زیک
مسافر
آخری بہترین بات: یہ “تحقیق” پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کی گئی۔نتیجہ بھی خوب دلچسپ نکالا!
Hence, we recommend that researchers should focus on finding remedies for other psychological and physical diseases from Quranic verses.
آخری بہترین بات: یہ “تحقیق” پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کی گئی۔نتیجہ بھی خوب دلچسپ نکالا!
Hence, we recommend that researchers should focus on finding remedies for other psychological and physical diseases from Quranic verses.
پھر کوئی حیرت نہیں۔آخری بہترین بات: یہ “تحقیق” پنجاب یونیورسٹی لاہور میں کی گئی۔
جس کے پاس جتنے اسباب، اسکا اختیار اس سے باہر نہیں. جاننا تو یہ ہے وہ اپنے اختیار کے دائرے میں کتنا حق پرست و یقین والا ہے
میں نے تمام روحانی بیماریوں کی بات کی
ایسے تو بعض سچ غیبت بن جاتے
بعض جھوٹ، غنیمت
آپ یہ بتائیے اک غریب اپنے آپ سے کتنا نفع پا سک رہا ہے؟
یاد رکھیے گا، نفع پانے کا تعلق اپنی ذات سے ہے ناکہ.حکمرانوں سے.
انسان کی نیت اسکا عمل بنتی ہے اور عمل اسکا نفع و نقصان
درحقیقت ہم.سب حکمران.سے غریب سمیت غم خود کماتے ہیں ... دکھ ہم خود کماتے ہیں ..
جیسے ہی ہم رحمن کے آگے سرنڈر کرتے ہیں، وہ ہمیں اختیارات دیتا ہے، یقین دیتا ہے جس سے ہم اپنی ذات کو نفع.پہنچاتے معاشرے کو.بھلائ دینے لگتے ہیں
میں نے کب کہا دوا استعمال نہ کریں
میں نے تو کہا دوا کے ساتھ یہ بھی کرلیں
دوائیں بعض.اوقات اثر نہیں کرتی
یہ.اثر کر جائے گی
کیا پاکستان میں آجکل germ theory of disease بھی سکولوں میں نہیں پڑھائی جا رہی؟
اسی وجہ سے اردو محفل عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے موجود ہوئے بھی قائم و دائم ہے۔ جبکہ دیگر اردو فارمز کا نام و نشان مٹ چکا ہے۔اردو محفل فورم کی خوبصورتی یہی ہے کہ یہاں پر کسی ایک فرقے یا نظریے کی چھاپ نہیں ہے، بلکہ مختلف طبقہ ھائے خیال و فکر کے لوگ جن کی قدرِ مشترک یہ ہے کہ سب اردو بولنے والے ہیں۔
پاکستانی یونیورسٹیز سے افسوس کیساتھ اسی قسم کی "ریسرچ" شائع ہوتی ہے۔پھر کوئی حیرت نہیں۔
اول تو اسے تحقیق کہا ہی نہیں کہا جا سکتا، اور تحقیق کے نام پر جو کچھ بھی کیا گیا، میرے خیال میں قرآن کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔پاکستانی یونیورسٹیز سے افسوس کیساتھ اسی قسم کی "ریسرچ" شائع ہوتی ہے۔
آپ ، زیک اور سید ذیشان پاکستانی سکولوں، کالجز سے پڑھ کر ہی عالمی معیار کی یونیورسٹیز سے محققین بنے ہیں۔ اب آپ ڈاکٹر حضرات ضرورت سے زیادہ ذہین تھے یا واقعتا پاکستان میں کہیں نہ کہیں آج بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع موجود ہیں۔اول تو اسے تحقیق کہا ہی نہیں کہا جا سکتا، اور تحقیق کے نام پر جو کچھ بھی کیا گیا، میرے خیال میں قرآن کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
اس دلیل کی بنیاد کیا ہے محترم؟ اگر آپ تھوڑا واضح کریں تو ہمیں بھی سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
اگر اللہ پاک انسان کو سمجھانے کے لیے ایک بات کرتے ہیں تو اس سے یہ کیسے اخذ کیا گیا ہے کہ وہی بات پڑھ کر ہم کینسر یا دیگر بیماریوں کا علاج کر سکتے ہیں؟ قران جو اللہ کا کلام ہے بنیادی طور پر اللہ کی بتائی ہوئی وہ باتیں ہیں جن پر عمل کر کے انسان معاشرے میں مثبت کردار ادا کرتا ہے، اب یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم وہی باتیں پڑھ کر جسمانی بیماریوں کا علاج شروع کر دیں؟ اگر یہ ممکن ہے تو پھر یہ ممکن کیوں نہیں کہ ہم وہی اللہ کی باتیں پنکھے کے سامنے دہرائیں تو پنکھا چلنا شروع ہو جائے، ٹرین میں جا کر پڑھیں تو ٹرین خود بخود چل پڑے، ہوائی جہاز میں بیٹھ کر پڑھیں تو ہوائی جہاز اڑنا شروع کر دے، یہ صرف انسانی مشینری کی حد تک ہی ممکن کیوں ہے کہ اس کے سامنے ہم اللہ کی وہ باتیں جن کا اس مرض سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے وہ دہرائیں تو پر اسرار طور پر وہ مرض ٹھیک ہو جائے گا؟ اب پوری سورہ رحمن میں کینسر کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی طبی مشورہ ہے جس پر مریض عمل کرے تو کینسر ٹھیک ہو جائے گا۔ اب اگر آپ یہ کہیں کہ یہ اللہ جو ساری دنیا کا مالک ہے اس کی باتیں ہیں اس لیے پر اثر ہیں تو یہ پر اثر صرف انسانی مشینری تک ہی محدود کیوں ہیں؟ اگر ان میں اتنی ہی زبردست تاثیر ہے کہ بات کسی اور مقصد کے لیے چل رہی ہو اور نتیجہ کچھ اور نکلے تو پھر یہ تو ماننا پڑے گا کو جس مقصد کے لیے اللہ میاں بات کر رہے ہیں اس کی تاثیر تو بہت زیادہ ہونی چاہیے اور اس منطق کے تحت تو اب تک تو پوری دنیا میں اللہ کے کلام کے چرچے ہوتے اور ہمیں کوئی ایک مشرک دیکھنے کو نہ ملتا لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔ ایسا ممکن ہوتا تو نہ تو اللہ کریم کو اتنی کثیر تعداد میں نبی بیجھنے پڑتے اور نہ ہی میڈیکل سائنسز کی فیلڈ وجود میں آتی۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اللہ کی تعلیمات پھیلانے کے لیے غزوات لڑنے پڑے نہ کہ قرانی آیات پڑھنے یا سننے سے سارا معاشرہ بخوشی اسلام کے دائرے میں آ گیا۔
دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ لیکن یہاں ذکر یہ ہو رہا ہے کہ اگر کسی انسان کے سامنے وہ باتیں دہرائی جائیں جس کا مفہوم یکسر کچھ اور ہے تو اس سے اس کا مرض ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ بالکل بھی مختلف نہیں ہے برصغیر کی اس رائج سوچ سے جس میں جب آپ کوئی منتر دہراتے تھے تو پراسرار طور پر کام ہو جاتا تھا اور میری دانست میں برصغیر میں اسلام تو آ گیا لیکن سوچ نہیں بدلی یا یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ برصغیر میں ابھی صرف اسلامی عقیدت پہنچی، حقیقی اسلام ابھی بہت پیچھے ہے۔ کسی پہنچے ہوئے بزرگ، گرو یا بھگوان یا پنڈت کے بتائے ہوئے الفاظ یا جملے دہرا کر علاج کرنے کا دعویٰ برصغیر میں نیا نہیں ہے، حتیٰ کہ اسلام کی آمد سے قبل بھی برصغیر میں یہ طریقہ کار رائج تھا کیونکہ اس وقت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ ہستیاں بہت پہنچی ہوئی ہیں اور ان کی ہر بات معرفت کی ہے چاہے ان کا مفہوم کچھ بھی ہو۔ اسی منطق کے تحت جب اسلام برصغیر میں داخل ہوا تو صرف بھگوان، پنڈت یا گرو کی جگہ خدا کو بٹھا دیا گیا اور سوچ اور عقیدت وہیں کی وہیں رہی۔ اب وہی باتیں خدا سے منسوب ہیں۔ فرق صرف خدا کے تصور میں بدلا ہے۔ یہ سلسلہ صرف برصغیر تک ہی محدود نہیں بلکہ جہاں جہاں بھی خدا کا کوئی نہ کوئی تصور پایا جاتا ہے اور جس جس زمانے میں بھی رہا ہے (حتیٰ کہ عیسائیت کی آمد سے قبل بھی یہی اعتقادات تھے)۔بھائی صاحب آپ نے بات کی ہیئت ہی بدل دی ۔۔پہلی بات تو یہ کہ میں دوا کا قائل ہوں مگر دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ اٹل ہے آپ نے جو اوپر بحث چھیڑنے کی کوشش کی ہے کے مشینریاں کیوں نہیں چل پڑتیں آیتوں سے یا یہ کہ سورہ رحمٰن میں کینسر کا ذکر نہیں تو پہلی بات تو یہ کہ میں ایک ادنیٰ سا مبتدی ہوں مگر یہ بھی حقیقت ہے کے وہ خدا لا شریک اگر چاہتا تو سب ایک بات پر متفق ہو جاتے مگر یہ اس کی رحمانیت ہے کے اس نے سب کو پورا پورا موقع دیا ہے اور ایک حد تک چھوٹ بھی دی ہے کہ انسان مزید گمراہ ہو یا رہ پر آجائے ۔۔
خیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
ایسی عجیب و غریب باتوں پر ایمان لانے کا نام ہی اسلام ہے۔ قرآن بار بار غور و خوض کا کہتا ہے اور مسلمان ان بیوقوفانہ باتوں میں پڑے ہیںخیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
عرفان سعید آپ کے لئے جاپانی “ریسرچ”بھائی صاحب آپ نے بات کی ہیئت ہی بدل دی ۔۔پہلی بات تو یہ کہ میں دوا کا قائل ہوں مگر دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ اٹل ہے آپ نے جو اوپر بحث چھیڑنے کی کوشش کی ہے کے مشینریاں کیوں نہیں چل پڑتیں آیتوں سے یا یہ کہ سورہ رحمٰن میں کینسر کا ذکر نہیں تو پہلی بات تو یہ کہ میں ایک ادنیٰ سا مبتدی ہوں مگر یہ بھی حقیقت ہے کے وہ خدا لا شریک اگر چاہتا تو سب ایک بات پر متفق ہو جاتے مگر یہ اس کی رحمانیت ہے کے اس نے سب کو پورا پورا موقع دیا ہے اور ایک حد تک چھوٹ بھی دی ہے کہ انسان مزید گمراہ ہو یا رہ پر آجائے ۔۔
خیر آپ کی بات سے ایک بات یاد آئی ابھی حال ہی میں ایک ریسرچ کا بڑا چرچا ہوا تھا نیٹ پر آپ کو مل جائے گی وہ تھا پانی پر تجربات ایک جاپانی سائنسدان کے کہ پانی کس طرح اثر لیتا ہے اس پر اچھی اور بری بات کہنے کا تو اس کا نتیجہ اس کے خوبصورت اور بدصورت کرسٹل بننے کے عمل سے معلوم ہوا یعنی اگر بری بات کہی جائے گی تو پانی کے کرسٹل بدنما بنیں گے اور اگر اچھی بات کہی جائے گی تو خوبصورت کرسٹل بنے تو خلاصہ یہ کہ اثر ہوتا ہے اب یہ رسرچ ایک نان مسلم کی ہے آخر میں انہوں نے اعترف کیا کے آب زم زم میں شفا کی صلاحیت ہے تو بات پھر پلٹ کر وہیں آگئی کے ایک نبی کے قدموں کا فیضان کے جاری چشمہ شفا بخش ہے تو ۔ ۔۔۔ ۔
معلوم ہے، کہیں نظر سے گزری تھی، لیکن کسی پاکستانی اخبار کے تراشے میں!عرفان سعید آپ کے لئے جاپانی “ریسرچ”
یہ رہیعرفان سعید آپ کے لئے جاپانی “ریسرچ”
وہ تراشا بھی مل گیا۔معلوم ہے، کہیں نظر سے گزری تھی، لیکن کسی پاکستانی اخبار کے تراشے میں!
بات پڑھے لکھے کی نہیں بلکہ اپنے عقائد سے کس.قدر منسلک ہونا ہوتا، یہ بات