نبیل
تکنیکی معاون
دنیا کا مشہور ترین مشہور کاسمولوجسٹ سٹیفن ہاکنگ اگلے سال 2009 میں کیمبرج یونیورسٹی سے ریٹائر ہو رہا اور اس طرح وہ کیمبرج یونیورسٹی کی لوکاشین چیر بھی چھوڑ رہا ہے۔ یہ وہ عہدہ سے جس پر 18ویں صدی میں آئزک نیوٹن بھی فائز رہا ہے۔ سٹیفن ہاکنگ کی ریٹائرمنٹ کی وجہ اگلے سال اس کی عمر 67 سال ہو جانا ہے، اگرچہ سٹیفن ہاکنگ اپنے طور پر یونیورسٹی کے لیے کام کرتا رہے گا۔
سٹیفن ہاکنگ کو دنیا کا ذہن ترین آدمی تصور کیا جاتا ہے اور اس کی کتابوں نے پاپولر سائنس کو بہت فروغ دیا ہے۔ سٹیفن ہاکنگ چلنے پھرنے اور بولنے سے بالکل معذور ہے۔ کسی زمانے میں وہ اپنی ویل چیر کے بازو پر لگے ہوئے سپیچ سنتھیسائزر کو اپنی انگلیوں سے جنبش دے کر کچھ بات کر لیا کرتا تھا، اب وہ صرف مخصوص مشینوں کی مدد سے اپنی آنکھوں کے اشاروں اور انفراریڈ سگنلز کے ذریعے کچھ کام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سٹیفن ہاکنگ کا کائناتی طبیعیات میں سے مشہور کام بلیک ہولز کے بارے میں تحقیقات ہیں۔ سٹیفن ہاکنگ نے یہ ثابت کیا بلیک ہول کوئی مستقل اپنی حالت پر قائم رہنے والی چیز نہیں ہے بلکہ ان سے بھی تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔ اس تابکاری کو ہاکنگ ریڈئیشن کا نام دیا گیا ہے۔ ہاکنگ نے کائنات کے وجود کی وضاحت کرنے کے لیے ایک ماڈل تشکیل دینے کی کوشش کی جس میں اسے کامیابی نہیں ہوئی۔ وہ محض ایسا ماڈل تشکیل دینے میں کامیاب ہوا جس میں کائنات کے آغاز اور اختتام کا کوئی تصور نہیں ہے۔
سٹیفن ہاکنگ کو اس کی تصنیف کردہ کتب سے عالمی شہرت ملی۔ 2002 میں ہاکنگ کی کتاب The Universe in a Nutshell شائع ہوئی ۔ 1988 میں ہاکنگ کی کتاب A Brief History of Time شائع ہوئی۔ اس کتاب کی ایک کروڑ کاپیاں طبع ہوئیں۔2007 میں George's Secret Key to the Universe جو ہاکنگ اور اس کی بیٹی لوسی نے مل کر لکھی ہے اور یہ کتاب بچوں کے لیے لکھی گئی ہے۔
سٹیفن ہاکنگ کو دنیا کا ذہن ترین آدمی تصور کیا جاتا ہے اور اس کی کتابوں نے پاپولر سائنس کو بہت فروغ دیا ہے۔ سٹیفن ہاکنگ چلنے پھرنے اور بولنے سے بالکل معذور ہے۔ کسی زمانے میں وہ اپنی ویل چیر کے بازو پر لگے ہوئے سپیچ سنتھیسائزر کو اپنی انگلیوں سے جنبش دے کر کچھ بات کر لیا کرتا تھا، اب وہ صرف مخصوص مشینوں کی مدد سے اپنی آنکھوں کے اشاروں اور انفراریڈ سگنلز کے ذریعے کچھ کام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سٹیفن ہاکنگ کا کائناتی طبیعیات میں سے مشہور کام بلیک ہولز کے بارے میں تحقیقات ہیں۔ سٹیفن ہاکنگ نے یہ ثابت کیا بلیک ہول کوئی مستقل اپنی حالت پر قائم رہنے والی چیز نہیں ہے بلکہ ان سے بھی تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔ اس تابکاری کو ہاکنگ ریڈئیشن کا نام دیا گیا ہے۔ ہاکنگ نے کائنات کے وجود کی وضاحت کرنے کے لیے ایک ماڈل تشکیل دینے کی کوشش کی جس میں اسے کامیابی نہیں ہوئی۔ وہ محض ایسا ماڈل تشکیل دینے میں کامیاب ہوا جس میں کائنات کے آغاز اور اختتام کا کوئی تصور نہیں ہے۔
سٹیفن ہاکنگ کو اس کی تصنیف کردہ کتب سے عالمی شہرت ملی۔ 2002 میں ہاکنگ کی کتاب The Universe in a Nutshell شائع ہوئی ۔ 1988 میں ہاکنگ کی کتاب A Brief History of Time شائع ہوئی۔ اس کتاب کی ایک کروڑ کاپیاں طبع ہوئیں۔2007 میں George's Secret Key to the Universe جو ہاکنگ اور اس کی بیٹی لوسی نے مل کر لکھی ہے اور یہ کتاب بچوں کے لیے لکھی گئی ہے۔