سولہ سنگھار
عالیہ اظہر
عالیہ اظہر
پرانے زمانے کی عورتیں کہا کرتی تھیں کہ "سولہ سنگھار" ہی عورت کا اصل روپ ہے ورنہ عورت ، عورت نظر نہیں آتی۔ ہوتا یوں تھا کہ عورتیں صبح سویرے اپنے کام کاج سے فارغ ہوتے ہی سنگھار میں جٹ جاتی تھی۔ ان کا خیال تھا چونکہ بیشتر چیزیں سہاگ سے تعلق رکھتی تھیں جیسے مرد کی لمبی عمر ، مرد کی زندگی کا ثبوت ، مرد کی خوش حالی وصحت و تندرستی کا ضامن وغیرہ اس لئے عورت جب بھی فرصت پاتی سنگھار میں کھو جاتی تھی۔
چلئے میں بتاتی چلوں سولہ سنگھار کیا ہے یعنیٰ کہ وہ سولہ چیزیں جو سنگھار میں شامل ہیں اور سانس کے ساتھ ہر سہاگن کے ساتھ جوڑی ہوتی ہیں لیکن میری معلومات کے دائرے اور جانکاری 16 سے تجاوز کر جاتی ہیں جو یہاں درج کر رہی ہوں چلئے سر سے شروع کرتی ہوں پیر کی انگلیوں تک ان کے نام ہیں:
1 ٹیکہ
2 جھومر
3 ناک کی دال
4 کان کی بالیاں (جھمکا یا کچھ اور)
5 ڈنڈ پڑی
6 کہنی کے کڑے
7 بھٹہ یعنی (کان کی لولکی میں جھمکے کے علاوہ کانکی ڈنڈی پر بھی دو سوراخ ہوا کرتے تھے جس میں دو پھول نما زیور پہنے جاتے تھے)
8 کلائی کے کڑے
9 کلائی کی چوڑیاں
10آرسی
11 انگوٹھیاں
12 گلے کا زیور کالی پوت (جس کے بغیر سہاگن کھانا نہیں کھایا کرتی تھیں)
13 کمر پٹہ کمر کا بیلٹ(چاندی یا سونے کا)
14 لونگ کا جھیلہ اور کنجیوں کا جھیلہ
15 پیر کے ٹخنوں کے کڑے(اکثر چاندی کے)
16 پیر کی جھانجر( پازیب یا چین)
17 انگوٹھے کی پٹی( پیر کے)
18 پیر کی انگلیوں کی پٹیاں (بچھوے)
19 چوٹی کے پھول جو سونے کے ہوتے تھے
دوسری خواتین پھول نما استعمال کرتی تھیں جو سہاگ کی اہم چیز مانی جاتی تھیں۔
یوں تو مہندی اور مسی بھی سہاگ اور سنگھار میں شامل ہیں لیکن یہ زیور نہیں۔ نہ جانے ان کے استعمال اور سجاوٹ میں کتنا وقت لگتا ہوگا یہ سوچ کر آج کے دور کی عورت حیرت زدہ ہوکر کہتی ہوگی:
کیسے کریں ہم سولہ سنگھار
جس میں ہو کافی وقت درکار
جس میں ہو کافی وقت درکار