سکول کے بارے میں سوال؟؟؟

Ali.Alvin

محفلین
اسلام و علیکم اکثر بچے سکول نہیں جاتے ہیں۔ اور اکثر جاتے ہیں تو پڑھتے نہیں کیوں؟اور امتحان والے دن سوالات دئیے جاتے ہیں اور جواب دینے کے بجائے الٹا جوابات دیتے ہیں استاد کے بارے اور بہت کچھ لکھتے ہیں۔ ...... وجہ آخر ایسا کیوں؟
 

نایاب

لائبریرین
وعلیکم السلام
میرا اپنا شمار سکول سے الرجک بچوں میں ہوتا رہا ۔ گھر سے سکول جانا اور سکول سے " بھگوڑے " ہوتے آوارہ پھرنا ۔۔
وجہ کا علم نہیں شاید یہ " سرشت " میں کوئی " کجی " ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔
کوئی استاد اس بارے درست رہنمائی کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

Ali.Alvin

محفلین
وعلیکم السلام
میرا اپنا شمار سکول سے الرجک بچوں میں ہوتا رہا ۔ گھر سے سکول جانا اور سکول سے " بھگوڑے " ہوتے آوارہ پھرنا ۔۔
وجہ کا علم نہیں شاید یہ " سرشت " میں کوئی " کجی " ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔
کوئی استاد اس بارے درست رہنمائی کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
انشاء اللہ دیکھتے ہیں کیا رزلٹ ملتا ہے دعا میں یاد رکھنا و سلام
 

جاسمن

لائبریرین
اسلام و علیکم اکثر بچے سکول نہیں جاتے ہیں۔ اور اکثر جاتے ہیں تو پڑھتے نہیں کیوں؟اور امتحان والے دن سوالات دئیے جاتے ہیں اور جواب دینے کے بجائے الٹا جوابات دیتے ہیں استاد کے بارے اور بہت کچھ لکھتے ہیں۔ ...... وجہ آخر ایسا کیوں؟
اس مسلۂ کا پہلا تعلق گھر سے ہے۔والدین اپنے بچے کے دل میں سکول سے اور علم سے محبت پیدا کریں اور زبانی تعریفوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے مادی انعامات رکھیں۔ سکول کا ماحول اچھا ہونا چاہیے۔سکول سے بھاگنے میں وہاں کے ماحول کا بہت دخل ہوتا ہے۔ والدین کے بے جا لاڈ پیار کی وجہ سے بھی بچہ سکول میں نہیں ٹکتا۔
 

سید عمران

محفلین
اس کی دو وجہ ہیں:
۱) کورس کا انتہائی غیر دل چسپ ہونا ۔
۲) اساتذہ کے پڑھانے کا انداز۔
ہمیں بھی اپنے اسکول اور کالج کے زمانے میں کورس کی پڑھائی سے شدید بیزاری رہی۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ پڑھائی کا شوق نہیں تھا۔ کورس کے علاوہ بچپن ہی میں انتہائی ضخیم کتب چاٹ ڈالیں۔
البتہ اس پورے زمانے میں اسلامیات اور اردو کے صرف دو اساتذہ ایسے ملے جو نہایت مزے لے لے کر پڑھاتے تھے۔ ان کی کلاسیں شاید ہی کوئی بنک کرتا تھا۔یہ ہی وجہ تھی کہ دونوں اساتذہ کے طلبہ میں ان مضامین کو پڑھنے کا شوق بھی بہت پیدا ہوگیا تھا۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
اس کی دو وجہ ہیں:
۱) کورس کا انتہائی غیر دل چسپ ہونا ۔
۲) اساتذہ کے پڑھانے کا انداز۔
ہمیں بھی اپنے اسکول اور کالج کے زمانے میں کورس کی پڑھائی سے شدید بیزاری رہی۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ پڑھائی کا شوق نہیں تھا۔ کورس کے علاوہ بچپن ہی میں انتہائی ضخیم کتب چاٹ ڈالیں۔
البتہ اس پورے زمانے میں اسلامیات اور اردو کے صرف دو اساتذہ ایسے ملے جو نہایت مزے لے لے پڑھاتے تھے۔ ان کی کلاسیں شاید ہی کوئی بنک کرتا تھا۔یہ ہی وجہ تھی کہ دونوں اساتذہ کے طلبہ میں ان مضامین کو پڑھنے کا شوق بھی بہت پیدا ہوگیا تھا۔
بالکل درست۔ کسی بھی مضمون میں توجہ پیدا کرنے کیلئے اس میں اچھے استاد کا ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ بچوں کو ذہن گو کہ طبعی طور پر آرٹ یا سائنس یا مذہب کی طرف زیادہ مائل ہوتا تو ہے لیکن اسکو تراش کر تقویت دینے میں اساتذہ کا بڑا ہاتھ ہے۔
ہمارے انگلش میڈیم اسکول میں صرف دو ہی مضامین اردو میں تھے۔ ایک تو اردو خود تھی اور دوسری دینیات۔ دینیات کا ٹیچر اردو کے ٹیچر سے زیادہ بہتر پڑھاتا تھا لیکن اسکے باوجود ہمیں اردو زیادہ پسند تھی۔ کیونکہ مذہب کی طرف بچپن سے ہی کوئی رجحان نہیں رہا۔
 
Top