وجاہت حسین
محفلین
حاصلِ کربلا
اے طالبِ حق، گر تو سمجھ لے
اک رازِ حق سے،کرتا ہوں آگاہ
اس رازِ حق سے وحشت زدہ ہیں
جاگیر دار و تاج و شہنشاہ
پیغامِ شبیرؑ، ماتم نہ زنجیر
پیغامِ حیدرؑ ،گدی نہ درگاہ
صفین و کربل کا ہے یہ حاصل
الملک للہ ، الارض لله
قوم و بادشاہت
ذات تری، زباں تری، رنگ ترا، وطن ترا،
قوم کی اصل یہ ہیں تو، بدر و حنین کیا ہے پھر؟
معتقدِ معاویہ! صُلحِ حسنؑ کے حیلہ ساز!
حق تھے اگر ملوک تو، فعلِ حسینؑ کیا ہے پھر؟
قطعہ
یہ بات عام نہیں، کفر و حق کا معرکہ ہے
ہر ایک شخص کا ایماں مزید بولے گا،
ذرا سا چھیڑ دو کربل کا ذکر آج بھی تم
کہیں حسینؑ، کہیں پر یزید بولے گا
رباعی
جب عاشوراء کی شامِ ناشاد آئی
لکھ مرثیہ! یہ دل سے فریاد آئی
پر ایک قدم بھی یہ قلم چل نہ سکا
جب زین العابدینؑ کی یاد آئی
وجاہت حسین الحنفی حافظؔ
اے طالبِ حق، گر تو سمجھ لے
اک رازِ حق سے،کرتا ہوں آگاہ
اس رازِ حق سے وحشت زدہ ہیں
جاگیر دار و تاج و شہنشاہ
پیغامِ شبیرؑ، ماتم نہ زنجیر
پیغامِ حیدرؑ ،گدی نہ درگاہ
صفین و کربل کا ہے یہ حاصل
الملک للہ ، الارض لله
قوم و بادشاہت
ذات تری، زباں تری، رنگ ترا، وطن ترا،
قوم کی اصل یہ ہیں تو، بدر و حنین کیا ہے پھر؟
معتقدِ معاویہ! صُلحِ حسنؑ کے حیلہ ساز!
حق تھے اگر ملوک تو، فعلِ حسینؑ کیا ہے پھر؟
قطعہ
یہ بات عام نہیں، کفر و حق کا معرکہ ہے
ہر ایک شخص کا ایماں مزید بولے گا،
ذرا سا چھیڑ دو کربل کا ذکر آج بھی تم
کہیں حسینؑ، کہیں پر یزید بولے گا
رباعی
جب عاشوراء کی شامِ ناشاد آئی
لکھ مرثیہ! یہ دل سے فریاد آئی
پر ایک قدم بھی یہ قلم چل نہ سکا
جب زین العابدینؑ کی یاد آئی
وجاہت حسین الحنفی حافظؔ