طارق شاہ
محفلین
غزل
سُرُور بارہ بنکوی
تو کیا یہ طے ہے، کہ اب عمر بھرنہیں ملنا
تو پھر یہ عمربھی کیوں، تم سے گرنہیں ملنا
یہ کون چُپکے سے تنہائیوں میں کہتا ہے
تِرے بغیر سُکوں عُمْر بھر نہیں ملنا
چلو زمانے کی خاطر یہ جبْر بھی سہہ لیں
کہ اب مِلے تو کبھی ٹوٹ کر نہیں ملنا
رہِ وفا کے مُسافر کو کون سمجھائے
کہ اِس سفر میں کوئی ہمسفرنہیں ملنا
جُدا تو جب بھی ہوئے دِل کو یوں لگا جیسے
کہ اب گئے تو کبھی لوٹ کر نہیں ملنا
سُرُور بارہ بنکوی