سچ بولنے کا مجھ کو وہ کیسا صلہ دیا

سچ بولنے کا مجھ کو وہ کیسا صلہ دیا
میری زباں پہ فوج کا پہرہ لگا دیا

قاتل امیر شہر تھا پاتا وہ کیوں سزا
پیسوں کے بل پہ عدل کا پرچم جلا دیا

خاموش جب تلک تھا وہ عالی مقام تھا
منہ کھول کر وہ اپنا ہی رتبہ گھٹا دیا

جب تھی خزاں تو ساتھ ترے میں چمن میں تھا
اب آگئی بہار تو مجھ کو بھگا دیا

دہقاں نے اپنے سوکھے ہوئے کھیت دیکھ کر
آنکھوں سے اپنی اشک کا دریا بہا دیا

برگد کا پیڑ بوڑھا سہی سایہ دار تھا
منظر قبیح کہہ کے اسے وہ کٹا دیا

ثاقب وہ شخص تیرا بڑا خیر خواہ ہے
غفلت کی نیند سے تجھے جس نے جگا دیا۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مطلع میں سزا اور ایک دوسرے شعر میں عزت (گنوا) مؤنث الفاظ ہیں، ان کے ساتھ ’دیا‘ کا مذکر غلط ہے۔ (خزاں بھی مؤنث ہے)
اکثر اشعار میں یہ واضح نہیں کہ فاعل کون ہے، کس نے دیا؟
 
جناب من، جیسا کہ استاد محترم نے فرمایا ، کہیں کہیں زبان کی غلطی ہے ، البتہ آپ نیپال میں ہیں تو ممکن ہے وہاں یہی زبان ہو۔
خیالات شعرانہ ہیں ، مجھے تو بہت پسند آئے ،ضرور ضرور جاری رکھیں ،
 

گلزار خان

محفلین
بہت خوب
یہاں آتے ہی آپ تو چاہ رہیے ہیں ماشاء اللہ
ابھی تک میں آپ کا تعارفی دھکہ نہیں دیکھا ابھی دیکھتا ہوں
اللہ آپ کو خوش رکھے
 
ا
مطلع میں سزا اور ایک دوسرے شعر میں عزت (گنوا) مؤنث الفاظ ہیں، ان کے ساتھ ’دیا‘ کا مذکر غلط ہے۔ (خزاں بھی مؤنث ہے)
اکثر اشعار میں یہ واضح نہیں کہ فاعل کون ہے، کس نے دیا؟
استاد محترم! میں نے تعدیل کر دیا ہے
براہ کرم ملاحظہ فرما لیں ۔
جزاکم اللہ خیرا
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، ’دیا‘ وہ کے لئے استعمال کیا گیا ہے، میں نے اس پر غور نہیں کیا تھا۔ لیکن درست استعمال یہ نہیں ہے۔ ’وہ دیا‘ غلط ہے، ’اس نے دیا‘ درست۔ شاید آپ کا تعلق سے علاقے سے ہے جہاں اردو غلط بولی جاتی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں بھی ’اس نے سزا دی‘ یا ’اس نے صلہ دیا‘ ہونا تھا۔ ’نے‘ کے بغیر گرامر غلط ہو جاتی ہے؛ شاید غیر اردو کے علاقے کی وجہ سے اس غلطی کا احساس نہیں ہوا ہو۔
اس کے علاوہ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ اصلاح کے لئے پہلی پوسٹ میں ہی ترمیم کر کے نہ کی جائے۔ تاکہ یہ تو سب کو پتہ چلے کہ پہلے کیا لکھا گیا تھا،
اب ہر شعر میں گرامر کی اور دوسری اغلاط دیکھتا ہوں۔

قاتل امیر شہر تھا پاتا وہ کیوں سزا
پیسوں کے بل پہ عدل کا پرچم جلا دیا
÷دوسرے مصرع میں فاعل کی کمی کا اس لئے احساس ہوتا ہے کہ شاید پہلے مصرع کا ’وہ‘ ہی مراد لیا گیا ہے۔ یہں بھی وہی بات ہے۔ درست یوں ہو گا کہ ’اس نے پرچم جلا دیا‘

خاموش جب تلک تھا وہ عالی مقام تھا
منہ کھول کر وہ اپنا ہی رتبہ گھٹا دیا
÷÷÷وہ گھٹا دیا غلط، درست اس نے گھٹا دیا

جب تھی خزاں تو ساتھ ترے میں چمن میں تھا
اب آگئی بہار تو مجھ کو بھگا دیا
۔۔ کس نے بھگا دیا،؟ اس کا ذکر نہیں۔ ویسے خیال بھی خاص نہیں، اور قافیہ بھی ناگوار لگتا ہے۔


دہقاں نے اپنے سوکھے ہوئے کھیت دیکھ کر
آنکھوں سے اپنی اشک کا دریا بہا دیا
۔یہاں ’دہقاں نے‘ کے سااتھ ’بہا دیا‘ بالکل درست ہے۔ ’نے‘ کی کمی دوسرے اشعار میں محسوس ہوتی ہے،

برگد کا پیڑ بوڑھا سہی سایہ دار تھا
منظر قبیح کہہ کے اسے وہ کٹا دیا
÷÷وہ کٹا دیا‘ بھی غلط ہے ’اس نے کٹا دیا‘ درست

ثاقب وہ شخص تیرا بڑا خیر خواہ ہے
غفلت کی نیند سے تجھے جس نے جگا دیا۔
÷÷گرامر کے لحاظ سے درست۔ ‘تجھے جس ‘ میں ’ج‘ کی تکرار سے تنافر کا عیب پیدا ہو جاتا ہے
 
Top