عجب تماشے ہیں سیاست کے اور عجب ہیں وہ لوگ ایسے تماشے کرنے والوں کی ڈُگڈگی پر ناچتے ہیں ۔ جس بندے کا گزرے کل جو مؤقف تھا وہ آج نہیں ہے اور آج کے مؤقف کا ٹھکانہ نہیں ہے کہ کل ہو نہ ہو ۔
ایسا کیوں ہوتا ہے ؟؟؟
اس لئے کہ اب ہم اپنی سوچ میں سطحیت کے مقام پر آ چکے ہیں ۔ دور اندیشی اور رواداری کو تو ہم کب کے خیر باد کہہ چکے تھے اب تو ابن الوقتی کے مسافر ہیں ۔ واقعہ لال مسجد کا ہو یا ماڈل ٹاؤن کا دونوں میں مماثلت تلاش کیجئے اور عوام کے قتل عام کے ذمہ داروں کا ادراک کیجئے ۔ ہمارے سیاست دان اور خود کو عالم کہلوانے والے جس ہٹ دھرمی اور سفاکیت سے ہمیں استعمال کر رہے ہیں اگر آج ہم نے اس کا احساس کرتے ہوئے ان دونوں طبقوں کے خلاف بھرپور مزاحمت نہ کی تو پاکستان کو عراق یا شام بننے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے واقعات کے بعد ہر کوئی اپنے مسلک اور مشرب یا پھر سیاسی وفاداری کے پس منظر میں لکھتا ، بولتا اور بھاشن دیتا ہے ۔ ایسی غفلت کی مثال شاید ہی کہیں ملے گی کہ کسی قوم کے ایسے لوگ جو خود کو بیدار مغز کہلواتے ہوں اتنے کوڑھ مغز نکلیں کہ عوام کو مسائل کے اسباب اور ان کے ممکنہ حل کی طرف لانے کی بجائے انہیں جذباتی کرنے اور ایک دوسرے پر دشنام طرازی کو ترجیح دیں اور پھر یہ توقع بھی رکھیں کہ اب معاشرے میں امن قائم ہو جائے گا ۔
ایسا کیوں ہوتا ہے ؟؟؟
اس لئے کہ اب ہم اپنی سوچ میں سطحیت کے مقام پر آ چکے ہیں ۔ دور اندیشی اور رواداری کو تو ہم کب کے خیر باد کہہ چکے تھے اب تو ابن الوقتی کے مسافر ہیں ۔ واقعہ لال مسجد کا ہو یا ماڈل ٹاؤن کا دونوں میں مماثلت تلاش کیجئے اور عوام کے قتل عام کے ذمہ داروں کا ادراک کیجئے ۔ ہمارے سیاست دان اور خود کو عالم کہلوانے والے جس ہٹ دھرمی اور سفاکیت سے ہمیں استعمال کر رہے ہیں اگر آج ہم نے اس کا احساس کرتے ہوئے ان دونوں طبقوں کے خلاف بھرپور مزاحمت نہ کی تو پاکستان کو عراق یا شام بننے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے واقعات کے بعد ہر کوئی اپنے مسلک اور مشرب یا پھر سیاسی وفاداری کے پس منظر میں لکھتا ، بولتا اور بھاشن دیتا ہے ۔ ایسی غفلت کی مثال شاید ہی کہیں ملے گی کہ کسی قوم کے ایسے لوگ جو خود کو بیدار مغز کہلواتے ہوں اتنے کوڑھ مغز نکلیں کہ عوام کو مسائل کے اسباب اور ان کے ممکنہ حل کی طرف لانے کی بجائے انہیں جذباتی کرنے اور ایک دوسرے پر دشنام طرازی کو ترجیح دیں اور پھر یہ توقع بھی رکھیں کہ اب معاشرے میں امن قائم ہو جائے گا ۔