فرقان احمد
محفلین
خان صاحب اسی رفتار سے چلتے رہے تو ہمارا ووٹ ان کو ہی جائے گا۔وہی اخبار، وہی بیان، لیکن ایک حرام لیکس کہلائیں۔
خان صاحب اسی رفتار سے چلتے رہے تو ہمارا ووٹ ان کو ہی جائے گا۔وہی اخبار، وہی بیان، لیکن ایک حرام لیکس کہلائیں۔
نواز شریف ایسے بیانات فوج کو دباؤ میں لانے کیلئے سازش کے تحت دیتے تھے۔ جبکہ عمران خان اپنی موصومیت میں دیتے ہیں۔وہی اخبار، وہی بیان، لیکن ایک حرام لیکس کہلائیں۔
ایک ٹی وی شو یاد آ گیا۔نواز شریف ایسے بیانات فوج کو دباؤ میں لانے کیلئے سازش کے تحت دیتے تھے۔ جبکہ عمران خان اپنی موصومیت میں دیتے ہیں۔
نیت میں فرق واضح ہے۔ اور فوج اس معاملہ میں ان کے ساتھ ہے
دور حکومت کے اختتام تک ملک میں بھانت بھانت کے انقلاب آ چکے ہوں گےپرانے ٹرک کی نئی لال بتی ۔
مہاتیر محمد جیسے راہنما، چائنہ جیسی غربت مکاؤ، سعودیہ جیسی کرپشن پکڑ کے بعد پیش خدمت ہے ایرن جیسا انقلاب۔دور حکومت کے اختتام تک ملک میں بھانت بھانت کے انقلاب آ چکے ہوں گے
نوازشریف نے بند کمرے میں اپنے ملک میں ، اپنے ماتحتوں کے ساتھ بات کی تھی۔ دوسرے ملک جاکراس کے سربراہ مملکت کے ساتھ بیٹھ کر ملک کا منہ کالا نہیں کیا تھا۔نواز شریف ایسے بیانات فوج کو دباؤ میں لانے کیلئے سازش کے تحت دیتے تھے۔ جبکہ عمران خان اپنی موصومیت میں دیتے ہیں۔
نیت میں فرق واضح ہے۔ اور فوج اس معاملہ میں ان کے ساتھ ہے
اسکینڈینویا جیسی فلاحی ریاست سے کوئی ناراضگی ہے؟مہاتیر محمد جیسے راہنما، چائنہ جیسی غربت مکاؤ، سعودیہ جیسی کرپشن پکڑ کے بعد پیش خدمت ہے ایرن جیسا انقلاب۔
اتنی خفیہ اسٹیٹ میٹنگ کا اندرونی احوال ایک معروف انگریزی اخبار میں لیک کیسے ہو گیا یا کس نے کروایا؟ یہ زیادہ بڑا جرم ہےنوازشریف نے بند کمرے میں اپنے ملک میں ، اپنے ماتحتوں کے ساتھ بات کی تھی۔
واقعی، وہ بہت بڑا جرم تھا۔ خان صاحب زیادہ سیانے ہیں جو اس جرم کے ارتکاب سے بچ گئے۔ صاحب! جن کو تھپڑ رسید ہوا، ان کو اعتراض نہیں، تو پھر اسے ہم خان صاحب کا کارنامہ ہی گنیں گے۔ جو اُن کو لائے ہیں، وہ اکیلے میں روتے پائے جائیں تو ہمیں چنداں حیرانی نہ ہو گی ۔۔۔!اتنی خفیہ اسٹیٹ میٹنگ کا اندرونی احوال ایک معروف انگریزی اخبار میں لیک کیسے ہو گیا یا کس نے کروایا؟ یہ زیادہ بڑا جرم ہے
انجام دیکھ کر فرض کر لیں کہ اصطبلیہ نے خود کروایا تھا۔اتنی خفیہ اسٹیٹ میٹنگ کا اندرونی احوال ایک معروف انگریزی اخبار میں لیک کیسے ہو گیا یا کس نے کروایا؟ یہ زیادہ بڑا جرم ہے
اگر نواز شریف یا ان کی کابینہ اس معاملہ میں بے قصور تھے تو ان کو پرویز رشید کی قربانی نہیں دینی چاہیے تھی۔ بلکہ ہمیشہ کی طرح اپنے موقف پر “ڈٹ” جانا چاہیے تھا۔ اقتدار نے کونسا ہمیشہ ساتھ رہنا تھاانجام دیکھ کر فرض کر لیں کہ اصطبلیہ نے خود کروایا تھا۔
اناؤں کی جنگ تھی، کسی ایک کوپیچھے ہٹنا تھا۔اگر نواز شریف یا ان کی کابینہ اس معاملہ میں بے قصور تھے تو ان کو پرویز رشید کی قربانی نہیں دینی چاہیے تھی۔ بلکہ ہمیشہ کی طرح اپنے موقف پر “ڈٹ” جانا چاہیے تھا۔ اقتدار نے کونسا ہمیشہ ساتھ رہنا تھا
چلیں شکر ہے آپ نے کم از کم یہ تسلیم تو کیا کہ نواز شریف ایک کمزور لیڈر تھے۔ جو اپنا صحیح اور درست موقف ہونے کے باوجود فوج سے انا کی جنگ ہار گئے۔ جس کا دیر است نتیجہ یہ نکلا کہ خود بھی زیر عتاب آئے۔ اور فوج سے جہادی تنظیموں کی پشت پناہی بھی نہ رکوا سکے۔ یہاں تک کہ پلوامہ سانحہ ہو گیا ۔اناؤں کی جنگ تھی، کسی ایک کوپیچھے ہٹنا تھا۔
آپ یہ بات نظرانداز کر رہے ہیں کہ مضبوط اپوزیشن بھی عام طور پر حکومت سے غلطیاں کرواتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خان صاحب نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے چیری بلاسم اسی بیانیہ شدت سے اپنائے رکھا جس طرح ماضی میں میاں صاحب پیپلز پارٹی کے خلاف اپنائے رکھتے تھے تو اس وجہ سے عام طور پر حکومت بیک فٹ پر ہی کھیلتی نظر آتی ہے۔ چونکہ خان صاحب ابھی نئے نئے آئے ہیں، اس لیے ان پر دباؤ ذرا کم ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ انہیں 'ٹریننگ' فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس کے باوجود، وہ اس طرح کے بلنڈر کرتے چلے گئے تو آپ کو غالباً نتیجہ ماضی کی بہ نسبت مختلف نظر نہ آئے گا۔چلیں شکر ہے آپ نے کم از کم یہ تسلیم تو کیا کہ نواز شریف ایک کمزور لیڈر تھے۔ جو اپنا صحیح اور درست موقف ہونے کے باوجود فوج سے انا کی جنگ ہار گئے۔ جس کا دیر است نتیجہ یہ نکلا کہ خود بھی زیر عتاب آئے۔ اور فوج سے جہادی تنظیموں کی پشت پناہی بھی نہ رکوا سکے۔ یہاں تک کہ پلوامہ سانحہ ہو گیا ۔
آپ درست کہہ رہے ہیں لیکن جمہوریت میں اپوزیشن کا مقصد حکومت سے غلطیاں کروانا نہیں بلکہ ان سے سرزد ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کرنا ہے۔آپ یہ بات نظرانداز کر رہے ہیں کہ مضبوط اپوزیشن بھی عام طور پر حکومت سے غلطیاں کرواتی ہے۔
پاکستان ایسی ریاست میں مضبوط لیڈر۔۔۔! مذاق اچھا کرتے ہیں آپ ۔۔۔!آپ درست کہہ رہے ہیں لیکن جمہوریت میں اپوزیشن کا مقصد حکومت سے غلطیاں کروانا نہیں بلکہ ان سے سرزد ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کرنا ہے۔
میرے خیال میں یہ مضبوط لیڈر کی نشانی ہے کہ وہ کسی کے بھی دباؤ میں آئے بغیر اپنے منشور اور نظریہ پر ڈٹ کر عمل پیرا رہے۔
کس ملک کی بات کر رہے ہیں آپ؟آپ درست کہہ رہے ہیں لیکن جمہوریت میں اپوزیشن کا مقصد حکومت سے غلطیاں کروانا نہیں بلکہ ان سے سرزد ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کرنا ہے۔
یہ خبر لگوانے کے لیے بھی، خدا جانے، درانی صاحب نے کتنے جتن کیے ہوں گے ۔۔۔!پیپلزپارٹی، ن لیگ کے متبادل کے طور پر نئی جماعت بنانے کا فیصلہ
رضوان آصف منگل 23 اپريل 2019
جماعت کے نام اور منشور کا اعلان کچھ عرصے میں کر دیا جائیگا، رجسٹریشن کی تیاریاں مکمل۔ فوٹو : فائل
لاہور: مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اپنی اپنی قیادت سے ناراض رہنمائوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کیخلاف سنگین کرپشن کے مقدمات اور نااہلی کے سبب ملک کے سیاسی اور مقتدر حلقوں نے قومی سطح پر ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سینئر سیاستدان محمد علی درانی اس نئی جماعت کی تشکیل کیلیے متحرک ہیں اور ان کے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے ناراض رہنماوں اور کارکنوں سے بھی رابطے جاری ہیں۔
سیاسی ذرائع کے مطابق آئندہ انتخابات تک کرپشن کے مقدمات کی وجہ سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے مستقل طور پر نااہل ہونے کا خدشہ ہے جس سے ان کا پاکستانی سیاست میں موثر کردار بھی تقریباً ختم یا انتہائی کمزور ہو چکا ہوگا اور ان کی انتخابی طاقت بھی بہت کمزور ہو چکی ہو گی۔ ایسے میں ملک کو ایک نئی قومی سیاسی جماعت کی ضرورت ہو گی جو اس سیاسی خلا کو پر کر سکے۔محمد علی درانی اس سیاسی جماعت کے قیام کیلئے اپنے دوستوں اور دیگر ہم خیال سیاستدانوں سے رابطہ کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس جماعت کے قیام کے لیے ایک روڈ میپ تیار کر لیا گیا ہے جس کے مطابق مذکورہ جماعت ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ان رہنمائوں اور کارکنوں کے لیے بڑے متبادل کے طور پر سامنے آئے گی جن کیلیے تحریک انصاف میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ جس کے ساتھ ہر انتخابی حلقہ میں ایک مضبوط دھڑا قائم ہو جائیگا۔
نئی سیاسی جماعت کیلیے تین نام شارٹ لسٹ کر لیے گئے ہیں۔ جن میں سے ایک نام محمد علی درانی اپنے دوستوں کی اگلی نشست میں اگلے 24گھنٹے میں فائنل کرلیں گے۔ پارٹی کے آئین کا ابتدائی مسودہ بنا لیا گیا ہے جبکہ جھنڈے اور دیگر چیزوں کی تیاری کیلیے ملک کی ایک اشتہاری ایجنسی کو کام دے دیا گیا ہے۔