سیاسی و سماجی حالات پہ ایک غزل

ساجد

محفلین
باتیں تو سب کرتے ہیں ایوانوں میں
جرات پرکھی جاتی ہے میدانوں میں
ہم نے تیری خاطر پتھر کھائے ہیں
ہم بھی شامل ہیں تیرے دیوانوں میں
جنگل میں آباد ہوئے تو پھر جانا
گھر سے بڑھ کر خوف نہیں ویرانوں میں
دیکھا ہے شیطانوں کا بھی روپ اکثر
اپنی ہی بستی کے بعض انسانوں میں
ہم نے عابد ایک سویرے کی خاطر
کتنے روشن چاند دئیے ہیں نذرانوں میں​
 

ساجد

محفلین
جناب من ، اس کے شاعر تو نا معلوم ہیں لیکن یہ غزل مجھے اردو ڈائجسٹ میں نظر آئی تھی ،دل کو چھو گئی اور میں نے یہاں نقل کردی۔
ڈائجسٹ میں اس غزل کے نیچے (مامون الرشید ، لالہ موسی ، گجرات) تحریر ہے ۔ خدا جانے یہ صاحب اس کے خالق ہیں یا مرسل۔
 
Top