عدنان حسین چیمہ
محفلین
لوٹا ہوا مال برآمد کرنے کے لیے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کیے۔
لوگ ڈر کے مارے لوٹا ہوا مال رات کے اندھیرے میں باہر پھینکنے لگے۔ کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنا مال بھی موقع پاکر اپنے سے علیحدہ کر دیا تاکہ قانونی گرفت سے بچے رہیں۔
ایک آدمی کو بہت دقت پیش آئی۔ اس کے پاس شکر کی دو بوریاں تھیں جو اس نے پنساری کی دکان سے لوٹی تھیں۔ ایک تو وہ جوں کی توں رات کے اندھیرے میں پاس والے کنویں میں پھینک آیا، لیکن جب دوسری اٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خود بھی ساتھ گر گیا۔
شور سن کر لوگ اکٹھے ہوگئے۔ کنویں میں رسیاں ڈالی گئیں۔ دو جوان نیچے اترے اور اس آدمی کو باہر نکال لیا۔ لیکن وہ چند گھنٹوں کے بعد مر گیا۔
دوسرے دن جب لوگوں نے استعمال کے لیے اس کنویں میں سے پانی نکالا تو وہ میٹھا تھا۔
اور پھر صاحب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس رات اس آدمی کی قبر پر دیے جل رہے تھے۔
لوگ ڈر کے مارے لوٹا ہوا مال رات کے اندھیرے میں باہر پھینکنے لگے۔ کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنا مال بھی موقع پاکر اپنے سے علیحدہ کر دیا تاکہ قانونی گرفت سے بچے رہیں۔
ایک آدمی کو بہت دقت پیش آئی۔ اس کے پاس شکر کی دو بوریاں تھیں جو اس نے پنساری کی دکان سے لوٹی تھیں۔ ایک تو وہ جوں کی توں رات کے اندھیرے میں پاس والے کنویں میں پھینک آیا، لیکن جب دوسری اٹھا کر اس میں ڈالنے لگا تو خود بھی ساتھ گر گیا۔
شور سن کر لوگ اکٹھے ہوگئے۔ کنویں میں رسیاں ڈالی گئیں۔ دو جوان نیچے اترے اور اس آدمی کو باہر نکال لیا۔ لیکن وہ چند گھنٹوں کے بعد مر گیا۔
دوسرے دن جب لوگوں نے استعمال کے لیے اس کنویں میں سے پانی نکالا تو وہ میٹھا تھا۔
اور پھر صاحب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس رات اس آدمی کی قبر پر دیے جل رہے تھے۔