سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری

ساجداقبال

محفلین
کیا اللہ کا کوئی بندہ مجھے بتائے گا کہ سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری شرعی نقطہ نگاہ سے صحیح یا غلط۔ کوئی حوالہ فراہم کر دیں تو بہت مہربانی ہوگی۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرے خیال میں جہاں تک شیئر خریدنے اور بیچنے کا تعلق ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور جہاں تک رقم خرچ کر کے کسی چیز کا سٹاک کر لینا کہ مہنگی ہونے پر بیچ کر زیادہ نفع کماؤں گا تو یہ غلط ہے۔
واللہ اعلم بالصواب۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سٹاک مارکیٹ میں دو طرح کا نفع ملتا ہے، ایک تو یہ کہ آپ کسی کمپنی کے حصص خرید لیں اور سال کے اختتام پر ان حصص پر کمپنی نفع دے، یہ نفع دینا بہرحال کمپنی پر فرض نہیں ہے بلکہ وہ اپنی پوزیشن اور پرفارمنس دیکھ کر دیتے ہیں اور نہیں بھی دیتے اور نہ ہی نفع کی شرح بینکوں کے نفع کی طرح فکسڈ یا متعین ہوتی ہے سو اس میں تو کوئی قباحت نہیں۔

دوسری شکل یہ ہے کہ آپ نے ایک شرح سے حصص خریدے اور کچھ وقت کے بعد انکا ریٹ بڑھ گیا اور آپ نے وہ بیچ کر نفع کمایا، اس میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے کہ یہ بعینہ تجارت کی وہی شکل ہے جو دیگر اجناس کی تجارت میں ہوتی ہے۔

یہ دو شکلیں اس تجارت کی اصل شکلیں ہیں، لیکن ایک تیسری شکل جو آج کل پاکستان میں عام ہے وہی تمام امراض کی جڑ ہے اور وہ ہے سٹے بازی، اس میں یہ ہوتا ہے کہ بجائے اصل لین دین کے، زبانی کلامی سودے ہوتے ہیں اور سارا دن ہوتے ہی رہتے ہیں اور دن کے اختتام پر بیٹھ کر حساب کر لیا جاتا ہے کہ کس نے کتنا کھویا اور کتنا پایا ہے اور یہی غلط ہے اور اسطرح کے سودوں میں سارا نقصان بیچارے چھوٹے سرمایہ کاروں کا ہوتا ہے۔
 
وارث شئیر کی تجارت کی تشریح ذرا عملی مثالوں سے بھی کر دیں کیونکہ میں بھی اسے شروع کرنا چاہتا ہوں مگر ساجد کی طرح میں بھی اس کی مختلف شکلوں کو تفصیل سے دیکھنا چاہتا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محب، یوسفی کی ایک بات یاد آ گئی کہ مذہب، عورت اور پیسہ کل وقتی کام ہیں اور مکمل توجہ مانگتے ہیں۔ :)

بہرحال، سٹاک ایکسچینج اور شیئرز کی متعلق چند بنیادی باتیں اس تھریڈ پر پڑھی جا سکتی ہیں:

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=7748

اور ایک مشورہ یہ کہ اگر آپ کا ارادہ شیئر کی خرید و فروخت میں سرمایہ کاری کرنے کا ہے تو بہتر ہے کہ نہ کریں کیونکہ اس میں چھوٹے سرمایہ کاروں کا ایک ہی جھٹکے میں جھٹکا ہو جاتا ہے، میں نہیں جانتا کہ آپ کتنی رقم کی سرمایہ کاری کرنا چاہ رہے ہیں لیکن عموماً لاکھوں والے یہاں پر چھوٹے سرمایہ کاروں کے زمرے میں آتے ہیں (اللہ کرے آپ کے پاس کروڑوں، اربوں ہوں کہ بڑے سرمایہ کاروں میں شمار ہو اور اتنے ہی کمائیں :)

سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ کسی Blue Chip کمپنی کے حصص خریدیں اور پھر انکے ششماہی یا سالانہ منافع کا انتظار کریں جسے Dividend کہا جاتا ہے۔ Blue Chip کمپنیاں وہ ہوتی ہیں جنکی پچھلی پرفارمنس اچھی ہوتی ہے اور آئندہ بھی لوگوں کو توقع ہوتی ہے کہ انکی کارکردگی اچھی رہے گی۔ کسی کمپنی کی صحت جاننے کیلیئے کچھ انڈیکٹرز ہوتے ہیں، جیسے انکا گراس اور نیٹ پرافٹ وغیرہ، لیکن شیئرز کے حوالے سے سب سے اہم انڈیکٹر جو ہوتا ہے وہ Earning per share (EPS کہلاتا ہے، یہ ایک ratio ہوتی ہے جس سے علم ہوتا ہے کہ کمپنی اپنے حصہ داروں کو کیا دیتی ہے۔ بزنس ریکارڈر اخبار میں دیکھیئے گا کہ ہر کمپنی کی EPS بھی دی ہوتی ہے۔

آج کل پاکستان کی اچھی کمپنیوں میں بینکوں، کمیونیکیشن اور گیس اینڈ آئل سیکٹر کمپنیوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی کارکردگی اچھی ہے، جیسے مثال کے طور پر PSO ، بنک الفلاح، پی ٹی سی ایل، لیور برادرز وغیرہ، یہ کمپنیاں واقعی اپنے شیئر ہولڈرز کو اچھا منافع دیتی ہیں۔

اسکے علاوہ جب حکموت کسی کمپنی کو پرائیوٹائز کرتی ہے یا کوئی اچھی کمپنی Initial Public Offering (IPO کرتی ہے تو کوشش کریں کہ انکے شیئرز کیلیئے ضرور اپلائی کریں، جیسے کچھ سال پہلے بنک الفلاح اپنے کچھ حصص پبلک کو بیچے تھے 27 یا 28 روپے کے حساب سے اور اگلے دن وہ سٹاک مارکیٹ میں 57 روپے کے بِک رہے تھے، میرے دو کولیگز نے خریدے ہزار ہزار شیئر اور اگلے دن ہی بیچ کر خوب موجیں اڑائیں۔ :)

دراصل سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر کے اسے بہت غور اور دھیان سے دیکھنا بھی پڑتا ہے، مثال کے طور جب کچھ سال پہلے حکومتِ پاکستان نے ٹیلی نار اور وارد کو لائسنس ایشو کیے تو اسی دن مصر کی سٹاک مارکیٹ میں ORASCOM (جو کہ مصری کمپنی ہے اور موبی لنک کی پیرنٹ کمپنی ہے) کے حصص کی قیمت اچھی خاصی گر گئی کہ موبی لنک نے بہت نفع کمایا ہے پاکستان میں۔ پاکستان میں تو خاص طور افواہیں اڑا جاتی ہیں پیسہ کمانے کیلیئے، جیسے اگر آج یہ افواہ 'باوثوق' ذرائع سے یہ افواہ اڑا دی جائے کہ مشرف ملک میں ایک اور ایمرجنسی نافذ کرنے والے ہیں تو بڑوں بڑوں کا دیوالہ پٹ جائے اور 'باوثوق' ذرائع راتوں رات اربوں کما لیں۔
 
وارث یوسفی کی کیا بات ہے بات تو سچ کی ہے مگر ہم ٹھہرے جز وقتی کاموں Part Timers کے ماہر کچھ عشق کیا کچھ کام کیا اور بقول فیض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب جو فیض کو پڑھتے ہیں وہ جانتے ہیں اور جو نہیں پڑھتے انہیں جاننے کی کیا ضرورت ہے اپنے کام سے کام رکھیں۔ :)

اچھی تفصیلات دیں ہیں اور میں چھوٹا سا سرمایہ کار ہوں فی الحال ہزاروں کا مگر انتہائی سوچ سمجھ کر استعمال کرنے والوں میں۔ میں نے بھی بھلے وقتوں میں KAPCO کے 500 حصص پندرہ روپے کے حساب کے خریدے تھے جو اس وقت پچاس سے اوپر کے ہیں ، بیچاروں کے تین دفعہ DIVIDEND بھی بھیجا مگر میرا پتہ بدل گیا تھا وصول نہ کر سکا۔ اب سوچتا ہون کہ دوبارہ دیکھنا شروع کروں اور کچھ معلومات پر یہاں اظہار خیال بھی ہو جائے تاکہ کچھ اور لوگ بھی مستفید ہو سکیں۔ میں بھی کچھ معلومات حاصل کرکے یہاں سوالات کی شکل میں پیش کرتا ہوں تاکہ اور لوگ بھی سمجھ سکیں اس چیز کو اور اس طرح ہم سٹاک مارکیٹ پر اپنے پر مغز اندازوں کا کھیل بھی کھیل سکیں گے جو اسٹاک مارکیٹ‌ میں ہر وقت کھیلا جاتا ہے۔
 

رضا

معطل
P.gif

P4.gif
 

ساجداقبال

محفلین
بات پھر بھی واضح نہیں ہوئی۔ مجھے اس کی شرعی حیثیت کا تعین درکار ہے کہ آیا یہ حرام ہے یا حلال۔
فرض کریں میں کسی ایسی کمپنی کے شئیر لیتا ہوں جو بظاہر ایک حلال کام کرتی ہے مثلآ ڈی جی خان سیمنٹ اور پھر میں اس کو قبضہ کے بعد(میرے علم کے مطابق دو دن ضروری ہیں کسی چیز پر قبضہ ثابت کرنے کیلیے) منافع پر بیچتا ہوں تو کیا یہ طریقہ درست ہے؟ شمشاد بھائی نے جس لین دین کا ذکر کیا ہے کیا اس سے مراد یہ ہے کہ براہ راست لین دین ہونا ضروری ہے؟
 

بلال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم!
دوستو! مجھے تو آج تک صحیح طرح یہ پتہ نہیں چل سکا کہ سود ہے کیا۔۔۔ ایک بندہ ایک چیز کو سود قرار دیتا ہے تو دوسرا اسے جائز قرار دیتا ہے۔۔۔ انشورنس کو ایک غلط قرار دے رہا تو دوسرا اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ اب جائیں تو کہاں جائیں؟
نہ میں انشورنس اور باقی کاروبار کے خلاف ہوں اور نہ ہی حق میں کیونکہ ابھی تک مجھے خود نہیں پتہ تو میں کیسے خلاف یا حق میں ہو سکتا ہوں۔ جب یہاں بات ہو رہی ہے تو سوچا کچھ میں بھی اس میں حصہ لے لوں ہو سکتا ہے کچھ پلے پڑ جائے۔۔۔
اگر دیکھا جائے تو ہمارے ملک میں تو کیا ہر ملک میں چاہے وہاں مسلمان ہیں یا نہیں کچھ ایسا ہی حال ہے۔ ہر جگہ کچھ ایسا ہی نظام ہے۔ جیسے کچھ لوگ غلط کہتے ہیں اور کچھ ٹھیک کہتے ہیں۔ اب ہمارے ملک پاکستان کو ہی دیکھا جائے اور یہ مان لیا جائے کے بنک کا منافع، انشورنس اور یہ شیئر وغیرہ وغیرہ غلط ہیں۔ تو بھائیو! پھر تو ہم سب لوگ غلط نظام کا حصہ ہیں۔ پاکستان جس پیسے سے چل رہا ہے وہ سارا نہیں تو کچھ تو ورلڈ بنک کے سود کا ہی ہے۔ ہر گورنمنٹ ملازم کو سود کے پیسے سے تنخواہ ملتی ہے۔۔۔ ہر کمپنی بنک لون پر چلتی ہے، ہر بڑی کمپنی شیئر بھیچتی ہے، ہر بڑی کمپینی کی انشورنس ہوتی ہے توپھر وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ بھی سود کے پیسے سے دیتی ہے۔ فصلوں میں ڈالی جانے والی کھاد کی کمپنی بھی تو انہیں کمپنیوں میں سے ہیں۔ فصل کو اُگانے کے لئے پانی بھی سود کے تیل یا بجلی سے نکالا جاتا ہے پھر وہ فصل منڈی تک بھی سود کے پیسے سے پہنچتی ہے۔۔۔ فلو ملز اور شیلر بھی سود سے ہی چل رہے ہیں۔۔۔ سکول، کالج، عدالت، پولیس وغیرہ سب سود کے پیسے سے چل رہے ہیں۔ بنک کا نظام سود کا ہے۔ انہیں بنکوں سے باقی سارا نظام چل رہا ہے۔ جس گاڑی میں بیٹھو اس کی کمپینی بھی سود سے چلتی ہے۔۔۔ یعنی سب کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی سودی نظام کا حصہ ضرور ہیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ کھانے میں سود، پہننے میں سود، تعلیم میں سود، کاروبار میں سود، دنیا کی ہر چیز میں سود۔۔۔ اب ان سے بچ کر رہیں تو پھر کہاں جائیں کیا جینا چھوڑ دیں؟
اللہ معاف کرے پتہ نہیں کہنا چاہئے یا نہیں لیکن اگر یہ سارا نظام سود کا ہے تو پھر مسجدیں بھی سود کے پیسے سے بن رہی ہیں، مسجدوں میں استعمال ہونے والی بجلی سود کی اور باقی اشیاء بھی، کبھی کبھی تو سوچتا ہوں اگر یہ سارا نظام سود کا ہے تو پھر پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک سب کچھ سود اور تو اور مرنے کے بعد اگر اللہ تعالٰی نے کفن نصیب کیا تو وہ بھی سود کا۔۔۔۔۔ میرے خدا ہم سب پر رحم کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے باقاعدہ عملی زندگی کا آغاز سعودیہ میں ایک نوکری سے کیا وہاں رہنے کو دل نہ کیا تو سوچا پاکستان واپس چلتا ہوں اور پاکستان جا کر ہی کچھ کر لیتا ہوں۔ اب یہاں آ کر جو بھی کام کرنے لگتا ہوں تو سب سے پہلے یہ سوچتا ہوں کہی اس کاروبار میں کوئی خلافِ شریعت بات تو نہیں۔ جب ذرا غور کرتا ہوں تو سارا نظام ہی خلافِ شریعت ہو جاتا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے پچھلے تین ماہ سے یعنی جب سے سعودیہ سے آیا ہوں ابھی تک ٹھیک طرح سے کاروبار نہیں کر سکا۔ اب آپ لوگ ہی بتاؤ جائیں تو کہاں جائیں؟
میرا ایک دوست ہے اُس نے B.Com کے بعد ACCA کیا ہے۔ اُس کو ایک بنک میں نوکری مل رہی تھی جناب میری طرح تھوڑا اسلامی طریقہ سے سوچتے ہیں اس لئے جناب نے نوکری نہیں کی میں نے پوچھا تو جناب نے جواب دیا کہ بنک کا نظام سود کا ہے بھلا میں کیوں سودی نظام کا حصہ بنوں۔ اگر اسی بات کو ذہن میں رکھا جائے تو پھر ہم تو کوئی کام نہ کر سکے۔ بار بار یہ سوچ آ رہی ہے کہ "جائیں تو کہاں جائیں"۔۔۔
مجھے تو آج تک اس بات کی کچھ سمجھ نہیں آ سکی اگر کوئی دوست اس بارے میں رہنمائی کر سکے تو اس کا بہت ہی شکر گزار ہوں گا۔۔۔
والسلام
اللہ تعالٰی ہم سب کو اسلام کی صحیح سمجھ دے اور ہم سب کو سیدھی راہ پر چلائے۔۔۔ آمین
 

شمشاد

لائبریرین
تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب میں جو کام ہوتے ہیں، کاروبار ہوتے ہیں ان میں سودی لین دین نہیں ہے۔ یہاں بھی تو ہر کمپنی بنکوں کے ساتھ لین دین کرتی ہے۔ پیسہ بنکوں میں ہی رہتا ہے، جس پر انہیں سود ملتا ہے، قرضے لیتے ہیں جس پر انہیں سود دینا پڑتا ہے۔ البتہ انفرادی طور پر کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنا پیسہ تو بنکوں میں رکھتے ہیں لیکن لکھ کر دے دیتے ہیں کہ انہیں سود نہیں چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں بنکوں کا کاروبار بہت اچھا ہے کہ انہیں بہت سارے لوگوں کو سود کی رقم ادا نہیں کرنی پڑتی جو کے بنک کی بچت میں چلی جاتی ہے۔

موجودہ دور میں بنکوں کے بغیر کاروبار ناممکن ہے۔ آپ کو ہر صورت میں بنک کا محتاج ہونا ہی پڑتا ہے۔
 
Top