arifkarim
معطل
صرف اردو زبان میں ترقی کی ضد میں شاید ہم چار پانچ سو سال میں ترقی کر ہی لیں ترقی یافتہ اقوام سے ترقی کے معاملے میں تو ہم اب بھی سو برس پیچھے ہیں ہی ۔۔ چینی یا جاپانی اگر کسی اور زبان میں بھی اسی قدر محنت کرتے جتنی انھوں نے کی ہے تو وہ آج بھی وہیں ہوتے جہاں وہ ہیں ۔۔
بلاشبہ ، ون یونٹ ہمارے بہت سے مسائل کا حل ہے ۔۔
وسلام
نہیں طالوت! ہر قوم صرف اپنی زبان میں ہی ترقی کر سکتی ہے۔ کیونکہ اسکی زبان اسکی پہچان ہوتی ہے۔ میں تو ابھی بھی شرم سے منہ چھپاتا پھرتا ہوں کہ جب نارویجنز کو سویڈن و ڈنمارک سے آزادی حاصل ہوئی، تو انہوں نے اپنے ملک میں قومی، ادبی و دفتری زبان نارویجن ہی رکھی۔۔۔ اور اسی زبان مین ترقی بھی کی۔( اس وقت ناروے دنیا کے امیر ترین ممالک میں شامل ہے۔) بیشک یہ زبان ناروے کے 4 ملین باشندوں کے علاوہ اور کوئی نہیں بولتا۔ لیکن انکو کبھی بھی احساس کمتری نہیں ہوتی کہ انکا کلچر و ثقافت امریکیوں کے مقابلے میں نچلے درجہ کا ہے! یہ سچ ہے کہ یہاں کی نوجوان نسل بھی بہتے نالے کا شکار ہو رہی ہے، آخر سب انسان ہی ہیں نا۔۔۔۔ لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ یہ غیروں کی چال ایسی چلنے لگے ہیں کہ اپنی بھی بھول گئے
جبکہ ہمارے ملک میں کروڑوں لوگ اردو بولتے اور لکھتے ہیں۔ لیکن احساس کمتری اس حد درجہ کی ہے کہ اس زبان کو دفاتر اور ہائی اسٹینڈرڈ اسکولوں میں رائج کرنے کے خیال ہی سے ہاتھ پاؤں تھر تھر کانمپنے لگتے ہیں
اردو کئی زبانوں کی مجموعہ ہونے کے سبب تمام لاطینی آوازوں کو مسخر کر سکتی ہے۔ جیسے عربی میں پ،ٹ،ڑ نہیں ہوتی، لیکن اردو میں موجود ہے۔ اسی طرح اردو کی گرامر اتنی آسان ہے کہ کسی بھی دوسری زبان کے الفاظ اس میں ایڈجسٹ ہو سکتے ہیں اور جملے خراب بھی نہیں ہوتے!
پس اردو وہ واحد زبان ہے جو زمانہ قدیم کے مذہبی علوم اور دور جدید کے سائنسی علوم کو باہم یکجا کر سکتی ہے۔ کبھی کبھار انگریزی اور نارویجن میں دینی علوم کی اصطلاحیں ڈھونڈنی پڑتی ہیں اور میں یہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں کہ یہ لاطینی زبانیں خاص کر مذہب اسلام کی بہت سی اصطلاحوں کے تراجم نہیں رکھتیں۔ ایسی صورت میں مطلب سمجھانے کیلئے لمبے لمبے جملے لکھنے پڑتے ہیں۔
آپنے مجھے ایک بار یہ مثال دی تھی کہ اگر مغربی سائنسدان ، عربی بو علی سینا کے جوتے چاٹ سکتے ہیں تو ہمیں کیا تکلیف ہے؟ یہاں آپ یہ بتانا بھول گئے تھے کہ ان مغربیوں نے پہلے ان عربی کتب کا اپنی زبانوں میں ترجمہ کیا تھا اور پھر انکی اشاعت کی تھی۔ اگر یہ لوگ بھی عربی ہی کو اپنا لیتے تو آج عربی و عجمی برابر ذہین ہوتے!
اسلئے اردو کو فروغ دیں اور اپنے دل کو غیروں کی غلامی سے آزاد کریں!