نگار ف
محفلین
نئی دہلی. بھارت کی دو اہم اسلامی گروہ، نوجوانوں خاص طور پر خواتین کو سوشل نےٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ٹويٹر پر پروفائل بنانے اور تصویر پوسٹ کرنے سے حوصلہ شکنی کر رہی ہے. ان کا کہنا ہے کہ فیس بک اور ٹويٹر جیسی سائٹس پر پروفائل بنانے اور تصویر پوسٹ کرنا غیر اسلامی ہے.
شیعہ، سنی مسلمانوں کے لئے چل رہی ہیلپ لائن
لکھنؤ میں واقع یہ هے ادارہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے لئے چلائی جا رہی ہے.ادارے کے سربراہان کے پاس مقدس رمضان المبارک کے مہینے میں سے سوالات کی سیلاب آ گئی تھی جن میں پوچھا گیا تھا کہ ورچول پروفائل اسلامی ہے یا نہیں؟ سنی مفتی عبد عرفان نمل حلیم فرنگی محلی کا کہنا ہے کہ آپ کو کسی کا چہرہ فیس بک پر نہیں دیکھ سکتے اور یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ آپ اس سے دوستی کرنا چاہتے ہیں. اپنا پیار اور محبت اصل زندگی میں تلاش کریں. ورچول ریلیشن فائدہ مند نہیں ہے.
خواتین کا فیس بک پر تصویر ڈالنا غیر اسلامی
مفتی کو گزشتہ ایک ماہ میں 1000 کال آ چکے ہیں. ان میں سے آدھے فون انٹرنیٹ کے استعمال کے سلسلے میں تھے. انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بزنس یا تخلیقی مقصد کے لئے فیس بک پر ہے تو یہ صحیح ہے. تاہم مفتی خواتین کے فیس بک پر دوست بنانے کو لے کر خوش نہیں ہے. وہ خواتین کے سوشل نےٹورکنگ سائٹس پر تصویر اپ لوڈ کرنے کے سخت خلاف ہیں. مفتی کا کہنا ہے کہ خواتین کو فیس بک یا کہیں اپنے تصویر اپ لوڈ نہیں کرنے چاہئے. یہ غیر اسلامی ہے.
والد، بھائی کے علاوہ کسی کو نہیں دکھا سکتی چہرہ
شیعہ فرقہ کے مولانا سیف عباس نقوی کی بھی یہی رائے ہے. ان کا کہنا ہے کہ خاتون اپنے والد اور بھائی کے علاوہ کسی اور مرد کو اپنا چہرہ نہیں دکھا سکتی، اس لئے فیس بک پر تصویر اپ لوڈ کرنا حرام ہے. بقول نقوی ہم لبرل ہیں. ہماری ذہنیت طالبان جیسی نہیں ہے. جب کوئی نوجوان ہم سے پوچھتا ہے کہ وہ فیس بک یا ٹويٹر پر اپنی تصویر اپ لوڈ کر سکتا ہے تو ہم اسے اجازت دے دیتے ہیں لیکن شرييا لاء خواتین کو تصویر اپ لوڈ کرنے کی اجازت نہیں دیتا. اسلام میں خواتین کے لئے حجاب کی بات کہی گئی ہے. انہیں عوامی مقامات پر اپنے چےهےرے کو چھپانے کے لئے کہا گیا ہے. اس لئے ان کو انٹرنیٹ پر تصاویر پوسٹ کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟
http://www.palpalindia.com/2013/08/...th-Helpline-women-news-hindi-india-15903.html
شیعہ، سنی مسلمانوں کے لئے چل رہی ہیلپ لائن
لکھنؤ میں واقع یہ هے ادارہ شیعہ اور سنی مسلمانوں کے لئے چلائی جا رہی ہے.ادارے کے سربراہان کے پاس مقدس رمضان المبارک کے مہینے میں سے سوالات کی سیلاب آ گئی تھی جن میں پوچھا گیا تھا کہ ورچول پروفائل اسلامی ہے یا نہیں؟ سنی مفتی عبد عرفان نمل حلیم فرنگی محلی کا کہنا ہے کہ آپ کو کسی کا چہرہ فیس بک پر نہیں دیکھ سکتے اور یہ فیصلہ نہیں کر سکتے کہ آپ اس سے دوستی کرنا چاہتے ہیں. اپنا پیار اور محبت اصل زندگی میں تلاش کریں. ورچول ریلیشن فائدہ مند نہیں ہے.
خواتین کا فیس بک پر تصویر ڈالنا غیر اسلامی
مفتی کو گزشتہ ایک ماہ میں 1000 کال آ چکے ہیں. ان میں سے آدھے فون انٹرنیٹ کے استعمال کے سلسلے میں تھے. انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بزنس یا تخلیقی مقصد کے لئے فیس بک پر ہے تو یہ صحیح ہے. تاہم مفتی خواتین کے فیس بک پر دوست بنانے کو لے کر خوش نہیں ہے. وہ خواتین کے سوشل نےٹورکنگ سائٹس پر تصویر اپ لوڈ کرنے کے سخت خلاف ہیں. مفتی کا کہنا ہے کہ خواتین کو فیس بک یا کہیں اپنے تصویر اپ لوڈ نہیں کرنے چاہئے. یہ غیر اسلامی ہے.
والد، بھائی کے علاوہ کسی کو نہیں دکھا سکتی چہرہ
شیعہ فرقہ کے مولانا سیف عباس نقوی کی بھی یہی رائے ہے. ان کا کہنا ہے کہ خاتون اپنے والد اور بھائی کے علاوہ کسی اور مرد کو اپنا چہرہ نہیں دکھا سکتی، اس لئے فیس بک پر تصویر اپ لوڈ کرنا حرام ہے. بقول نقوی ہم لبرل ہیں. ہماری ذہنیت طالبان جیسی نہیں ہے. جب کوئی نوجوان ہم سے پوچھتا ہے کہ وہ فیس بک یا ٹويٹر پر اپنی تصویر اپ لوڈ کر سکتا ہے تو ہم اسے اجازت دے دیتے ہیں لیکن شرييا لاء خواتین کو تصویر اپ لوڈ کرنے کی اجازت نہیں دیتا. اسلام میں خواتین کے لئے حجاب کی بات کہی گئی ہے. انہیں عوامی مقامات پر اپنے چےهےرے کو چھپانے کے لئے کہا گیا ہے. اس لئے ان کو انٹرنیٹ پر تصاویر پوسٹ کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟
http://www.palpalindia.com/2013/08/...th-Helpline-women-news-hindi-india-15903.html