنے کی ، مالک اورشہنشاہ ہونے کی ، معبود اورلائق عبادت ہونے کی ۔تمام چیزیں اسی کی پیداکی ہوئی ہیں، اسی کی ملکیت میں ہیںاوراسی کی غلامی میں مغشول ہیں،پس وہ حکم دیتاکہ ان پاک اوربرترصفات والے خداکی پناہ میں آجائے جوبھی پناہ اوربچاؤکاطلب ہو۔شیطان جوانسان پرمقررہے،اس کے وسوسوں سے وہی بچانے والاہے۔ہرانسان کے ساتھ یہ ہے برائیوں اوربدکاریوں کوخوب زینت دارکرکرکے لوگوں کے سامنے وہ پیش کرتارہتاہے اوربہکانے میں راہ راست سے ہٹانے میں کوئی کمی نہیں کرتا، اس کے شرسے وہی محفوظ رہ سکتاہے جسے خدابچالے۔صحیح حدیث شریف میں ہے تم میں سے ہرشخص کے ساتھ ایک شیطان ہے۔لوگوںنے کہاکیاآپ کے ساتھ بھی ؟آپ نے فرمایاہاں،لیکن اللہ تعالی نے اس پرمیری مددفرمائی ہے، پس میں سلامت رہتاہوں وہ مجھے صرف نیکی اوراچھائی کی بات ہی کہتاہے۔(صحیح مسلم، کتاب صفات المنافقین، باب تحریش الشیطان وبعنہ، سرایاولفتنہ الناس، ح2814)
بخاری مسلم کی اورحدیث میں حضرت انس(رضی اللہ عنہ) کی زبانی ایک واقعہ منقول ہے جس میں بیان ہے کہ حضرت (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)جب اعتکاف میں تھے توام المؤمنین صفیہ رضی اللہ تعالی عنہاآپ کے پاس رات کے وقت آئیں جب واپس جانے لگیں توحضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)بھی پہنچانے کے لئے ساتھ چلنے راستے میں دوانصاری صحابی مل گئے جوآپ کوبیوی صاحبہ کے ساتھ دیکھ کرجلدی چل دیئے،حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے انہیں آوازدے کرٹھہرایااورفرمایاسنومیرے ساتھ میری بیوی صفیہ بنت حیی(رضی اللہ عنہا)ہیں انہوں نے کہاسبحان اللہ یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اس فرمان کی ضرورت ہی کیاتھی؟آپ نے فرمایاانسان کے خون کے جاری ہونے کی جگہ شیطان گھومتاپھرتارہتاہے،مجھے خیال ہواکہ کہیں تمہارے دلوں میں وہ کوئی بدگمانی نہ ڈال دے۔(بخاری، کتاب الاعتکاف:باب ھل یخرج المعنکف لحوالحہ الی باب المسجد،ح2035,203'مسلم‘کتاب السلام:باب بیان انہ یسنحب لمن رؤی خالیابامراۃ،ح2175)
حضرت ابویعلی موصلی رحمۃ اللہ نے ایک حدیث واردکی ہے جس میں بنی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے ہیں کہ شیطان اپناہاتھ انسان کے دل پررکھے ہوئے ہے اگریہ اللہ کاذکرتاہے تب تواس کاہاتھ ہٹ جاتاہے اوراگریہ ذکراللہ بھول جاتاہے تووہ اس کے دل پرپوراقبضہ کرلیتاہے،یہی وسواس الخناس ہے،یہ حدیث غریب ہے۔ مسنداحمدمیں کہ رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اپنے گدھے پرسوارہوکرکہیں جارہے تھے،ایک صحابی آپ کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے گدھے نے ٹھوکرکھائی توان کے منہ سے نکلاشیطان بربادہو،آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایایوں نہ کہواس سے شیطان بڑھ جاتاہے اورکہتاہے میںنے اپنی قوت سے گرادیااورجب تم بسم اللہ کہوتووہ گھٹ جاتاہے یہاں تک کہ مکھی کے برابرہوجاتا ہے۔(احمد59/5,ابوداؤد،کتاب الادب:باب(85/77)ح،4982،بسندآخرصحیح)
اس سے یہ ثابت ہواکہ ذکراللہ سے شیطان پست اورمغلوب ہوجاتاہے اوراس کے چھوڑدینے سے وہ بڑاہوجاتاہے اورغالب آجاتاہے۔مسنداحمدمیں ہے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی مسجدمیں ہوتاہے اس کے پاس شیطان آتاہے اوراسے تھپکتااوربہلاتاہے جیسے کوئی شخص اپنے جانورکوبہلاتاہو،پھراگروہ خاموش رہاتووہ ناک میں نکیل یامنہ میں لگام چڑھادیتاہے۔
حضرت ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)نے یہ حدیث بیان فرماکرفرمایاتم خوداسے دیکھتے ہونکیل والاتووہ ہے جوایک طرف جھکاکھڑاہواوراللہ کاذکرنہ کرتاہواورلگام والاوہ ہے جومنہ کھولے ہوئے ہواوراللہ کاذکرنہ کرتاہو۔ (احمد(330/2)(106/14)صحیح)۔
حضرت ابن عباس(رضی اللہ عنہ)اس آیت کی تفسیرمیں فرماتے ہیں شیطان ابن آدم کے دل پرجنگل مارے ہوئے ہے،جہاں یہ بھوالااورغفلت کی کہ اس نے وسوسے ڈالنے شروع کئے اورجہاں اس نے ذکراللہ کیااوریہ پیچھے ہٹا۔(تفسیرطبری(709/24)بخاری،کتاب التفسیر:سورۃ قل اعوذبرب الناس فی ترجمہ الباب )
سلیمان(رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں مجھ سے یہ بیان کیاگیاکہ شیطان راحت ورانج کے وقت انسان کے دل میں سوراخ کرناچاہتاہے یعنی اسے بہکاناچاہتاہے،اگریہ خداکاذکرکرے تویہ بھاگ کھڑاہوتاہے۔ (تفسیرطبری(710/24)
حضرت ابن عباس(رضی اللہ عنہ) سے یہ بھی مروی ہے کہ شیطان برائی سکھاتاہے جہاں انسان نے اس کی مان لی پھرہٹ جاتاہے۔(تفسیرطبری(710/24)
پھرفرمایاجووسوسے ڈالتالوگوں کے سینے میں لفظ ناس جوانسان کے معنی میں ہے اس کااطلاق جنوں پربھی بطورغلبہ کے آجاتاہے۔ قرآن میں اورجگہ ہے۔ رجال من الجن۔(سورہ جن:6) کہاگیاہے توجنات کولفظ ناس میں داخل کرلینے میں کوئی قباحت نہیں ، غرض یہ کہ شیطان جنات کے اورانسان کے سینے میں وسوسے ڈالتا رہتاہے۔
اس کے جملے من الجنتہ والناس کاایک مطلب تویہ ہے کہ سینوں میں شیطان وسوسے ڈالتاہے وہ جن بھی ہیں اورانسان بھی، اوردوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ وسواس ڈالنے والا خواہ کوئی جن ہو خواہ کوئی انسان جیسے اورجگہ ہے کذالک جعلنالکل نبی عدواشیاطین الانس و الجن یوحی بعضھم الی بعض زخرف القول غروراً۔(سورہ انعام:112)یعنی اسی طرح ہم نے ہرنبی کے دشمن انسانی اورجناتی شیطان بنائے ہیں ایک دوسرے کے کان میں دھوکے کی باتیں بناسنورکرڈالتے رہتے ہیں۔
مسنداحمدمیں ہے حضرت ابوذر(رضی اللہ عنہ)فرماتے ہیں میںرسول اللہ (صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے پاس مسجدمیں آیااوربیٹھ گیاآپ نے فرمایانماز بھی پڑھی؟میں نے کہا،فرمایاکھڑے ہوجاؤ اوردورکعتیں ادا کرلو، میں اٹھااوردورکعتیں پڑ ھ کر بیٹھ گیا۔آپ نے فرمایااے ابوذر!اللہ تعالی کی پناہ مانگو انسان شیطانوں اورجن شیطانوں سے، میںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کیاانسانی شیطان بھی ہوتے ہیں؟آپ نے فرمایاہاں میںنے کہایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نمازکیسی چیزہے؟آپ ارشادفرمایابہترین چیز ہے جوچاہے کم کرے جوچاہے زیادتی کرے میں نے پوچھاروزہ؟فرمایاکافی ہونے والافرض ہے اورخدا کے پاس زیادتی ہے، اس نے پھرپوچھا صدقہ؟ حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایا بہت ہی بڑھاچڑھا کرکئی کئی گناہ کرکے بدلہ دیاجائے گا، میںنے پھرعرض کی حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کون سا صدقہ افضل ہے؟فرمایا باوجودمال کی کمی کے صدقہ کرنا یاچپکے سے چھپاکرکسی مسکین فقیر کے ساتھ سلوک کرنا،میں نے سوال کیاحضورسب سے پہلے نبی کون تھے؟ آپ نے فرمایا ہاں نبی اوروہ بھی وہ جن سے خدائے تعالی نے بات چیت کی،میںنے کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) رسول کتنے ہوئے؟فرمایاتین سوکچھ اوپردس بہت بڑی جماعت، اورکبھی فرمایا تین سوپندرہ میںنے کہایارسو ل(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) جوکچھ آپ پرنازل کیاگیاان سب سے بڑی عظمت والی آیت کونسی ہے ؟حضور(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے ارشاد فرمایا آیت الکرسی اللہ لاالہ الاھوالحی القیوم(سورۃ البقرہ)۔ یہ حدیث نسائی میں بھی ہے۔(احمد)(178/5)نسائی ، کتاب الاستعاذۃ: باب الاستعاذۃ من شرشیاطین الانس،ح5509, (ضعیف)اس کی سندمیں ابوعمردمشقی اورعبیدضعیف راوی ہیں) اورابوحام بن حبان کی صحیح ابن حبان میں تودوسری سندسے دوسرے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث بہت بڑی ہے فاللہ اعلم۔
مسنداحمدکی ایک اورحدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص نے بنی کریم(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کی یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) میرے دل میں توایسے ایسے خیالات آتے ہیں کہ ان کازبان سے نکالنا مجھ پرآسمان پرسے گر پڑنے سے بھی زیادہ برا ہے نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایا۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ ہی کے لئے حمدوثنا ہے جس نے شیطان کے مکروفریب کووسوسے میں ہی لوٹادیا۔یہ حدیث ابوداؤداورنسائی میں بھی ہے۔ (احمد(235/1)ابوداؤد، کتاب الادب ، باب فی ردالوسوسۃ، ح، 5112صیحح)