سید مودودی کی ترجمانی قرآن، ایک مشکل

قسیم حیدر

محفلین
اے یارانِ محفل!
سید مودودیؒ کی ترجمانی قرآن کریم کی پروف ریڈنگ کے دوران محترم راحیل بھائی نے توجہ دلائی ہے کہ تفہیم القرآن میں لکھے گئے ترجمے اور ایک جلد میں شائع کیے گئے ترجمے میں کچھ فرق ہے۔ مثلًا سورۃ کہف کی آیت چھے کی ترجمانی تفہیم القرآن میں اس طرح ہے " اچھا، تو اے محمدؐ، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے"۔ جب کہ "ترجمہ قرآن مع مختصر حواشی" میں یہ کچھ یوں ہے۔ " اچھا، تو اےنبیؐ، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے"۔ یعنی" تفہیم" میں "اے محمدؐ" اور "ترجمہ قرآن" میں " اے نبیؐ" لکھا گیا ہے۔ مشورہ دیں کہ کس کو اختیار کریں۔ دونوں کتابیں ادارہ ترجمان القرآن کی چھپی ہیں۔
 
یہ آیت اس طرح ہے۔
[AYAH]18:6[/AYAH] [ARABIC]لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَى آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا [/ARABIC]

تراجم:
Tahir ul Qadri (اے حبیبِ مکرّم!) تو کیا آپ ان کے پیچھے شدتِ غم میں اپنی جانِ (عزیز بھی) گھلا دیں گے اگر وہ اس کلامِ (ربّانی) پر ایمان نہ لائے
Ahmed Ali پھر شایدتو ان کے پیچھے افسوس سے اپنی جان ہلاک کر دے گا اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائے
Ahmed Raza Khan تو کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے پیچھے اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں غم سے
Shabbir Ahmed تو شاید اے نبی! ہلاک کر دینا چاہتے ہو تم اپنے آپ کو ان کے پیچھے اگر نہ ایمان لائیں وہ اس قرآن پر مارے غم کے۔

میرا خیال:
اس آیت میں گو کہ مخاطب محمد صلعم کو کیا جارہا ہے۔ لیکن نام یا لقب نہیں استعمال کیا ہے۔ اس لئے
اے رسول، یا اے نبی یا اے محمد، بریکٹ میں درست سمجھا جاتا ہے۔ اور ان القابات کے بغیر بھی درست ہے۔ جیسا کہ دو دوسرے مترجمین نے کیا ہے۔

والسلام
 
Top