باتیں تو سب کرتے ہیں ایوانوں میں
جرات پرکھی جاتی ہے میدانوں میں
ہم نے تیری خاطر پتھر کھائے ہیں
ہم بھی شامل ہیں تیرے دیوانوں میں
جنگل میں آباد ہوئے تو پھر جانا
گھر سے بڑھ کر خوف نہیں ویرانوں میں
دیکھا ہے شیطانوں کا بھی روپ اکثر
اپنی ہی بستی کے بعض انسانوں میں
ہم نے عابد ایک سویرے کی خاطر
کتنے روشن چاند دئیے ہیں نذرانوں میں
جرات پرکھی جاتی ہے میدانوں میں
ہم نے تیری خاطر پتھر کھائے ہیں
ہم بھی شامل ہیں تیرے دیوانوں میں
جنگل میں آباد ہوئے تو پھر جانا
گھر سے بڑھ کر خوف نہیں ویرانوں میں
دیکھا ہے شیطانوں کا بھی روپ اکثر
اپنی ہی بستی کے بعض انسانوں میں
ہم نے عابد ایک سویرے کی خاطر
کتنے روشن چاند دئیے ہیں نذرانوں میں