محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
کل رات ہمارے واٹس اپ پر یہ میسج آیا کہ پانچ ہزار روپے کا کرنسی نوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گيا ہے ، پانچ ہزار کے نوٹ کی تصویر کے ساتھ اس خبر کے حوالے سے ایک اخباری ترشہ بھی چسپاں کیا گیا تھا ، آج آفس میں آ کر جب اس خبر کے حوالے سے معلومات کی تو معلوم ہو کہ درحقیقت ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ، یہ خبرجھوٹی خبر ہے اور وزیر خزانہ اسد عمر اس کی کئی بار تردید کرچکے ہیں ۔ویسے یہ روایت عام ہوگئی ہے کہ خواہشات ، مفروضوں ، من گھڑت قصوں کی پوسٹ بنائیں اور سوشل میڈيا فورم پر نشر کردیں ، پھر تیل دیکھیں اورتیل کی دھار دیکھیں ، جعلی خبر کی رفتار دیکھیں۔ کہا جاتا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے بالکل ٹھیک کہا جاتاہے۔ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی کوئی بھی بات بغیر تصدیق کے ایک سے دوسرے اکاؤنٹ ميں منتقل ہوتی اور پھلتی پھولتی رہتی ہے جس پر لوگ یقین بھی کرنے لگتےہيں ۔
اس موضوع پر آپ محفلین کی کیا رائے ہے کہ آیا ان جھوٹی اور من گھڑٹ خبروں کو کیسے روکا جائے اور ان کی تردید کے لیے کیا اقدامات ہونا چاہیے ۔
اس موضوع پر آپ محفلین کی کیا رائے ہے کہ آیا ان جھوٹی اور من گھڑٹ خبروں کو کیسے روکا جائے اور ان کی تردید کے لیے کیا اقدامات ہونا چاہیے ۔
آخری تدوین: