سیمپل ڈیٹا پی ڈی ایف میں۔
اجی قبلہ آپ پانی کیوں، شربت پئیں، اور ہر پیراگراف کے بعد پئیں۔ماشاءللہ ابن سعید کا بیان پڑھ کر پانی کا ایک گلاس پینے کی سخت حاجت محسوس ہو رہی ہے۔
ہمیں لگا ہی نہیں کہ اس لڑی میں نئے طالب علموں والی گفتگو ہوئی ہے۔ یہ ڈیٹا بیس کے تعارف کی لڑی تو نہیں کہ پہلے ٹیبل، اینٹٹی، ایٹریبیوٹ، اسکیما، ریلیشنشپ، پرائمری کی، فارن کی، ون ٹو ون، ون ٹو مینی، مینی ٹو مینی ریلیشنز، پالی مارفک ایسوسئیشن، سیلف ریفرینسنگ ریلیشن، نارملائزیشن اور اس کی اقسام، ڈی نارملائزیشن، ایس کیو ایل، اور انڈیکسنگ وغیرہ پر تقریر کی جائے پھر ان کو جملوں میں استعمال کیا جائے۔ اسکیما ڈیزائن کے نہج پر تو ہم یہ مان کر چلیں گے کہ قارئین ان موضوعات کی سدھ بدھ رکھتے ہیں اور اگر نہیں رکھتے تو گوگل اور وکیپیڈیا سے زیادہ فاصلے پر نہیں ہیں۔باتیں بہت ساری کی گئی ہیں اور کافی صحیح بھی ہیں مگر ایک نئے طالب علم کے لیے اتنی باتوں کو ایک ساتھ ہضم کرنا کافی مشکل ثابت ہوگا ، میں خود تھک گیا اتنی لمبی پوسٹ پڑھتے پڑھتے اور بے اختیار سیاست کی ملکہ مہوش علی کی یاد تازہ ہو گئی۔
کئی دفعہ مختصر پوسٹ غیر ضروری نارملائزیشن کی طرح ہوتے ہیں، ان کو زبردستی قسطوں میں توڑنا کچھ اتنا پر لطف بھی نہیں ہوتا۔ ہاں یہ خیال ضرور رکھنا چاہیے کہ مناسب مقامات پر متن کو پیراگراف میں توڑا جائے، بجائے اس کے کہ ایک طویل پیراگراف میں ساری بات کہی جائے۔ مناسب انداز میں ترتیب دیے گئے مراسلے کا اقتباس لے کر گفتگو کرنے میں اس کی طوالت کے باعث کوئی مشکل نہیں ہوتی، جیسے آپ کے اس ایک مراسلے کو ہم نے ایک سے زائد حصوں میں توڑ کر جواب لکھا ہے۔میں پھر اپنی پرانی فرمائش پر آؤں گا کہ ایک ٹیبل جس میں دس عدد ریکارڈ ہوں اس کو پوسٹ کیا جائے اور پھر اس پر مختصر پوسٹ میں بحث کی جائے ، اگر نکات زیادہ ہوں تو مختلف پوسٹس میں ذکر کیا جائے تاکہ اقتباس لے کر گفتگو کرنے میں آسانی ہو۔
سنٹیکس ایرر کبیرہریزرو ورڈز کو فیلڈ نیم کے طور پر استعمال کرنا گناہ کبیرہ ہے۔
ویسے یہ فضول آئیڈیا ہے کہ روز ہر بیان کتنی بار تبدیل کیا جائے گا
میرا مشورہ ہے کہ چنیدہ سیاسی رہنما جیسا کہ شیخ رشید، نواز شریف وغیرہ کے لئے الگ الگ ڈیٹا بیس بنائیے کہ وہ خود بھی کچھ کہتے ہیں اور بہت کچھ ان سے منسوب بھی ہو جاتا ہے پھر ان کی درستگی اور ان کی وضاحت اور پھر ان کا رد اور چند دن بعد پھر وہی بیانیہ صرف ایک scenario بنانے کی غرض سے تھا۔ اگر کوئی بہتر متبادل ہو سکتا ہے تو اُس پر بات ہو سکتی ہے۔
پھر یہاں صرف اسکیما بنے گا۔ ڈیٹا بیس کا با مقصد استعمال مطمحِ نظر میں شامل نہیں ہے۔
ہر بیان نیا ہو گا۔ ریفرنس میں پچھلا بیان ہو گا۔ویسے یہ فضول آئیڈیا ہے کہ روز ہر بیان کتنی بار تبدیل کیا جائے گا