سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا

جاسم محمد

محفلین
سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا
ویب ڈیسک پير 13 اپريل 2020

2031776-supremecourt-1586765740-253-640x480.jpg

معذرت کے ساتھ لیکن وزیراعظم نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے، چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا۔

سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے حکومتی ٹیم اور اس کی کارکردگی پر سوال اٹھادیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آ رہی کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کر رہی ہے، اعلی حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں، ظفر مرزا کس حد تک شفاف ہیں کچھ نہیں کہ سکتے جب کہ معاونین خصوصی کی پوری فوج ہے جن کے پاس وزراء کے اختیارات ہیں اور کئی کابینہ ارکان پر جرائم میں ملوث ہونے کے مبینہ الزامات ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی آبزرویشن سے نقصان ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریمارکس دینے میں بہت احتیاط برت رہے ہیں، عدالت کو حکومتی ٹیم نے صرف اعداد و شمار بتائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی ملک کرونا سے لڑنے کے لیے پیشگی تیار نہیں تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانون سازی کے حوالے سے حکومت کا کیا ارادہ ہے، کیا ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے پارلیمان قانون سازی کرے گا، کئی ممالک ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کر چکے ہیں۔

وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہوچکی ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی مشینری کو اجلاسوں کے علاوہ بھی کام کرنا ہوتے ہیں، وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہوچکی ہے، معذرت کے ساتھ لیکن وزیراعظم نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے، کیا پارلیمنٹیرینز پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے گھبرا رہے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے اپنے راستے اختیار کیے ہوئے ہیں۔

عدالت ڈاکٹر ظفر مرزا کے کام سے خوش نہیں، چیف جسٹس

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ڈاکٹر ظفر مرزا کے کام سے خوش نہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا کے حوالے سے آج اہم حکم جاری کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کو ہٹانا تباہ کن ہوگا تاہم حکومت کوعدالت کے تحفظات سے آ گاہ کروں گا۔

لوگ بھوک سے تلملا رہے ہیں ہم انار کی کی طرف بڑھ رہے ہیں، جسٹس قاضی امین

جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں معیشت کا پہیہ چلانا ہوگا، ہم لوگوں کو بھوکا مرنے نہیں دے سکتے۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو گھروں پر بند کر دیا گیا ہے حکومت ان تک پہنچے، عام بندے کو پولیس پکڑ کرجوتے مار رہی ہے، لوگ بھوک سے تلملا رہے ہیں ہم انار کی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

حکومت لوگوں کو سپورٹ کرے تو وہ بات مانیں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت لوگوں کو سپورٹ کرے تو وہ بات مانیں گے، لاک ڈاؤن کا مطلب کرفیو ہوتا ہے، کیا کراچی کی متاثرہ 11 یونین کونسلز کے ہر مکین کا ٹیسٹ ہوگا جب کہ سیل کی گئی 11 یونین کونسلز کی کتنی آبادی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ متاثرہ یونین کونسلز کی آبادی کا درست علم نہیں تاہم متاثرہ یونین کونسل میں کھانے پینے کی دکانیں کھلی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت چاہے سو دفعہ لاک ڈاؤن کرے، عدالت کو کوئی ایشو نہیں، لیکن لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے حکومت کے پاس پلان بھی ہونا چاہے۔

سندھ حکومت نے 8 ارب کا راشن تقسیم کیا لیکن غریب کو پتہ بھی نہیں چلا، جسٹس سجاد علی شاہ

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ سندھ میں لوگوں کی مدد کے لیے حکومتی سطح پر کیا اقدامات کیے گئے، سندھ حکومت نے 8 ارب کا راشن تقسیم کیا لیکن غریب کو پتہ بھی نہیں چلا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں 5 لاکھ سے زائد لوگوں کو راشن فراہم کیا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ کہاں اور کس کو راشن فراہم کیا، سندھ پولیس تو جے ڈی سی والوں کو لوٹ رہی ہے، 10 روپے کی چیز دیکر 4 وزیر تصویر بنانے کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 5 لاکھ 4 ہزار 80 خاندانوں کو 15 دن کا راشن دیا، ہر خاندان میں افراد کا تخمینہ لگا کر راشن دیا گیا ہے۔

سندھ کے لوگ کہہ رہے ہیں حکومت نے ایک ٹکہ بھی نہیں دیا، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پھر تو ایک من آٹے کی بوری چاہیے ہوگی ایک خاندان کے لیے، آپ نے راشن دینے کا کہہ دیا ہم نے سن لیا، اب دیکھتے ہیں قوم مانتی ہے یا نہیں، سندھ میں لوگ سڑکوں پر ہیں، سندھ کے لوگ کہہ رہے ہیں حکومت نے ایک ٹکہ بھی نہیں دیا، یہ سوالات صرف سندھ کے لیے نہیں بلکہ چاروں صوبوں کے لیے ہیں، کے پی کے تو راشن کے بجائے نقد رقم بانٹ رہا ہے۔

سندھ حکومت کی کارکردگی افسوسناک ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے حکومت سے آج ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 11 یونین کونسلز سیل کرنے کی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی، سندھ حکومت کو سیل شدہ یونین کونسلز میں متاثرہ افراد کی تعداد کا بھی علم نہیں جب کہ ان یونین کونسلز میں کھانا اور طبی امداد فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت 8 ارب کا راشن تقسیم کرنے کے شواہد بھی پیش نہ کر سکی، سندھ حکومت کی کارکردگی افسوسناک ہے، سندھ بھر سے کھانا نہ ملنے کی شکایت پہنچ رہی ہیں، بتایا جائے راشن کہاں سے اور کتنے میں خریدا گیا۔

کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ اور پنجاب حکومت سے بھی کرونا سے نمٹنے اور امدادی کام کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
 

فرقان احمد

محفلین
سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا
ویب ڈیسک پير 13 اپريل 2020

2031776-supremecourt-1586765740-253-640x480.jpg

معذرت کے ساتھ لیکن وزیراعظم نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے، چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس۔ فوٹو : فائل


اسلام آباد: کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہہ دیا۔

سپریم کورٹ میں کورونا وائرس ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے حکومتی ٹیم اور اس کی کارکردگی پر سوال اٹھادیے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سمجھ نہیں آ رہی کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کر رہی ہے، اعلی حکومتی عہدیداران پر سنجیدہ الزامات ہیں، ظفر مرزا کس حد تک شفاف ہیں کچھ نہیں کہ سکتے جب کہ معاونین خصوصی کی پوری فوج ہے جن کے پاس وزراء کے اختیارات ہیں اور کئی کابینہ ارکان پر جرائم میں ملوث ہونے کے مبینہ الزامات ہیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی آبزرویشن سے نقصان ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریمارکس دینے میں بہت احتیاط برت رہے ہیں، عدالت کو حکومتی ٹیم نے صرف اعداد و شمار بتائے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی ملک کرونا سے لڑنے کے لیے پیشگی تیار نہیں تھا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قانون سازی کے حوالے سے حکومت کا کیا ارادہ ہے، کیا ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے پارلیمان قانون سازی کرے گا، کئی ممالک ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کر چکے ہیں۔

وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہوچکی ہے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی مشینری کو اجلاسوں کے علاوہ بھی کام کرنا ہوتے ہیں، وزیراعظم کی کابینہ غیر موثر ہوچکی ہے، معذرت کے ساتھ لیکن وزیراعظم نے خود کو الگ تھلگ رکھا ہوا ہے، کیا پارلیمنٹیرینز پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے گھبرا رہے ہیں، وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے اپنے راستے اختیار کیے ہوئے ہیں۔

عدالت ڈاکٹر ظفر مرزا کے کام سے خوش نہیں، چیف جسٹس

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا کہا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ڈاکٹر ظفر مرزا کے کام سے خوش نہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا کے حوالے سے آج اہم حکم جاری کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کو ہٹانا تباہ کن ہوگا تاہم حکومت کوعدالت کے تحفظات سے آ گاہ کروں گا۔

لوگ بھوک سے تلملا رہے ہیں ہم انار کی کی طرف بڑھ رہے ہیں، جسٹس قاضی امین

جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں معیشت کا پہیہ چلانا ہوگا، ہم لوگوں کو بھوکا مرنے نہیں دے سکتے۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو گھروں پر بند کر دیا گیا ہے حکومت ان تک پہنچے، عام بندے کو پولیس پکڑ کرجوتے مار رہی ہے، لوگ بھوک سے تلملا رہے ہیں ہم انار کی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

حکومت لوگوں کو سپورٹ کرے تو وہ بات مانیں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت لوگوں کو سپورٹ کرے تو وہ بات مانیں گے، لاک ڈاؤن کا مطلب کرفیو ہوتا ہے، کیا کراچی کی متاثرہ 11 یونین کونسلز کے ہر مکین کا ٹیسٹ ہوگا جب کہ سیل کی گئی 11 یونین کونسلز کی کتنی آبادی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ متاثرہ یونین کونسلز کی آبادی کا درست علم نہیں تاہم متاثرہ یونین کونسل میں کھانے پینے کی دکانیں کھلی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت چاہے سو دفعہ لاک ڈاؤن کرے، عدالت کو کوئی ایشو نہیں، لیکن لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے حکومت کے پاس پلان بھی ہونا چاہے۔

سندھ حکومت نے 8 ارب کا راشن تقسیم کیا لیکن غریب کو پتہ بھی نہیں چلا، جسٹس سجاد علی شاہ

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ سندھ میں لوگوں کی مدد کے لیے حکومتی سطح پر کیا اقدامات کیے گئے، سندھ حکومت نے 8 ارب کا راشن تقسیم کیا لیکن غریب کو پتہ بھی نہیں چلا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ میں 5 لاکھ سے زائد لوگوں کو راشن فراہم کیا۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ کہاں اور کس کو راشن فراہم کیا، سندھ پولیس تو جے ڈی سی والوں کو لوٹ رہی ہے، 10 روپے کی چیز دیکر 4 وزیر تصویر بنانے کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 5 لاکھ 4 ہزار 80 خاندانوں کو 15 دن کا راشن دیا، ہر خاندان میں افراد کا تخمینہ لگا کر راشن دیا گیا ہے۔

سندھ کے لوگ کہہ رہے ہیں حکومت نے ایک ٹکہ بھی نہیں دیا، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پھر تو ایک من آٹے کی بوری چاہیے ہوگی ایک خاندان کے لیے، آپ نے راشن دینے کا کہہ دیا ہم نے سن لیا، اب دیکھتے ہیں قوم مانتی ہے یا نہیں، سندھ میں لوگ سڑکوں پر ہیں، سندھ کے لوگ کہہ رہے ہیں حکومت نے ایک ٹکہ بھی نہیں دیا، یہ سوالات صرف سندھ کے لیے نہیں بلکہ چاروں صوبوں کے لیے ہیں، کے پی کے تو راشن کے بجائے نقد رقم بانٹ رہا ہے۔

سندھ حکومت کی کارکردگی افسوسناک ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے حکومت سے آج ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں 11 یونین کونسلز سیل کرنے کی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی، سندھ حکومت کو سیل شدہ یونین کونسلز میں متاثرہ افراد کی تعداد کا بھی علم نہیں جب کہ ان یونین کونسلز میں کھانا اور طبی امداد فراہم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت 8 ارب کا راشن تقسیم کرنے کے شواہد بھی پیش نہ کر سکی، سندھ حکومت کی کارکردگی افسوسناک ہے، سندھ بھر سے کھانا نہ ملنے کی شکایت پہنچ رہی ہیں، بتایا جائے راشن کہاں سے اور کتنے میں خریدا گیا۔

کیس کی سماعت پیر تک ملتوی

عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ اور پنجاب حکومت سے بھی کرونا سے نمٹنے اور امدادی کام کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
گویا کہ خوب اچھی طرح سے کان کھینچے گئے۔ حکومت کوئی بھی ہو، سپریم کورٹ کی ڈانٹ ڈپٹ کا اپنا ہی لُطف ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
گویا کہ خوب اچھی طرح سے کان کھینچے گئے۔ حکومت کوئی بھی ہو، سپریم کورٹ کی ڈانٹ ڈپٹ کا اپنا ہی لُطف ہے۔
کچھ ذرائع بتا رہے ہیں کہ ابھی وزیر صحت کو ہٹانے کے احکامات جاری نہیں ہوئے صرف آبزرویشن دی ہے۔ حتمی تحریری فیصلہ کے بعد ہی حکومت عمل در آمد کرے گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
کچھ ذرائع بتا رہے ہیں کہ ابھی وزیر صحت کو ہٹانے کے احکامات جاری نہیں ہوئے صرف آبزرویشن دی ہے۔ حتمی تحریری فیصلہ کے بعد ہی حکومت عمل در آمد کرے گی۔
سپریم کورٹ میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ دل وغیرہ بڑا کر کے جایا کیجیے۔ ان صاحبان نے زیادہ تر ڈانٹ ڈپٹ ہی کرنا ہوتی ہے۔ اس معاملے میں موجودہ حکومت بھی پچھلوں کی طرح کافی سخت جان واقع ہوئی ہے۔ اس لیے نو ٹینشن!
 

جاسم محمد

محفلین
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت چاہے سو دفعہ لاک ڈاؤن کرے، عدالت کو کوئی ایشو نہیں، لیکن لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے حکومت کے پاس پلان بھی ہونا چاہے۔
یہ آپ کی مرضی کی اسٹیٹمنٹ ہے؛ اس سے آپ لطف اٹھا لیجیے۔ دیگر ججز کے بیانات سے بقیہ پارٹیاں مستفید ہوں گی۔
ویسے نظریاتی طور پر چیف جسٹس اور وزیر اعظم ایک ہی پیج پر ہیں۔
 
حکومت یعنی انتظامیہ کےمعاملات میں عدلیہ کا حکم چلانا، پاکستان کے آئین کو معطل کرنے کے برابر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے جج صاحبان کو پاکستان کا آئینٓ معظل کرنے کے جرم کی پاداش میں ، مقننہ یعنی سینیٹ اور اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں ، مقدمہ چلا کر عظیم سازش اور عظیم بغاوت کے کے جرم، میں پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ عدلیہ اپنے دائرے میں رہے ، نا کہ انتظامیہ کٓے ناک کا بال۔ یہ بات حکومت اور مقننہ کی سمجھ میں کیوں نہیں آتی؟
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت یعنی انتظامیہ کےمعاملات میں عدلیہ کا حکم چلانا، پاکستان کے آئین کو معطل کرنے کے برابر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے جج صاحبان کو پاکستان کا آئینٓ معظل کرنے کے جرم کی پاداش میں ، مقننہ یعنی سینیٹ اور اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں ، مقدمہ چلا کر عظیم سازش اور عظیم بغاوت کے کے جرم، میں پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ عدلیہ اپنے دائرے میں رہے ، نا کہ انتظامیہ کٓے ناک کا بال۔ یہ بات حکومت اور مقننہ کی سمجھ میں کیوں نہیں آتی؟
2009 کی عدلیہ بحالی تحریک کے بعد چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری نے سو موٹو ایکشن کی بنیاد رکھی تھی اور یہ کرپٹ پریکٹس تاحال قائم و دائم ہے۔
image.png

Sua sponte - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
یہ آپ کی مرضی کی اسٹیٹمنٹ ہے؛ اس سے آپ لطف اٹھا لیجیے۔ دیگر ججز کے بیانات سے بقیہ پارٹیاں مستفید ہوں گی۔

کورونا وبا ازخود نوٹس؛ سندھ حکومت کی کارکردگی افسوس ناک ہے، سپریم کورٹ
منگل 14 اپريل 2020
2032079-scpweb-1586848231-560-640x480.jpg

وفاقی اور صوبائی حکومتیں ڈاکٹرز کی ضروریات پوری کریں، سپریم کورٹ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے کورونا سے متعلق از خود نوٹس کے تحریری حکم نامے میں سندھ حکومت کی کارکردگی افسوس ناک قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ روز ہونے والی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ناکافی انتظامات کے سلسلے میں از خود نوٹس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کرونا سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، کورونا سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی گئی، تمام صوبوں نے بھی کورونا سے تحفظ کے لئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی، پاکستان میڈیکل ایسوی سی ایشن کے سربراہ نے 40000 ڈاکٹرز کی رجسٹریشن جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی،کورونا سے متعلق حکومتی اعلی سطح اجلاس کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں، کیس کی مزید سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔

ڈاکٹرز اور طبی عملے سے متعلق حکم

سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ عدالت کو پی پی ای اور کٹس کی ملک میں تیاری سے متعلق بتایا گیا،ملک بھر کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کورونا کے خلاف ہر اول دستہ ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ڈاکٹرز کی ضروریات پوری کریں۔ انہیں پی پی ای سمیت تمام ضروری طبی سامان مہیا کیا جائے۔

سندھ حکومت کی کارکردگی افسوسناک

عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم نامے میں سندھ حکومت کی کارکردگی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں حالات بہت خراب ہیں، کراچی میں 11 یونین کونسلز کو سیل کر دیا گیا، سندھ حکومت کو سیل شدہ یونین کونسلز میں متاثرہ افراد کی تعداد کا بھی علم نہیں، سیل ہونے والی یونین کونسلز میں کھانا اور طبی امداد فراہم کرنے کا کوئی بھی منصوبہ نہیں ہے۔ عوام انتظامیہ سے تنگ آکر سراپا احتجاج ہے، عوام کو ضروری اشیا خریدنے کی کوئی سہولت نہیں دی جارہی، سندھ حکومت کی جانب سے 8 ارب روپے راشن تقسیم کرنے کی کوئی تفصیل پیش نہیں کی گئی، سندھ حکومت آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ جمع کرائے۔

سفری پابندی لگانا وفاق کا اختیار

سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ بین الصوبائی سفری پابندی لگانا آرٹیکل 15 کے تحت وفاق کا اختیار ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے بین الصوبائی سفری پابندی کا نوٹی فکشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
 
Top