ایک اور اہم بات! بالفرض ہم آپ کی اس بات کو مان لیتے ہیں کہ جسمانی بیماریوں کا تعلق مکاری، جھوٹ، فریب، کینہ حسد سے ہے۔ اگر اس معیار پر ہم ہر کسی کی صحت اور بیماری کو جانچنا شروع کریں تو سب سے پہلے حکمرانوں کی صحت کو جانچ لیتے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کی اکثریت برائیوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔ اب ہم غریب طبقے کو دیکھتے ہیں۔ ان کو علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں لیکن یہ ایماندار بھی ہیں اور معصوم بھی۔ بیمار بھی یہی زیادہ ہوتے ہیں اور سڑکوں پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر بھی سب زیادہ تعداد میں یہی جان بھی دیتے ہیں۔ کیا آپ کسی غریب ایماندار مزدور جو کہ صبح سے شام تک حلال کمائی کماتا ہے، اس کو یہ کہنے کی ہمت کر سکیں گی کہ وہ روحانی بیماریوں کی وجہ سے بیمار ہوا ہے؟ یاد رہے کہ پاکستان میں غریب طبقہ تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔ اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے تو آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور مزے سے باہر ممالک میں جا کر مہنگا علاج کروا کر صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ چاہے اس کے لئے ان کو جھوٹ یا دھوکے کا سہارا ہی کیوں نہ لینا پڑے۔
اب آپ بتائیے کیسے آپ اپنے دعوے کو ان مشاہدات کے لئے درست ثابت کریں گی؟ حقیقی زندگی میں حالات بہت مختلف ہیں۔
آپ نے ان وڈیوز کا سُنا ہے؟ آپ کو کیوں لگتا ہے حکمران ہی فقط بیمار ہیں. ہم پر ہمارے جیسے ہی حکمران مسلط ہیں. اور کچھ ایسے صادق سچے ہیں لوگ آزمائش میں مبتلا ہیں، جن کے لیے قران پاک میں قصے ہیں. قران کریم کہیں حنین والے صحابیوں کے لیے یہ.فرمایا ہے
القلوب الحناجر
مومنین آزمائے گئے، دل.گلوں تک.آگئے
آزمائش کسی دعوے کا نتیجے ہوتی ہے اکثر! جیسا کہ بدر میں مٹھی بھر اصحاب غالب رہے اور مال و.اسباب کی کثرت وجہ حنین کے اصحاب نے سوچا کہ اب ہماری کثرت کو کون ہرا سکے گا. بدر میں مٹھی بھر اصحاب کو فتح دینے والا اللہ، حنین میں ان کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تو وجہ سامنے.
جب ہم یہ مان لیتے ہیں اللہ کارساز ہے
اور سچے دل.سے قران پاک پڑھتے سنتے ہیں
تو.وہ اللہ ہمیں.اسباب فراہم کرتا ہے
اللہ نے ہمیں.اسباب دیے ہیں
میرا ماننا ہے بیماری زیادہ.تر کیسز میں اسی سبب ہوتی. کیا غریب کے بارے میں یہ.دعوی کیا جاسکتا وہ.صبر کی اعلی مثال ہے؟ کبھی حسد سے امراء کو نہیں دیکھا ہوگا؟ کیا یہ.دعوی کیا جاسکتا ہے وہ اپنے ال اولاد کے مستقبل کے لیے سوچ میں انتشار کا شکار نہ ہوگا؟ کیا یہ دعوی کیا جاسکتا ہے اس میں انتہا درجے کا توکل.ہوگا؟ کیا یہ.ثابت کیا جاسکتا ہے کسی غریب نے کسی دوسرے شخص کی دل آزاری نہ کی ہوگی؟ کیا یہ بات ثابت کی جاسکتی ہے کہ غریب کے دل میں مال کی حرص نہ ہوگی؟ کیا یہ بات ثابت کی جاسکتی ہے غریب نے جھوٹ نہ بولا ہوگا؟ کیا یہ.ثابت ہو سکتا ہے غریب کے دل میں کھوٹ نہ ہوگا کہ کہیں موقع ملے اور وہ کسی کو نقصان دے کے فائدہ اٹھائے؟ کیا کسی غریب سے ناپ تول میں کمی بیشی نہ ہوئ ہوگی؟
ہمیں تو یہ بھی علم نہیں کہ منفی سوچ ہے کیا؟
حرام و حلال کے پلڑے میں اعمال تولے جاتے، سوچ نہیں
ہر وہ.سوچ منفی ہے جس سے توکل، قناعت، سچ و حق، یقین نہ دکھے ... ہر وہ سوچ منفی ہے جس میں اللہ پر یقین کے بجائے ماضی کے صدمات و.مستقبل کے اندیشے لاحق.ہوں. سودوزیاں سے نکل جانا
یہ دعا سود زیاں سے نکال.دیتی ہے
دل.کو کھوٹ سے پاک کرتی ہے
نیت سچی کرتی ہے
جب دل کھرا ہوتا ہے تب ہی تو قران پاک کے احکامات پر عمل.ہوتا
اس سے قبل.تو ہم.زبان.سے ابلاغ کرتے رہتے ہیں