سید ابو الاعلی کا یومِ وفات

عرفان سعید

محفلین
سید ابو الاعلی مودودی دورِ حاضر کی ایک نادرۂ روزگار شخصیت تھے۔ 22 ستمبر 1979کو آپ اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے اور آج ہی کے دن آپ کو 5۔ اے ذیلدار پارک میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ مولانا ایک سحر انگیز اور کثیر الجہت شخصیت کے مالک تھے۔ ان کے فکرِ دین سے اتفاق کیا جائے یا اختلاف، ان کی غیر معمولی علمی عظمت اور جلالت کا انکار کرنا ممکن نہیں۔ ایسی عظیم اور عبقری ہستیاں زمین پر اللہ کا انعام ہوتیں ہیں۔ انہوں نے دین کے متعلق جو کچھ کہا وہ ہماری علمی میراث ہے اور جس پیرائے میں کہا وہ اردو ادب کا ایک خزانہ ہے۔

نجانے کیوں آج مولانا بہت شدت سے یاد آرہے ہیں۔ آج سے آٹھ سال پہلے ایک ویڈیو دیکھی تھی جس میں محترم جاوید احمد غامدی نے مودودی صاحب کی علمی زندگی اور شخصیت پر بہت عمدہ گفتگو فرمائی تھی۔ اس ویڈیو میں بہت جامعیت سے مولانا کا ایک اجمالی تعارف کروایا گیا ہے۔ سوچا کہ اسے آج شریکِ محفل کروں۔

نوٹ: ہر شخص کو اپنی رائے رکھنے کی آزادی ہے لیکن ویڈیو کو ہر طرح کے تعصب سے بالاتر ہو کر حصولِ علم کی غرض سے دیکھیے۔ بہت شکریہ

 
اللہ تعالی کی بے انتہاء رحمتیں ہوں مودودی صاحب پر فکری اعتبار سے ان کا کام فرقہ پرستی سےبالا اور شخصیتی بت پرستی کے خلاف تھا اور ہم اس سلسلے میں ان کے ممنون ہیں ۔ امت میں ایسی ہستیاں روز۔روز پیدا نہیں ہوتیں
 

عرفان سعید

محفلین
اللہ تعالی کی بے انتہاء رحمتیں ہوں مودودی صاحب پر فکری اعتبار سے ان کا کام فرقہ پرستی سےبالا اور شخصیتی بت پرستی کے خلاف تھا اور ہم اس سلسلے میں ان کے ممنون ہیں ۔ امت میں ایسی ہستیاں روز۔روز پیدا نہیں ہوتیں
ربیع م صاحب کے غیر متفق ہونے کی کوئی معقول توجیہ نہیں کر سکا۔
 
ربیع م صاحب کے غیر متفق ہونے کی کوئی معقول توجیہ نہیں کر سکا۔
اگر وہ غیر متفق ہوں بھی تو ان کا حق ہے۔ عین ممکن ہے فکر مودودی سے انہیں اختلاف ہو یا شاید میری رائے میں کسی ایک نکتے سے انہیں اختلاف ہو۔ بہر حال ان کا حق ہے جس کا احترام کرنا میرا عمل ہے۔
 
Top