ثاقب سراج نگری
محفلین
سچ بولنے کا مجھ کو وہ کیسا صلہ دیا
میری زباں پہ فوج کا پہرہ لگا دیا
قاتل امیر شہر تھا پاتا وہ کیوں سزا
پیسوں کے بل پہ عدل کا پرچم جلا دیا
خاموش جب تلک تھا وہ عالی مقام تھا
منہ کھول کر وہ اپنا ہی رتبہ گھٹا دیا
جب تھی خزاں تو ساتھ ترے میں چمن میں تھا
اب آگئی بہار تو مجھ کو بھگا دیا
دہقاں نے اپنے سوکھے ہوئے کھیت دیکھ کر
آنکھوں سے اپنی اشک کا دریا بہا دیا
برگد کا پیڑ بوڑھا سہی سایہ دار تھا
منظر قبیح کہہ کے اسے وہ کٹا دیا
ثاقب وہ شخص تیرا بڑا خیر خواہ ہے
غفلت کی نیند سے تجھے جس نے جگا دیا۔
میری زباں پہ فوج کا پہرہ لگا دیا
قاتل امیر شہر تھا پاتا وہ کیوں سزا
پیسوں کے بل پہ عدل کا پرچم جلا دیا
خاموش جب تلک تھا وہ عالی مقام تھا
منہ کھول کر وہ اپنا ہی رتبہ گھٹا دیا
جب تھی خزاں تو ساتھ ترے میں چمن میں تھا
اب آگئی بہار تو مجھ کو بھگا دیا
دہقاں نے اپنے سوکھے ہوئے کھیت دیکھ کر
آنکھوں سے اپنی اشک کا دریا بہا دیا
برگد کا پیڑ بوڑھا سہی سایہ دار تھا
منظر قبیح کہہ کے اسے وہ کٹا دیا
ثاقب وہ شخص تیرا بڑا خیر خواہ ہے
غفلت کی نیند سے تجھے جس نے جگا دیا۔
آخری تدوین: