سہ روزہ ہذیان ۔ ڈفر اقبال

مغزل

محفلین
1928 چھوڑ آپ 1528;) کا بھی لے آئیں تب بھی اس میں آپ کو وہ غزلیات نہیں ملیں گی جو "بیاضِ غالب"(غالب کے ہاتھ کا لکھا ہوا نسخہ) میں موجود ہیں۔ سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں اشعار غالب نے دیوان میں شایع ہی نہیں کیے۔

اب چونکہ آپ نے ہماری جہالت کا امتحان لے ہی لیا ہے تو کہے دیتا ہوں کہ:
’’ جناب اچھا ہی کیا جو غالب نے یہ غزل شامل نہیں کی ، اب ا س پر آپ کا حق ہے ،میں‌نے کل ہی کشف القبور کے ذریعے چچا سے اجازت لے لی ہے ۔‘‘
:rollingonthefloor: :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 

فاتح

لائبریرین
حضور من! آپ نے اس قدر مفاہیم و مطالب ایجاد کر ڈالے ہیں ہر ایک شعر میں کہ اب تو اسے اپنانے میں مجھے کوئی عار محسوس نہیں ہو گا بلکہ فخر ہو گا کہ "میرے" کلام میں حضرت مغل صاحب کو اتنی باریکیاں دکھائی دے گئیں;)

قبلہ! چچا تو اجازت دینے کے حق دار تبھی ہوتے اگر یہ ان کا کلام ہوتا۔۔۔ :) ویسے اس لغو و مہمل پر چچا نے آپ کے کان نہ کھینچے؟

اور ہاں یہ "الو تنتر"کہاں‌سے سیکھا تھا؟ آپ کی ذات عالیہ کا یہ پہلو تو آج تک روشناس نہ ہوا تھا ہم پر;)
 

مغزل

محفلین
حضور من! آپ نے اس قدر مفاہیم و مطالب ایجاد کر ڈالے ہیں ہر ایک شعر میں کہ اب تو اسے اپنانے میں مجھے کوئی عار محسوس نہیں ہو گا بلکہ فخر ہو گا کہ "میرے" کلام میں حضرت مغل صاحب کو اتنی باریکیاں دکھائی دے گئیں;)

قبلہ! چچا تو اجازت دینے کے حق دار تبھی ہوتے اگر یہ ان کا کلام ہوتا۔۔۔ :) ویسے اس لغو و مہمل پر چچا نے آپ کے کان نہ کھینچے؟

اور ہاں یہ "الو تنتر"کہاں‌سے سیکھا تھا؟ آپ کی ذات عالیہ کا یہ پہلو تو آج تک روشناس نہ ہوا تھا ہم پر;)

اپنی اپنی صلاحیت کی بات ہے جناب ۔ کسی شعر کے مفاہیم پر بات کرنے کیلیے آپ کے پاس علم ہونا ضروری ہے ۔
آپ حیرت کیوں کرتے ہیں اس ضمن میں کہ میں‌نے ’’ جناب ‘‘ کی نظم ’”نفرت ‘’ میں جو مفاہیم کا معیار پایا ہے
اس کا ادراک شاعر کو نہیں‌ہوتا ۔ شاعرکبھی یہ سوچ کر نہیں‌کہتا کہ میرا یہ شعر آفاقیت کا حامل ہے یا سطحیت کا۔۔

چچا کی رہنے دیں ۔ ’’ دیکھو معاملہ یہ ہمارا ’’ چچا ‘‘ کا ہے ‘‘ //// :notlistening:

الو تنتر کی بابت عرض ہے کہ جب جناب سے ملاقات رہی راستے میں ایک مجاور مل گیا تھا اسی سے کسب کیا ہے۔
رہی بات میری ذات کے پہلو کی تو ’’ تونے دیکھا ہی نہیں دیکھنے والوں کی طرح ‘‘ ۔۔ اور کھل جائیں گے ’’ دو ، چار ملاقاتوں میں ‘‘

:tongue: :rollingonthefloor:
 
Top