زیک
مسافر
ذ، ز، ض، ظ کا فرق بتائیںجو ہیں، وہ ہی نہیں سنبھل رہے۔
ذ، ز، ض، ظ کا فرق بتائیںجو ہیں، وہ ہی نہیں سنبھل رہے۔
وہی جو c,k ... ph, f ۔۔۔ k, q وغیرہم میں ہےذ، ز، ض، ظ کا فرق بتائیں
اردو کی کوئی پانچ کتب لائیں جن میں ہ اور ھ کا فرق صحیح طور ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو یا ان دو حروف کا استعمال consistent ہوجی نہیں ۔۔۔ اہل اردو کو اپنے حروف تہجی تمیز سے سیکھنے کی ضرورت ہے
ڑ اور ژ کی جگہ کوئی اور الفابیٹ آ جائیں تو کیا ہی بات ہےجو ہیں، وہ ہی نہیں سنبھل رہے۔
انگریزی ایک اور کھچڑی زبان!وہی جو c,k ... ph, f ۔۔۔ k, q وغیرہم میں ہے
یہ تو کوئی اتنا مشکل چیلنج نہ ہوا ۔۔۔ دوسرے یہ کہ آپ املا میں انکنسسٹنسی کو حروف تہجی سے کیوں خلط کر رہے ہیں؟اردو کی کوئی پانچ کتب لائیں جن میں ہ اور ھ کا فرق صحیح طور ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو یا ان دو حروف کا استعمال consistent ہو
بس یہی معاملہ اردو کا بھی ہے ۔۔۔انگریزی ایک اور کھچڑی زبان!
شاہ صاحب بہت عمدہ مضمون ۔۔۔۔۔انتہائی معلوماتی تحریر ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ "سولھویں" پڑھا جاتا ہے بر وزن مولوی اور اگر "سولھویں" میں ہائے ملفوظ استعمال کی تو اس ہائے کے تلفظ کی ادائیگی کے بعد "سولہویں" بر وزن "مولائی" سمجھا جائے گا جو کہ غلط ہے۔
ہندی میں ایسی آوازوں والے صرف دس حروف ہیں۔ہکاری آوازیں اردو میں ہندی سے آئی ہیں اور ہندی میں ایسی ہر آواز کے لیے ایک الگ حرف مختص ہے جبکہ اردو میں اس خدمت کے لیے ہائے دو چشمی کو مختص کیا گیا ہے کہ وہ اور حروف کے ساتھ مل کر یہ آوازیں پیدا کرے۔
ذ،ز اور ظ میں فرق کرنا تو مشکل نہیں ہے۔ جو لوگ تجوید سیکھتے ہیں وہ فرق سمجھ لیتے ہیں، اگر عربی والا تلفظ برقرار بھی رکھا جائے تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔ لیکن یہ بھی درست ہے کہ یہ آوازیںذ، ز، ض، ظ کا فرق بتائیں
نئے کی تو شاید ضرورت نہ پڑے لیکن اگر دیوانگری رسم الخط بھی سیکھ لیا جائے تو بہتر ہو۔پس ثابت ہوا کہ اردو کو نئے alphabet کی ضرورت ہے۔
آپ کے مراسلے میں اردو کا دور دور تک ذکر نہیں۔ذ،ز اور ظ میں فرق کرنا تو مشکل نہیں ہے۔ جو لوگ تجوید سیکھتے ہیں وہ فرق سمجھ لیتے ہیں، اگر عربی والا تلفظ برقرار بھی رکھا جائے تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔
ض کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ یہ اہلِ عرب کے ہاں ایک نہایت عجیب و غریب آواز تھی، اس کی بنا پر عربی کو لغت الضاد بھی کہا گیا ہے۔ اب یہ آواز قریب قریب ناپید ہے، تاہم کچھ ریسرچرز نے تہامہ اور یمن کے کچھ علاقوں میں اسے ڈھونڈا ہے۔ یہ آواز غالباََ کچھ ایسی تھی:
https://upload.wikimedia.org/wikipe...pharyngealized_alveolar_lateral_fricative.ogg
عرب میں اب جو ض کا تلفظ کا رائج ہے اس کی مشابہت ز سے نہیں بلکہ د سے ہے جیسا معاملہ ص کا ہے۔ کچھ لہجوں میں تو ض کا تلفظ ظ میں ضم بھی ہو جاتا ہے، جس کی وجہ اصل آواز کی ظ سے مشابہت نظر آتی ہے۔
یہ سب آوازیں اردو میں ز ہی ہیں اور دیوانگری رسم الخط میں ان کے لیے غالباََ ایک ہی حرف استعمال ہوتا ہے۔آپ کے مراسلے میں اردو کا دور دور تک ذکر نہیں۔
یہ والی بات درست نہیں لگتی ۔اب یہ آواز قریب قریب ناپید ہے، تاہم کچھ ریسرچرز نے تہامہ اور یمن کے کچھ علاقوں میں اسے ڈھونڈا ہے۔ یہ آواز غالباََ کچھ ایسی تھی:
https://upload.wikimedia.org/wikipe...pharyngealized_alveolar_lateral_fricative.ogg
میرا نہیں خیال کوئی بھی اس تلفظ کا اب استعمال کرتا ہے لیکن یہ اس سے ملتا جلتا ہے جو سیبَوَیہِ نےیہ والی بات درست نہیں لگتی ۔
اور یہ آواز تو بہت ہی زیادہ غلط ہے ۔ کچھ قرّاء حضرات پڑھتے ہیں لیکن جو اس طرح پڑھتے ہیں وہ درست پڑھنے والوں کی نظر میں واضح طور پر غلط اور معتوب ہوتے ہیں ۔
عام بول چال میں صرف ض ہی نہیں، بلکہ دیگر حروف کا بھی غیر معیاری تلفظ عام ہے ۔۔۔ ث کو اکثر لہجوں میں ت سے بدل دیتے ہیں بلکہ ورنیکیولر میں تو لکھتے بھی ت سے ہی ہیں ۔۔۔میرا نہیں خیال کوئی بھی اس تلفظ کا اب استعمال کرتا ہے لیکن یہ اس سے ملتا جلتا ہے جو سیبَوَیہِ نے
اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔ سب سے قدیم اور مستند سورس ریسرچرز کے لیے وہی کتاب ہے۔
اگر ض کا جدید تلفظ فارس اور ہند تک پہنچتا تو اسے ز کی جگہ د سے ہی تعبیر کیا جاتا جیسا ص، ط وغیرہ کا معاملہ ہے۔
جو آواز نمونے میں بولی گئی ہے وہ تو ز اور ذرا سا ژ کا مکسچر لگ رہی ہے ۔۔۔ ض سے تو کوسوں دور ہے ۔میرا نہیں خیال کوئی بھی اس تلفظ کا اب استعمال کرتا ہے لیکن یہ اس سے ملتا جلتا ہے جو سیبَوَیہِ نے
اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔ سب سے قدیم اور مستند سورس ریسرچرز کے لیے وہی کتاب ہے۔
اگر ض کا جدید تلفظ فارس اور ہند تک پہنچتا تو اسے ز کی جگہ د سے ہی تعبیر کیا جاتا جیسا ص، ط وغیرہ کا معاملہ ہے۔
فہد بھائی !اقتباس تو پورا لیا کریں۔ہندی میں ایسی آوازوں والے صرف دس حروف ہیں۔
کھ، گھ، چھ، جھ، ٹھ، ڈھ، تھ، دھ، پھ، بھ۔
لھ، مھ، رھ ایسی کوئی آواز ہندی میں نہیں
سرخ روشنائی میں ہکاری آوازوں کا تذکرہ الگ کیا گیا ہے اور نیلی روشنائی میں میں نے الگ سے تذکرہ کیا ہے ان آوازوں کا جن میں ہکاری آوازوں کاشائبہ ہے۔الگ سے لکھنے کا مطلب ہی یہ تھا کہ یہ ہکاری نہیں یعنی ہندی میں نہیں لیکن ہائے مخلوط کے استعمال سے اسی قبیل سے ہیں۔ایک نئی آواز پیدا کرتی ہے جسے ہائیہ یا ہکاری آواز کہتے ہیں۔مثال : تھ'پھ'کھ' ٹھ وغیرہ وغیرہ اسی طرح رھ، لھ، مھ، نھ، وھ اور یھ آوازوں میں بھی ہائے مخلوط پوری طرح ادا نہیں ہوتی ۔یہ ہکاری آوازیں اردو میں ہندی سے آئی ہیں اور ہندی میں ایسی ہر آواز کے لیے ایک الگ حرف مختص ہے جبکہ اردو میں اس خدمت کے لیے ہائے دو چشمی کو مختص کیا گیا ہے کہ وہ اور حروف ک
درست سے مشتق ہے درستیکیا گیارھ، بارھ، سولھ بھی لکھنا ہوگا؟
ض کے جدید تلفظ سے یقیناََ کوسوں دور ہے اور یہ بھی واضح نہیں کہ یہ تبدیلی ہوئی کیسے تاہم ماہرین کے نزدیک قدیم آواز نمونے سے مشابہت رکھتی ہوگی۔ حتمی طور پر تو کچھ کہنا ممکن نہیں۔جو آواز نمونے میں بولی گئی ہے وہ تو ز اور ذرا سا ژ کا مکسچر لگ رہی ہے ۔۔۔ ض سے تو کوسوں دور ہے ۔
جدید تلفظ کا تو سب کو علم ہے۔ وہ ایک فرینجلائزڈ د ہے، ز سے بالکل مختلف۔ کچھ ترک قراء قدیم آواز کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں کس قدر کامیاب ہیں معلوم نہیں۔ ملاحظہ فرمائیے:دوسرے یہ کہ تلاوت میں تمام معروف عرب قراء کی ض کی ادائیگی سے اس کا موازنہ کر کے دیکھیں