سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ؛ آرمی چیف مدتِ ملازمت کیلئے قانون سازی وگرنہ 6 ماہ بعدریٹائر

جاسم محمد

محفلین
آب بھی قومی روایات اور عدالت کی ڈگر پر چلتے ہوئے فوج کو ایک ادارہ کہہ رہےہیں۔ حالانکہ آئین و قانون میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ فوج کوئی ادارہ ہے۔ ملک کے آزاد اداروں کا اپنا ایک آئینی و قانونی پروسیجر ہوتا ہے جیسے الیکشن کمیشنز، ڈی جی نیب وغیرہ کی تعیناتی حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر نہیں کرسکتی۔ البتہ حکومتی محکموں میں افسران کی تعیناتی، توسیع، معطلی وغیرہ اپنی صوابدید پر کر سکتی ہے۔ اور اس کے لئے اپوزیشن، عدالت یا کسی اور کو جواب دہ نہیں۔
 

زیرک

محفلین
بات باقی جرنیلوں کی نااہلی کی نہیں ایگزیکٹو کے صوابدید کی ہے۔ ملک میں فوج ہی واحد سیکورٹی کا محکمہ نہیں ہے۔ یہاں نیوی، ایئرفورس، پولیس اور دیگر سیکورٹی کے محکمے بھی کام کر رہے ہیں۔ وہاں سربراہان کو ایکسٹینشن دیتے وقت اس قسم کے لقونے کیوں نہیں نکالے گئے؟ کیونکہ بقول عدالت آرمی چیف کی پوسٹ کے پاس "لامحدود" اختیارات ہیں۔ اس سے بڑی مضحکہ خیزی اور کیا ہوگی کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت خود اقرار کر رہی ہے کہ ایک 22 گریڈ کے آفیسر کے پاس خلاف آئین و قانون غیر لا محدود اختیارات ہیں۔ اور ہم اس کے اختیارات کو محدود رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔
صوابدید حاضر سروس جنرل کو آرمی چیف مقرر کرنے کی ہے، نارمل مروجہ تاریخی تناظر میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ جو اپنی تین سالہ مدت پوری کر چکا ہو وہ ریٹائر متصور ہو گا۔ اس پر کون سے صوابدید لگتی ہے؟
خلاف آئین کی بات جو سپریم کورٹ نے کی ہے وہ مسلح دستے لے کر پاکستانی حکومتیں فتح کرنے کے علاوہ کوئی ہےتو بتائیں، اگر آپ کے پاس گن ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنی حکومتیں اور عوام ہی فتح کرنے لگیں،۔ آپ بتا سکتے ہیں کون سا علاقہ اس جنرل مافیانے ہندوستان سے واپس لیا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
عدالت کا کام انصاف مہیا کرنا ہے، اگر عدالت سٹنگ پرائم منسٹر نواز شریف کو گھر بھیج سکتی ہے تو خان صاحب کے بھی ذاتی و سیاسی مقاصد کے لیے اختیارات کے بے لگام استعمال پہ سوال اٹھا سکتی ہے اور میرے نزدیک اختیارات کو ذاتی و سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا کرپشن ہے اور اگر عدالت چاہے تو اس کرپشن پہ خان صاحب کو بھی گھر بھیج سکتی ہے!
پی ٹی آئی کی منافقت کا حال یہ ہے کہ اب ان کو ساری ڈومین یاد آنا شروع ہو گئی ہیں، نواز شریف کی برطرفی اور ثاقب نثار کی حد سے زیادہ حکومتی معاملات میں مداخلت پہ تو خوشی سے اچھلتے رہتے تھے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ تحریک 'انصاف' انصاف کی تحریک نہیں بلکہ بغضِ نواز کی تحریک ہے!
دو غلط کام ایک صحیح کام کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ کے نزدیک عدلیہ کی مداخلت سے نواز شریف کو گھر بھیجنا غلط تھا تو اسی عدلیہ کی مداخلت سے آرمی چیف کی مدت کو روکنا بھی غلط ہے۔ غلط کو غلط کہنا سیکھیں۔ صرف اس چیز کو غلط نہ کہیں جو آپ کو پسند نہیں۔
 

جان

محفلین
البتہ حکومتی محکموں میں افسران کی تعیناتی، توسیع، معطلی وغیرہ اپنی صوابدید پر کر سکتی ہے۔ اور اس کے لئے اپوزیشن، عدالت یا کسی اور کو جواب دہ نہیں۔
نواز شریف اگر یہی اختیارات استعمال کرے تو خان صاحب اور پی ٹی آئی میرٹ کا رونا روتی رہے اور اپنی باری آئے تو صوابدید یاد آ جائے۔ پی ٹی آئی نجانے کب منافقت کے خول سے باہر نکلے گی!
 

جاسم محمد

محفلین
عدالت تو پھر عوام کی نمائندہ نہیں ہے، اصل مضحکہ خیزی تو یہ ہے کہ یہاں ملک کے سب سے بڑے ایگزیکٹیو آفیسر عمران خان صاحب اس بات کو نہ صرف من و عن تسلیم کرتے ہیں بلکہ صبح شام ان کی خدمت میں بھی مصروف ہیں۔ ان کے وزیر استعفیٰ دے کر ان کا کیس لڑتے ہیں، اس مضحکہ خیزی پہ تو غصہ نہیں آتا آپ کو بلکہ آپ تو اس مضحکہ خیزی کو فخر سے بیان کرتے ہیں کہ ہم 'ایک پیج' پر ہیں۔ عدالت کر دے یا کوئی اور تو سارے مسائل انہی میں نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی اور خان صاحب کو چاہیے اپنا بھی گریبان دیکھ لیں ذرا!
یہ اس لئے کیونکہ ملک میں مغربی طرز کی جمہوریت نہیں بلکہ ایک ہائبرڈ نظام رائج ہے۔ جہاں اسٹیبلشمنٹ اور سیاست دان مل جل کر پاور شیئرنگ فامولے کے تحت حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ سب پسند نہیں تو کسی مغربی جمہوریہ میں منتقل ہو جائیں۔ یا پورا نظام گرا کر ملک میں مغرب جیسی جمہوریت لانے کی کوشش کریں۔ ان کے درمیان اور کوئی تیسرا راستہ موجود نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نارمل مروجہ تاریخی تناظر میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ جو اپنی تین سالہ مدت پوری کر چکا ہو وہ ریٹائر متصور ہو گا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت ٹرائل کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ تین سالہ مدت ملازمت بھی محض "روایات" کے تحت دی جاتی ہے۔ یعنی اس حوالہ سے بھی آج تک کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔ اور یہ صرف اس لئے کیونکہ یہ مکمل طور پر ایگزیکٹو کی صوابدید ہے۔ وہ چاہے تو 3 کی بجائے 5 سال یا چاہے تو معزولی و ریٹارئمنٹ کا پروانہ جاری کرنے تک اس پوسٹ پر آرمی چیف کو بٹھائے رکھے۔ اس معاملہ پر قانون بالکل خاموش ہے۔
 

جان

محفلین
دو غلط کام ایک صحیح کام کا متبادل نہیں ہو سکتے۔ اگر آپ کے نزدیک عدلیہ کی مداخلت سے نواز شریف کو گھر بھیجنا غلط تھا تو اسی عدلیہ کی مداخلت سے آرمی چیف کی مدت کو روکنا بھی غلط ہے۔ غلط کو غلط کہنا سیکھیں۔ صرف اس چیز کو غلط نہ کہیں جو آپ کو پسند نہیں۔
اس مشورے کو آپ کو خود پہ اپلائے کرنے کی سخت ضرورت ہے! :)
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
تفصیلی فیصلہ تو آ گیا مگر ابہام اب بھی باقی ہے کہ آیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے توسیع کی جائے گی یا آئینی ترمیم لائی جائے گی۔ ویسے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے بھی اگر توسیع کا ڈول ڈالا گیا تو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل کر کے قومی ہم آہنگی کے نام پر یہ ڈھونگ رچایا جائے گا جس کے لیے اپوزیشن جماعتیں تبھی رضامند ہوں گی جب کم از کم ان ہاؤس تبدیلی آئے یا ان کے بھی کچھ 'مطالبات'تسلیم کیے جائیں۔ بصورتِ دیگر، اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر سادہ اکثریت سے آرمی چیف کو مزید ایکسٹینشن دینا یا اس موجودہ ایکسٹینشن کی توثیق کرنا ایک ایسا معاملہ ہو گا جس پر قومی اتفاق رائے نہ ہو گا اور آرمی چیف بھی یقینی طور پر ایسا نہ چاہیں گے۔ معاملہ اب باقاعدہ طور پر پارلیمنٹ میں چلا گیا ہے اور قائمہ کمیٹیوں میں بھی جائے گا۔ پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بھی بحث ہو گی جو کہ سول بالادستی کے علم برداروں کو بھلا کب گراں گزر سکتی ہے۔ دوسری جانب، حکومت شاید نظر ثانی اپیل میں جائے گی تاکہ معاملے کو مزید لٹکایا جا سکے اور اس معاملے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بحث سے بچا جا سکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے بہرحال شارٹ آرڈر والے ابہام کو برقرار رکھا ہے اور یہ ابہام ریاست کے لیے کسی صورت مفید نہیں ہے۔
 

جان

محفلین
یہ اس لئے کیونکہ ملک میں مغربی طرز کی جمہوریت نہیں بلکہ ایک ہائبرڈ نظام رائج ہے۔ جہاں اسٹیبلشمنٹ اور سیاست دان مل جل کر پاور شیئرنگ فامولے کے تحت حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ سب پسند نہیں تو کسی مغربی جمہوریہ میں منتقل ہو جائیں۔ یا پورا نظام گرا کر ملک میں مغرب جیسی جمہوریت لانے کی کوشش کریں۔ ان کے درمیان اور کوئی تیسرا راستہ موجود نہیں ہے۔
آپ اپنے مضحکہ خیزی کے معیارات پہ نظرِ ثانی کریں۔ میں نے آپ کے مراسلے کا جواب دیا ہے، اپنے مسائل نہیں بتائے! سوال گندم، جواب چنا کے مصداق بات کو دائیں بائیں نہ گھمائیں تو بہتر ہے! :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف اگر یہی اختیارات استعمال کرے تو خان صاحب اور پی ٹی آئی میرٹ کا رونا روتی رہے اور اپنی باری آئے تو صوابدید یاد آ جائے۔ پی ٹی آئی نجانے کب منافقت کے خول سے باہر نکلے گی!
نواز شریف نے انہی صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت کو دوران ملازمت گھر بھیجا تھا۔ اور ان کی جگہ جنرل پرویز مشرف کو لگای تھا۔ اس وقت عدلیہ کو سانپ سونگھ گیا تھا کیا؟ اگر فوج ایک آزاد ادارہ ہے تو آئین طور پر تین سالہ مدت ملازمت ختم ہونے سے قبل کیسے نواز شریف ان کو فارغ کر کے گھر بھیج سکتے تھے؟
اس سوال کا جواب اسی راز میں چھپا ہے کہ فوج کوئی آزاد ادارہ نہیں بلکہ حکومت کا ہی ایک ذیلی محکمہ ہے۔ جس کے سربراہ کو جب چاہے ہٹانے، لگانے اور توسیع کا اختیار حکومت وقت کے پاس ہوتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کو گھر بھیجنے میں پی ٹی آئی کا کوئی کردار نہیں؟ کیا پی ٹی آئی نے اسے اس وقت غلط کہا تھا؟
نواز شریف کے خلاف پاناما سکینڈل پی ٹی آئی نے بریک نہیں کیا تھا۔ وہ ان کے اپنے کالے کرتوت تھے جو بین الاقوامی صحافیوں نے ڈھونڈ کر ان کے منہ پر مل دئے۔ ایسے میں پی ٹی آئی ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہتی؟ وہ عدالت گئی اور نواز شریف کو اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دینے کو کہا۔ اور جب انہوں نے اس کی بجائے قطری خط اور کیلبری فانٹ دے دیا تو عدالت عظمیٰ نے ان کو جھوٹا اور نااہل قرار دیتے ہوئے فارغ کر دیا۔ وہ چاہتے تو اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دے کر صادق و امین بن سکتے تھے۔ مگر ان کو اپنی حرام کی کمائی سے بنائے گئے اثاثے زیادہ عزیز تھے۔ اور آجکل وہ انہی اثاثوں میں مقیم ہیں جس کے متعلق عدالت میں بیان دیا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کس کے ہیں :)
 

جان

محفلین
نواز شریف نے انہی صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت کو دوران ملازمت گھر بھیجا تھا۔ اور ان کی جگہ جنرل پرویز مشرف کو لگای تھا۔ اس وقت عدلیہ کو سانپ سونگھ گیا تھا کیا؟ اگر فوج ایک آزاد ادارہ ہے تو آئین طور پر تین سالہ مدت ملازمت ختم ہونے سے قبل کیسے نواز شریف ان کو فارغ کر کے گھر بھیج سکتے تھے؟
اس سوال کا جواب اسی راز میں چھپا ہے کہ فوج کوئی آزاد ادارہ نہیں بلکہ حکومت کا ہی ایک ذیلی محکمہ ہے۔ جس کے سربراہ کو جب چاہے ہٹانے، لگانے اور توسیع کا اختیار حکومت وقت کے پاس ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی کے بقول نواز شریف تو ہے ہی غلط، اگر اسی کے راستے پہ چلنا ہے تو آپ میں اور نواز شریف میں تو کوئی فرق نہ ہوا! آپ اپنی بات کریں کہ آیا نواز شریف کے غلط راستے پہ خود کو چلائیں گے یا اپنا 'صحیح راستہ' اختیار کریں گے!
 

جاسم محمد

محفلین
تفصیلی فیصلہ تو آ گیا مگر ابہام اب بھی باقی ہے کہ آیا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے توسیع کی جائے گی یا آئینی ترمیم لائی جائے گی۔ ویسے، ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے بھی اگر توسیع کا ڈول ڈالا گیا تو اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل کر کے قومی ہم آہنگی کے نام پر یہ ڈھونگ رچایا جائے گا جس کے لیے اپوزیشن جماعتیں تبھی رضامند ہوں گی جب کم از کم ان ہاؤس تبدیلی آئے یا ان کے بھی کچھ 'مطالبات'تسلیم کیے جائیں۔ بصورتِ دیگر، اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر سادہ اکثریت سے آرمی چیف کو مزید ایکسٹینشن دینا یا اس موجودہ ایکسٹینشن کی توثیق کرنا ایک ایسا معاملہ ہو گا جس پر قومی اتفاق رائے نہ ہو گا اور آرمی چیف بھی یقینی طور پر ایسا نہ چاہیں گے۔ معاملہ اب باقاعدہ طور پر پارلیمنٹ میں چلا گیا ہے اور قائمہ کمیٹیوں میں بھی جائے گا۔ پارلیمنٹ میں اس حوالے سے بھی بحث ہو گی جو کہ سول بالادستی کے علم برداروں کو بھلا کب گراں گزر سکتی ہے۔ دوسری جانب، حکومت شاید نظر ثانی اپیل میں جائے گی تاکہ معاملے کو مزید لٹکایا جا سکے اور اس معاملے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بحث سے بچا جا سکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے نے بہرحال شارٹ آرڈر والے ابہام کو برقرار رکھا ہے اور یہ ابہام ریاست کے لیے کسی صورت مفید نہیں ہے۔
دیوار سے لگی بلکہ چنوائی گئی اپوزیشن کو آرمی چیف کی ایکسٹینشن کیلئے راضی کرناکونسا مشکل کام ہے۔ اس کے عوض ان کو ماضی کی طرح کا کوئی این آر او، ڈیل شیل دے دی جائے گی۔ اللہ اللہ خیر سلہ! :)
 

جان

محفلین
نواز شریف کے خلاف پاناما سکینڈل پی ٹی آئی نے بریک نہیں کیا تھا۔ وہ ان کے اپنے کالے کرتوت تھے جو بین الاقوامی صحافیوں نے ڈھونڈ کر ان کے منہ پر مل دئے۔ ایسے میں پی ٹی آئی ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہتی؟ وہ عدالت گئی اور نواز شریف کو اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دینے کو کہا۔ اور جب انہوں نے اس کی بجائے قطری خط اور کیلبری فانٹ دے دیا تو عدالت عظمیٰ نے ان کو جھوٹا اور نااہل قرار دیتے ہوئے فارغ کر دیا۔ وہ چاہتے تو اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دے کر صادق و امین بن سکتے تھے۔ مگر ان کو اپنی حرام کی کمائی سے بنائے گئے اثاثے زیادہ عزیز تھے۔ اور آجکل وہ انہی اثاثوں میں مقیم ہیں جس کے متعلق عدالت میں بیان دیا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کس کے ہیں :)
عمران خان بھی عوامی اختیارات کا صحیح استعمال کرتے تو آج یہ ذلالت نہ دیکھنی پڑتی، اور خان صاحب چاہیں تو اب بھی پارلیمنٹ جا کر صحیح راستہ اختیار کر سکتے ہیں لیکن اگر انہیں اپنے 'سیاسی و ذاتی مفادات' عوامی مفادات سے زیادہ عزیز ہیں تو ان کے بھی دن گنے جا سکتے ہیں! اور بالآخر یہ بھی 'لندن' جا کر ہی بیٹھیں گے! :)
 

فرقان احمد

محفلین
دیوار سے لگی بلکہ چنوائی گئی اپوزیشن کے لئے آرمی چیف کی ایکسٹینشن پر حمایت حاصل کرنا کونسا مشکل کام ہے۔ اس کے عوض ان کو ماضی کی طرح کا کوئی این آر او، ڈیل شیل دے دی جائے گی۔ اللہ اللہ خیر سلہ! :)
باجوہ ڈاکٹرائین کا کیا بنے گا پھر، اگر یہی کچھ کرنا تھا۔ یعنی کہ، صرف توسیع لینی ہے، اور اس کے لیے سانپ سے کینچوا بننا تک منظور ہے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی آئی کے بقول نواز شریف تو ہے ہی غلط، اگر اسی کے راستے پہ چلنا ہے تو آپ میں اور نواز شریف میں تو کوئی فرق نہ ہوا! آپ اپنی بات کریں کہ آیا نواز شریف کے غلط راستے پہ خود کو چلائیں گے یا اپنا 'صحیح راستہ' اختیار کریں گے!
پی ٹی آئی حکومت نے اپنے آئینی و قانونی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہی آرمی چیف کو ایکسٹینشن دی تھی۔ جیسا کہ ماضی میں پی پی پی حکومت بھی دے چکی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ غیر اہم ایشو صرف آرمی چیف کی پوسٹ کو متنازعہ بنانے کیلئے اٹھایا ہے۔ کیونکہ اگر ایکسٹینشن دینا خلاف آئین و قانون تھا تو ماضی میں یہ سب کیسے ہوتا رہا؟
 

جاسم محمد

محفلین
باجوہ ڈاکٹرائین کا کیا بنے گا پھر، اگر یہی کچھ کرنا تھا۔ یعنی کہ، صرف توسیع لینی ہے، اور اس کے لیے سانپ سے کینچوا بننا تک منظور ہے۔ :)
باجوہ ڈاکٹرائن نئے آرمی چیف کی منظوری تک چلتی رہے گی۔ فی الحال اس کا 6 ماہ تک کوئی امکان نہیں :)
 
Top