سُرُور بارہ بنکوی " اور کوئی دَم کی ہے مہماں گزر جائے گی رات "

طارق شاہ

محفلین

غزلِ
سُرُور بارہ بنکوی

اور کوئی دَم کی ہے مہماں گزر جائے گی رات
ڈھلتے ڈھلتے آپ اپنی موت مرجائے گی رات

زندگی میں اور بھی کچھ زہر بھرجائے گی رات
اب اگر ٹھہری، رگ و پے میں اترجائے گی رات

ہے اُفق سے ایک سنگِ آفتاب آنے کی دیر
ٹوٹ کر مانندِ آئینہ بکھر جائے گی رات

ہم تو جانے کب سے ہیں آوارۂِ ظُلمت مگر
تم ٹھہرجاؤ تو پل بھر میں گزر جائے گی رات

رات کا انجام بھی معلُوم ہے مُجھ کو سُرُور
لاکھ اپنی حد سے گزرے تاسحر، جائے گی رات

سُرُور بارہ بنکوی
 

سید زبیر

محفلین
زندگی میں اور بھی کچھ زہر بھرجائے گی رات
اب اگر ٹھہری، رگ و پے میں اترجائے گی رات
واہ ۔ ۔ ۔بہت خوب ۔ ۔ ماشا اللہ کیا عمدہ انتخاب پیش کیا ہے ۔ ۔۔جزاک اللہ
 

طارق شاہ

محفلین
زندگی میں اور بھی کچھ زہر بھرجائے گی رات
اب اگر ٹھہری، رگ و پے میں اترجائے گی رات
واہ ۔ ۔ ۔بہت خوب ۔ ۔ ماشا اللہ کیا عمدہ انتخاب پیش کیا ہے ۔ ۔۔جزاک اللہ
بہت شکریہ سید صاحب انتخاب کی پذیرائی کا
خوشی ہوئی کہ آپ کے معیار پر پورا اترا
بہت خوش رہیں
 
Top