ان سے گزارش ہے چند مذید اصطلاحات کی وضاحت کر دیں جن میں تان، راگ، دُھن، الاپ، سنگیت، نَے شامل ہیں
ایک ضرب المثل ہے 'تانت باجی راگ پایا' اس کا مطلب بھی سمجھا دیجیے
عام تحریروں میں استعمال ہونے والی کوئی اصطلاح رہ گئی ہو تو اس کی وضاحت بھی کر دیجیے گا
راگ:
راگ سے پہلے سروں کی تقسیم جاننی ضروری ہے،
بنیادی طور پر
سات سُر ہیں (سا، رے، گا، ما، پا، دھا، نی) اس میں پانچ سروں (سا اور پا کے علاوہ) کے دو دو حصے ہیں یعنی
کومل (ہلکا یا مدھم) اور
تیور (یعنی تیز یا چڑھا ہوا)۔ گویا اس طرح 12 سُر بن گئے۔ پھر ان بارہ سروں کی دو ترتیبیں ہیں صعودی اور نزولی۔ صعودی ترتیب
(آروہی) میں نیچے سے اوپر کی طرف سُر ہوتے ہیں یعنی سا سے نی کی طرف۔ نزولی ترتیب
(اَورہی) میں اوپر سے نیچے کی طرف سُر ہوتے ہیں یعنی نی سے سا کی طرف۔
اب راگ انہی سُروں سے بنائی گئی خاص ترتیب کو کہتے ہیں۔ یعنی یہ کہ کسی خاص راگ میں کون کون سے سُر ہیں، وہ سُر کومل ہیں یا تیور اور یہ سر آروہی اور اورہی میں کس طرح لگائے جاتے ہیں۔ جس راگ میں ساتوں سُر لگیں اس کو
سمپورن (مکمل) راگ کہتے ہیں، جس میں چھ سُر لگیں اس کو
کھاڈو یا شاڈو اور اسی طرح پانچ سروں والے راگ کو
اوڈو کہتے ہیں۔ پانچ سے کم سُر کسی راگ میں نہیں لگتے۔ اس چیز کو یعنی ایک راگ میں کتنے سُر ہیں کو راگ کی
جاتی کہا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ راگ ایک دوسرے سے اتنے مماثل ہوتے ہیں کہ بعض اوقات کوئی سے دو راگوں میں صرف ایک سُر کا فرق ہوتا ہے اور بعض دفعہ تو ایک سرُ کے بھی صرف کومل یا تیور کا فرق ہوتا ہے۔ راگوں کو پہچاننا صرف اساتذہ کا کام ہے۔
راگوں کے گروپ بھی ہوتے ہیں جنہیں
ٹھاٹھ کہا جاتا ہے۔ جیسے راگ اساوری، راگ درباری، راگ جونپوری وغیرہ ایک ہی ٹھاٹھ یعنی اساوری ٹھاٹھ کے رکن ہیں۔
راگوں کے گانے کا خاص وقت بھی ہوتا ہے۔ بھیرویں راگ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کسی بھی وقت گائی جا سکتی ہے۔
راگوں کی جنس بھی ہوتی ہے اور انہیں راگ اور
راگنی کہا جاتا ہے۔ جیسے 'بے وقت کی راگنی' ایک محاورہ بھی ہے۔