نایاب
لائبریرین
آپ کو تاریخ معلوم نہیں ، نیا ورژن تو ابن سبا نامی فتنہ گر کے حواریوں کے آتے ہی آ گیا تھا جب جھوٹی روایات گھڑ گھڑ کر پھیلائی گئیں اماموں کو نبی سے بڑھا دیا گیا ، خود عمل کی بجائے روپوش امام منتظر کا انتظار شروع کر دیا گیا ، اسلامی ہجری سال کی ابتدا پر ہی ماتم اور نوحوں کی نحوست پھیلانی شروع کر دی گئی ، اور اسلام جو عربی عجمی اور کالے گورے کا فرق مٹانے کو آیا تھا اس کو سادات و غیر سادات کے کھیل میں بھلا دیا گیا ۔
آپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ حضرت ہندہ رضی اللہ عنہا کی میرے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا رشتہ داری تھی ؟ تو آپ کو کیا معلوم ہو گا کہ فرقہ پرست ذاکروں نے آپ کو کیا روایتیں سنا دی ہیں ؟
معذرت میری محترم بہنا
نیلے رنگ میں رنگی تحریر تو اس قابل ہی نہیں کہ جواب دیا جائے ۔ باقی سرخ کشیدہ عبارت بارے عرض ہے کہ
میں درج بالا تحریر میں محترم جناب ابو جہل کا نام لکھنا بھول گیا تھا ۔ محترم جناب ابوجہل بھی آپ نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قریبی رشتہ دار تھے ۔۔۔
فرقہ پرستوں نے کیسی کیسی احادیث ایجاد کیں اور کیسے انہیں اپنے مقاصد کے لیئے متروک موضوع و ضعیف قرار دیا گیا ۔ کس سے مخفی ہے ۔۔؟
اور آج بھی فرقہ پرست اپنے چلن میں مستحکم ہوتے امت میں تفرقہ کی آگ بخوبی دہکا رہے ہیں ۔ اور ایندھن کے طور احادیث کی ذخائر موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ماشاءاللہ
قران کی حفاظت کا وعدہ اللہ سبحان و تعالی نے خود پر نہ لیا ہوا ہوتا تو جانے کیا کیا متروک موضوع و ضعیف ٹھہرا دیتے یہ فرقہ پرست ۔۔۔۔