سو اب یہ خاک ترے پاس بچ گئی ہے نا - فیصل خان

آداب و دعا !
عصرِ حاضر کے بہت خوبصورت شاعر جن کو پچھلے ایک ہفتہ سے مطالعہ کی زینت بنایا ہوا ہے ، کی غزل پیش کر رہا ہوں۔ دیکھئے کیا خوبصورت لہجہ ہے اور آج بھی لوگ کس خوبصورتی سے شعر کہہ رہے ہیں ۔۔۔

شکست زندگی ویسے بھی موت ہی ہے نا
تو سچ بتا یہ ملا قا ت آ خر ی ہے نا

کہا نہیں تھا مرا جسم اور بھر یا رب
سو اب یہ خاک ترے پاس بچ گئی ہے نا


تو میرے حال سے انجان کب ہے اے دنیا
جو بات کہہ نہیں پا یا سمجھ رہی ہے نا

اسی لیے ہمیں احساس جرم ہے شاید
ا بھی ہماری محبت نئی نئی ہے نا

یہ کور چشم اجالوں سے عشق کرتے ہیں
جو گھر جلا کے بھی کہتے ہیں روشنی ہے نا

میں خود بھی یار تجھے بھولنے کے حق میں ہوں
مگر جو بیچ میں کم بخت شا عر ی ہے نا

میں جان بوجھ کے آیا تھا تیغ اور ترے بیچ
میاں نبھانی تو پڑ تی ہے د وستی ہے نا

فیصل خان
 
تو میرے حال سے انجان کب ہے اے دنیا
جو بات کہہ نہیں پایا سمجھ رہی ہے نا

کچھ شعر ایسے ہوتے ہیں کہ آپ کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لیکن الفاظ نہیں دے پاتے. پھر وہ شعر آپ کے خیال کو زبان دیتا ہے. :)
 
Top