غزلِ
ساغرصدیقی
سُوکھ گئے پت جھڑ میں پات
ٹُوٹ گئے پُھولوں کے ہات
کتنا نازُک ہے یہ دَور
اشک گِراں غم کی بُہتات
دشتِ الم کی ویرانی میں
کاٹی ہے برکھا کی رات
ہم دیوانے، ہم آوارہ
چل نہ سکو گے اپنے سات
ساغر مے خانے میں ہوگا
چھوڑ بھی دو پگلے کی بات
ساغر صدیقی