بالکل صحیح بات ہے۔ لیکن اس امن کی آشا سے ہمیں کیا حاصل ہو رہا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟ہر ملک میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ امن کی آشا ایک بالکل اصلی پروگرام ہے اور دو جانی دشمن ممالک کی دوستی کیلئے عوامی سطح پر پہلا قدم ہے۔ اگر افواج بھارت اور پاکستان کو آپس میں لڑائی کا اتنا ہی شوق ہوتا تو اس طرح جلدی جلدی ایٹمی طاقت نہ بنتے۔ ایٹمی طاقت بننے کے بعد ایک دوسرے کی سرحدوں پر چڑھائی ناممکن ہوگئی۔ الحمدللہ۔ کاش فلسطین کے پاس جوہری طاقت ہوتی تو صیہونی ریاست اسپر کبھی چڑھائی نہ کر سکتی!
لگتا ہے ساشے انڈیا سے امپورٹ کیے گئے ہیںحکومت کی فخریہ پیشکش