جاسم محمد
محفلین
آرمی چیف نے اپنی باجوہ ڈاکٹرائن کی خاطر اتنے بندے شہید کیے ہیں۔ اب ذرا خود بھی شہادت کا مزہ چکھ لیںوگرنہ سچ مچ شہید کر دیے جائیں گے۔
آرمی چیف نے اپنی باجوہ ڈاکٹرائن کی خاطر اتنے بندے شہید کیے ہیں۔ اب ذرا خود بھی شہادت کا مزہ چکھ لیںوگرنہ سچ مچ شہید کر دیے جائیں گے۔
ہومیوپیتھک تجزیہ!بہترین تجزیہ
چلیں اس پر تجزیہ کرلیں۔ہومیوپیتھک تجزیہ!
یعنی کہ خان صاحب نے ڈانٹ ڈپٹ ٹرانسفر کر دی۔ یہ دیکھیے ذرا!چلیں اس پر تجزیہ کرلیں۔
کابینہ اجلاس: وزیراعظم شدید برہم، فروغ نسیم پر برس پڑے
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان آرمی چیف کی مدت ملازمت کے سلسلے میں تمام لوازمات پورے نہ ہونے پر وزیر قانون پر برس پڑے۔
جیونیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوا تو کابینہ کے ایجنڈے پر بات کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کا معاملہ زیر بحث آگیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے نوٹی فکیشن معطل ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وہ وزیر قانون فروغ نسیم پر برس پڑے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع کا معاملہ طے ہوچکا تھا تو اس ضمن میں تمام لوازمات پورے کیوں نہیں کیے گئے، وزارت قانون نے غفلت کیوں برتی اور تمام قانونی نکات پورے کیوں نہیں ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کی برہمی پر تمام اراکین نے پہلے خاموشی اختیار کرلی جس کے بعد اجلاس میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت کا نوٹی فکیشن معطل ہونے کے وجہ سے اجلاس کا ماحول گرم ہوگیا جس کی وجہ سے معمول کے ایجنڈے کی کارروائی کافی دیر تک رکی رہی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے اور چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار نہیں ہے۔
یقینی طور پر، یہ موقف درست ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع چیف ایگزیکٹو کا اختیار ہے تاہم اگر کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے تو سپریم کورٹ اس کو ضرور ملاحظہ کر سکتی ہے۔ اور، اب یہ موقع چیف جسٹس کے ہاتھ آیا ہے تو وہ کیوں ضائع کرنے لگے۔ مسٹر باجوہ کی طلبی اپنی جگہ ایک بڑی خبر ہے۔ اب وہ جائیں یا نہ جائیں، یہ الگ معاملہ ہے۔آرمی چیف کی مدت میں توسیع متفقہ فیصلہ اور چیف ایگزیکٹو کا اختیار ہے، حکومت
ویب ڈیسک منگل 26 نومبر 2019
بھارت سے مختلف اشیاء درآمد کرنے کی تجویز مسترد۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار چیف ایگزیکٹو کے پاس ہے۔
کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت زیرو آور کا اجلاس ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس دوبارہ طلب کرلیا جو کچھ دیر بعد ہوگا۔
دوسری جانب اجلاس سے متعلق حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کابینہ کا متفقہ فیصلہ ہے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار چیف ایگزیکٹو کے پاس ہے، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری طلب کرلی ہے جب کہ وزیراعظم کے قانونی ماہرین سے اہم رابطے بھی جاری ہیں۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہوا جس میں ملکی سیاسی، معاشی و سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے بھارت سے مختلف اشیاء درآمد کرنے کی تجویز مسترد کردی تاہم بھارت کے بجائے چین سے یہ اشیاء درآمد کرنے کے لیے کہا گیا، اس کے علاوہ پوسٹل لائف انشورنس کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ وزارت قانون کی چھترول متوقع ہے۔یقینی طور پر، یہ موقف درست ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع چیف ایگزیکٹو کا اختیار ہے تاہم اگر کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے تو سپریم کورٹ اس کو ضرور ملاحظہ کر سکتی ہے۔ اور، اب یہ موقع چیف جسٹس کے ہاتھ آیا ہے تو وہ کیوں ضائع کرنے لگے۔ مسٹر باجوہ کی طلبی اپنی جگہ ایک بڑی خبر ہے۔ اب وہ جائیں یا نہ جائیں، یہ الگ معاملہ ہے۔
اس کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ کھوسہ صاحب ہم پر برسے تو ہمیں تکلیف ہوئی، اب اگر اُن پر برسے تو ہم کیوں رنجیدہ ہوں! ہمارے غم اور ہماری خوشیاں بس اک جواز کی متلاشی ہوتی ہیں؛ جیسے ہی ہمیں کوئی ٹوٹا پھوٹا جواز مل جائے تو ہم ناچنے تھرکنے لگ جاتے ہیں اور اپنا 'بیانیہ'مرتب کر لیتے ہیں۔
موضوعِ زیرِ بحث سے قطعِ نظر، یہ 'ہومیوپیتھک تجزیہ' کیا ہوتا ہے۔ براہِ مہربانی میری معلومات میں اضافے کے لیے بتا دیجیے۔ہومیوپیتھک تجزیہ!
آسان لفظوں میں، 'بے اثر و بے روح' تجزیہ، یا پھر، تجزیہ برائے تجزیہ!موضوعِ زیرِ بحث سے قطعِ نظر، یہ 'ہومیوپیتھک تجزیہ' کیا ہوتا ہے۔ براہِ مہربانی میری معلومات میں اضافے کے لیے بتا دیجیے۔
بالآخر ہوتا وہی ہے جو منظور باجوہ ہوتا ہے۔ لفافوں اور سویلین بالا دستی والوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاںاس کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ کھوسہ صاحب ہم پر برسے تو ہمیں تکلیف ہوئی، اب اگر اُن پر برسے تو ہم کیوں رنجیدہ ہوں! ہمارے غم اور ہماری خوشیاں بس اک جواز کی متلاشی ہوتی ہیں؛ جیسے ہی ہمیں کوئی ٹوٹا پھوٹا جواز مل جائے تو ہم ناچنے تھرکنے لگ جاتے ہیں اور اپنا 'بیانیہ'مرتب کر لیتے ہیں۔
ایسا تجزیہ جو بالکل بے اثر ہو۔ ہومیوپیتھک کی طرحموضوعِ زیرِ بحث سے قطعِ نظر، یہ 'ہومیوپیتھک تجزیہ' کیا ہوتا ہے۔ براہِ مہربانی میری معلومات میں اضافے کے لیے بتا دیجیے۔
بھائی ہم ہومیوپیتھی کے زیادہ مداح تو نہیں لیکن آپ کی وضاحت سن کر ذہن میں ایک سوال آ دھمکا ہے کہ تجزیہ اگر بااثر و باروح ہو تو کیا وہ ایلوپیتھک تجزیہ کہلائے گا یا پھر حکیمی تجزیہ۔آسان لفظوں میں، 'بے اثر و بے روح' تجزیہ، یا پھر، تجزیہ برائے تجزیہ!امید ہے کہ آپ ہومیوپیتھی کے مداح نہ ہوں گے
ایلوپیتھک تجزیہ بااثر اور حکیمی تجزیہ باروح!بھائی ہم ہومیوپیتھی کے زیادہ مداح تو نہیں لیکن آپ کی وضاحت سن کر ذہن میں ایک سوال آ دھمکا ہے کہ تجزیہ اگر بااثر و باروح ہو تو کیا وہ ایلوپیتھک تجزیہ کہلائے گا یا پھر حکیمی تجزیہ۔
پنڈی بوائز ان ایکشن! ہائی ریڈ الرٹ اِن کیپٹل! : واہ رے ایفی شینسی!وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی منظوری دے دی
ویب ڈیسک منگل 26 نومبر 2019
بھارت سے مختلف اشیاء درآمد کرنے کی تجویز مسترد۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دے دی گئی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی نئی سمری پیش کی گئی، جسے وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا، اور سمری حتمی منظوری کے لئے صدر مملکت عارف علوی کا بھیج دی گئی ہے۔
اجلاس کے بعد وزیر ریلوے شیخ رشید اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا، وفاقی کابینہ نےآرٹیکل 255 کے رولز میں ترمیم کردی ہے، ترمیم کے ذریعے آرمی رولز 255میں لفظ توسیع کااضافہ کیا گیا ہے، سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو آرمی ریگولیشن 255 کے تحت توسیع دی گئی تھی۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کو اختیار ہے کہ وہ صدر کو تجویز دیں، صدر نے وزیراعظم کی تجویز پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی، اور یہ سب پاک بھارت کشیدہ حالات کے پیش نظرکیا گیا، پوری قوم اور دنیا کو پتہ ہے کہ ایل اوسی پر کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بھی غیرمعمولی ہے۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہوا جس میں ملکی سیاسی، معاشی و سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے بھارت سے مختلف اشیاء درآمد کرنے کی تجویز مسترد کردی تاہم بھارت کے بجائے چین سے یہ اشیاء درآمد کرنے کے لیے کہا گیا، اس کے علاوہ پوسٹل لائف انشورنس کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
بھائی، یہ فیصلہ اگست کو ہی کر لیا گیا تھا کہ اگلا آرمی چیف کون ہوگا۔ بس نوٹیفکیشن جاری کرتے وقت ٹیکنیکل غلطیاں ہوئیں جو چیف جسٹس نےپکڑ لی اور یوں حکومت کو ذلیل ہونے کا موقع دیا۔پنڈی بوائز ان ایکشن! ہائی ریڈ الرٹ اِن کیپٹل! : واہ رے ایفی شینسی!