سیاست دانوں کےلیے

تنویرسعید

محفلین
اپنے حکمران سے
اقبال نے پڑھایا تھا جو سبق تو وہ بھلا بیٹھا ہے
خودی کا مفہوم اپنی لغت سے مٹا بیٹھا ہے
جنگ نہیں امن تو ہم سب بھی چاہتے ہیں
مگر تو کیوں خود کو اتنا گرا بیٹھا ہے


عوام سے
ہماری سمجھھ اب کام کیوں نہیں کرتی
جو کرنے کا کام ہے وہ عوام کیوں نہیں کرتی
جو ملک اور قوم کا ذرا وفادار نہیں
ایسے لیڈر کا کام تمام کیوں نہیں کرتی



حکمرانوں سے
میری عرضی سنو تھوڑے سے سمجھدار بنو
صا حب گفتار نہیں صا حب کردار بنو
بے شک امریکہ و برطا نیہ سے دوستی کرو
مگر خدا را تھوڑا سا ملک کے بھی تو وفادار بنو
 

تنویرسعید

محفلین
مدھم ہوئے جاتے ہیں دھرتی کے اجالے
جب میر بکاؤ ہوں تو پھر کس سے ہوں نالے

حالات بدلنے نہیں دیتے تھے وڈیرے
تقدیر جو پلٹی تو ملے فوجی لٹیرے

جنکو کبھی سمجھا تھا دل و جان سے پیارا
عیاری سے کرنے لگے بیوپار ہمارا

سرحدی محافظ بھی دغاباز ہوئے ہیں
جو دشمن ازلی تھے وہ ہمراز ہوئے ہیں

گر اتنی محبت ہے انہیں پھر سے بلا لو
بندوق کو چھوڑو ارے کشکول اٹھالو

بےفیض توقع کا شجر ٹوٹ ہی جائے
بہروپ کا بھانڈا ہے ضیا پھوٹ ہی جائے

اے قوم ذرا دیکھ وفاؤں کا صلہ ہے
کیا خوب کہ قاتل بھی تجھے گھر کا ملا ہے


#قوم کے وفاداروں کے ساتھ معذرت سے#
 

تنویرسعید

محفلین
یہاں ہر کسی کی کرسی ادھاری ہے
آج تم ہو تو کل کسی اور کی باری ہے

ابھی تو لوٹے ہیں تیری چاپلوسی کے لیے
اسی لیے تجھےشہرت کی خماری ہے

طاقت پہ غرور کرنے سے پہلے سوچ لینا
یہ دنیا تو چڑھتے سورج کی پجاری ہے

جانے کے بعد کوئی کسی کویاد نہیں کرتا
اس بات کو جانتی یہ دنیا ساری ہے

میری باتیں اس لیے انہیں بری لگتی ہیں
کہ ان کے ذہن پہ غرور کا نشہ طاری ہے

یہاں بڑے بڑے فرعون آکر چل دیے
پھر سوچو کے کیا اوقات تمہاری ہے

میری باتوں پہ ٹھنڈے ذہن سے غور کرنا
تمہارے لیے فقط اتنی رائے ہماری ہے
 

تنویرسعید

محفلین
گو مشرف گو کے لگ رہے ہیں
نعرے سرِ بازار دیکھو
قوم ہے خوشی کے نشے میں مست
اُترے گا کب اس کا خمار دیکھو
جرائم کی لمبی لگی قطار دیکھو

بگٹی کا خون ہو یا لال مسجد میں خون کی ہولی
پاس امریکہ کے لگائی معصوم بےگناہوں کی بولی
وارث جن کے مانگتے رہے دعائیں پھیلا کے جھولی
کمایا جو ہے اب تو حساب ہونا چاہیے یارو
ہے اگرجہموریت تو اک آ مر کا بھی
احتساب ہونا چاہیے یارو
ذرا لگنے دو پتہ ان جرنیلوں کو
ہوتا ہے کیا تختِ دار دیکھو
ورنہ ہر عمل ہے بیکار دیکھو
پھر آجائے نہ کہیں آمر کی سرکار دیکھو
 

تنویرسعید

محفلین
دنیا کو جنگل بنا دیا ہے لوگوں نے
ہر ہاتھ کو قاتل بنا دیا ہے لوگوں نے

جس طرف دیکھوں نفرت کا دھواں ہے
ماحول کو کتنا بوجھل بنا دیا ہے لوگوں نے
 
Top