الف نظامی
لائبریرین
دشت غربت میں صداقت کے تحفظ کے لئے
تو نے جاں دے کے زمانے کو ضیا بخشی تھی
ظلم کی وادئ خونیں میں قدم رکھا تھا
حق پرستوں کو شہادت کی ادا بخشی تھی
آتشِ دہر کو گلزار بنایا تو نے
تو نے انسان کی عظمت کو بقا بخشی تھی
اور وہ آگ وہ ظلمت وہ ستم کے پرچم
ترے ایثار ترے عزم سے شرمندہ ہوئے
جرات و شوق و صداقت کی تواریخ کے باب
تری عظمت ، ترے کردار سے تابندہ ہوئے
ہوگیا نذر فنا دبدبہ شمر و یزید
کشتگان رہ حق مر کے مگر زندہ ہوئے
لیکن اے سید کونین حسین ابن علی
آج پھر دہر میں باطل کی صف آرائی ہے
آج پھر حق کے پرستاروں کا انعام ہے دار
زندگی پھر اس وادی میں اتر آئی ہے
آج پھر مد مقابل ہیں کئی شمر و یزید
صدق نے جن کو مٹانے کی قسم کھائی ہے
دل کہ ہر سال ترے غم میں لہو روتے ہیں
یہ اسی عہد جنوں کیش کی تجدید تو ہے
جاں بکف حلقہ اعدا میں جو دیوانے ہیں
ان کا مذہب تیرے کردار کی تقلید تو ہے
جب سے اب تک اسی زنجیر وفا کا رشتہ
بیعت دست جفا کار کی تردید تو ہے
شب خون از احمد فراز سے لیا گیا کلام
تو نے جاں دے کے زمانے کو ضیا بخشی تھی
ظلم کی وادئ خونیں میں قدم رکھا تھا
حق پرستوں کو شہادت کی ادا بخشی تھی
آتشِ دہر کو گلزار بنایا تو نے
تو نے انسان کی عظمت کو بقا بخشی تھی
اور وہ آگ وہ ظلمت وہ ستم کے پرچم
ترے ایثار ترے عزم سے شرمندہ ہوئے
جرات و شوق و صداقت کی تواریخ کے باب
تری عظمت ، ترے کردار سے تابندہ ہوئے
ہوگیا نذر فنا دبدبہ شمر و یزید
کشتگان رہ حق مر کے مگر زندہ ہوئے
لیکن اے سید کونین حسین ابن علی
آج پھر دہر میں باطل کی صف آرائی ہے
آج پھر حق کے پرستاروں کا انعام ہے دار
زندگی پھر اس وادی میں اتر آئی ہے
آج پھر مد مقابل ہیں کئی شمر و یزید
صدق نے جن کو مٹانے کی قسم کھائی ہے
دل کہ ہر سال ترے غم میں لہو روتے ہیں
یہ اسی عہد جنوں کیش کی تجدید تو ہے
جاں بکف حلقہ اعدا میں جو دیوانے ہیں
ان کا مذہب تیرے کردار کی تقلید تو ہے
جب سے اب تک اسی زنجیر وفا کا رشتہ
بیعت دست جفا کار کی تردید تو ہے
شب خون از احمد فراز سے لیا گیا کلام