ناعمہ عزیز
لائبریرین
کل مجھے سول ہسپتال جانا پڑا۔ مگر زیادہ تر میں وہاں جاتی نہیں اگر کوئی مسئلہ ہو جائے تو، میں بس عزیز فاطمہ جایا کرتی ہوں۔مگرابو نے اپنا چیک اپ وہاں سے کرایا تھا تو اس لئے میں بھی ساتھ ہی چلی گئی۔ اب سوال یہ ہو گا کہ میں وہاں کیا کرنے گئی تھی۔ دراصل میرے سر میں ایک گلٹی سی بن گئی اسی کو دکھانے گئی تھی۔ خیر جب ہم وہاں پہنچے تو جس ڈاکڑکو میں مجھے چیک
کروانا تھا اس کے کمرے کے آگے بہت رش تھا، ساتھ اماں جان تھیں۔ اللہ اللہ کر کے ہماری باری آئی تو جو کمرے میں بھجوا رہا تھا وہ کہتا کہ ساتھ والے کمرے میں چیک کروا لیں اندر سب چائے پی رہے ہیں۔ ساتھ والے کمرے میں گئے تو وہ کہتا کہ نہیں وہاں ہی کروائیں، کچھ دیر بعد یہ مسئلہ حل ہوا اور چائے کا وقفہ ختم ہوا تو ہم اندر گئے، وہاں سب میڈیکل کی سٹوڈٹنس تھیں، 4 لڑکیوں نے باری باری مجھے چیک کیا پھر ان کے سر نے۔
اتنے میں ایک عورت اندر آئی اور آ کے اپنا شاپر چیک کرنے لگ گئی۔ ایک دم اس نے کہا لو میرا تے کم ہو گیا۔ میں اور امی نے پوچھا کیاں کیا ہواِ؟
کہتی میرا پرس کسی نے نکال لیا ہے۔
اور اس پرس میں اس کہ پوتی کے آپریشن کے6 ہزار روپے تھے جو اس کے بہو نے اسے کہا تھا کہ اپنے پاس رکھ لیں۔
یہ سن کے بہت دکھ ہوا۔
خیر مجھے چیک کرنے والوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس گلٹی کا آپریشن کر دیا جائے۔ اور اس کےلئے انہوں نے سوموار کا وقت دیا ہے۔
وہاں سے نکل کے میں نے تو شکر کیا۔ پورے 2 گھنٹےضائع کرنے کے بعد ایک جلی سی بات سننے کو ملی کہ آپریشن کروا لیں۔
مگر واپسی پہ میں نے سوچا کہ اتنے رش میں لوگ بیچارے کیسے سارا سارا دن انتطار کرتے ہیں ۔ میں جب انتظار کررہی تھی تو ایک آنٹی نے کہا کہ ”منتاں وی کیتایاں ترلے وہ پائے پر ایناں نوں گل سمجھ ای نیئں اوندی، میں گھر جا روٹی ٹکر وی کرنا روز بندہ سو ڈیرھ سو بھر کے آوے تے اگوں نوا ای سنا دے دیندے نیئں۔ میں منڈے نوں آکھایا وی کہ بس رپوٹاں دا ای پوچھنا آں ڈاکڑ نوں پر نیئں مندا، نیئں کم نبرن دیندا میرا، میریاں تے لتاں گوڈے گوڈے کنمبداں نیئں“۔
پھر ایک اور خاتون میرے بائیں ہاتھ بیٹھی تھیں جو مارے درد کے کراہ رہی تھیں۔کبھی اٹھ جاتی تھیں تو ان کی جگہ پہ کوئی اور بیٹھ جاتا تھا۔ پھر آ کے اسے اٹھا کے بیٹھ جاتیں تھیں۔
پھر میں نے ان خاتون کے بارے میں سوچا جن کا پرس نکال لیا گیا۔ اور جس نے بھی نکالا وہ پیسے تو اسے بھی سکھ نہیں دیں نگے اگر لوگ یہ سوچ لیں کہ چوری کرکے وہ اپنا نقصان کرتے ہیں تو شاید کبھی بھی ایسا نا کریں۔ حرام کا مال کسی نا کسی نقصان کی صورت نکل ہی جاتا ہے۔
اللہ سب کو ہدایت عطا کرے۔
آمین۔
کروانا تھا اس کے کمرے کے آگے بہت رش تھا، ساتھ اماں جان تھیں۔ اللہ اللہ کر کے ہماری باری آئی تو جو کمرے میں بھجوا رہا تھا وہ کہتا کہ ساتھ والے کمرے میں چیک کروا لیں اندر سب چائے پی رہے ہیں۔ ساتھ والے کمرے میں گئے تو وہ کہتا کہ نہیں وہاں ہی کروائیں، کچھ دیر بعد یہ مسئلہ حل ہوا اور چائے کا وقفہ ختم ہوا تو ہم اندر گئے، وہاں سب میڈیکل کی سٹوڈٹنس تھیں، 4 لڑکیوں نے باری باری مجھے چیک کیا پھر ان کے سر نے۔
اتنے میں ایک عورت اندر آئی اور آ کے اپنا شاپر چیک کرنے لگ گئی۔ ایک دم اس نے کہا لو میرا تے کم ہو گیا۔ میں اور امی نے پوچھا کیاں کیا ہواِ؟
کہتی میرا پرس کسی نے نکال لیا ہے۔
اور اس پرس میں اس کہ پوتی کے آپریشن کے6 ہزار روپے تھے جو اس کے بہو نے اسے کہا تھا کہ اپنے پاس رکھ لیں۔
یہ سن کے بہت دکھ ہوا۔
خیر مجھے چیک کرنے والوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اس گلٹی کا آپریشن کر دیا جائے۔ اور اس کےلئے انہوں نے سوموار کا وقت دیا ہے۔
وہاں سے نکل کے میں نے تو شکر کیا۔ پورے 2 گھنٹےضائع کرنے کے بعد ایک جلی سی بات سننے کو ملی کہ آپریشن کروا لیں۔
مگر واپسی پہ میں نے سوچا کہ اتنے رش میں لوگ بیچارے کیسے سارا سارا دن انتطار کرتے ہیں ۔ میں جب انتظار کررہی تھی تو ایک آنٹی نے کہا کہ ”منتاں وی کیتایاں ترلے وہ پائے پر ایناں نوں گل سمجھ ای نیئں اوندی، میں گھر جا روٹی ٹکر وی کرنا روز بندہ سو ڈیرھ سو بھر کے آوے تے اگوں نوا ای سنا دے دیندے نیئں۔ میں منڈے نوں آکھایا وی کہ بس رپوٹاں دا ای پوچھنا آں ڈاکڑ نوں پر نیئں مندا، نیئں کم نبرن دیندا میرا، میریاں تے لتاں گوڈے گوڈے کنمبداں نیئں“۔
پھر ایک اور خاتون میرے بائیں ہاتھ بیٹھی تھیں جو مارے درد کے کراہ رہی تھیں۔کبھی اٹھ جاتی تھیں تو ان کی جگہ پہ کوئی اور بیٹھ جاتا تھا۔ پھر آ کے اسے اٹھا کے بیٹھ جاتیں تھیں۔
پھر میں نے ان خاتون کے بارے میں سوچا جن کا پرس نکال لیا گیا۔ اور جس نے بھی نکالا وہ پیسے تو اسے بھی سکھ نہیں دیں نگے اگر لوگ یہ سوچ لیں کہ چوری کرکے وہ اپنا نقصان کرتے ہیں تو شاید کبھی بھی ایسا نا کریں۔ حرام کا مال کسی نا کسی نقصان کی صورت نکل ہی جاتا ہے۔
اللہ سب کو ہدایت عطا کرے۔
آمین۔