سیرت کوئز 2018

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
قران کوئز کی طرز پر ہی سیرت کوئز کا سلسلہ شروع کر رہا ہوں۔ اس کا مقصد بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے متعلق معلومات شئیر کرنا ہے۔ یہاں بھی میری درخواست ہے کہ آسان فہم سوالات پوچھیں اور پہلے سے پوچھے گئے سوال کا جواب آنے کے بعد نیا سوال پوچھا جائے۔ اور یہ دھاگہ بھی صرف معلومات شئیر کرنے کے لیے ہے۔ تفصیلی مضامین علیحدہ لڑی میں پوسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ یہ خیال رکھیں کہ سیرت سے کسی پہلو سے متعلق مختلف کتب میں قدرے مختلف معلومات ہو سکتی ہیں۔ میری گزارش ہے کہ ان اختلافات پر یہاں بحث نہیں کی جائے۔


پہلا سوال یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب بتائیں، جہاں تک ممکن ہے۔

گوگل سے مدد لینےکی اجازت ہے۔ البتہ کتاب، ویب سائٹ یا ویڈیو کا ربط ضرور فراہم کریں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
پہلا سوال یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب بتائیں، جہاں تک ممکن ہے۔


محمد صل اللہ علیہ وسلم
بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر (قریش)

حوالہ
نسب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا

کچھ حوالوں میں نبی صل اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب حضرت ابراہیم، اور کچھ میں حضرت آدم تک بھی بیان کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کی صحت کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگلا سوال یہ ہے کہ نبی صل اللہ علیہ وسلم کے پرداد ہاشم کے نام کا پس منظر کیا ہے؟
 

یوسف سلطان

محفلین
اگلا سوال یہ ہے کہ نبی صل اللہ علیہ وسلم کے پرداد ہاشم کے نام کا پس منظر کیا ہے؟

ہاشم کا اصل نام عمرو تھا دوسرا نام عبدالعالی تھا۔ان کا لقب ہاشم یوں پڑا کہ انہوں نے ایک بار سنا:
"مکہ میں آٹا کمیاب ہورہا ہے"
اس وقت حضرت ہاشم مال تجارت لے کر شام گئے ہوئے تھے،شام سے لوٹتے وقت سب اونٹوں پر روٹیاں اور آٹا لاد لائے اور مکہ پہنچ کر دعوت عام کر دی۔ گوشت اور شوربے میں روٹیاں توڑ کر ڈالیں گئیں۔ ہشم ٹکڑے ٹکڑے کرنے کو کہتے ہیں اس لئے ہاشم نام ہوا۔اس وقت کے بعد ہرموسم حج میں زائرین کعبہ کو دعوت عام دیا کرتے تھے۔اور یہی کھانا جسے لغت عرب میں"ثرید"بھی کہتے ہیں کھلایا کرتے تھے۔
کتاب:پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم کا پیارا بچپن
صحفہ : ٣١ تا ٣٢
 

نور وجدان

لائبریرین
سوال: زمزمہ کا کنواں حضرت عبد المطلب سے پہلے کھوچکا تھا ... کوئی نہیں جانتا تھا وہ کہاں ہے. تو حضرت عبد المطلب نے کیسے اس کو ڈھونڈ نکالا؟
 
سوال: زمزمہ کا کنواں حضرت عبد المطلب سے پہلے کھوچکا تھا ... کوئی نہیں جانتا تھا وہ کہاں ہے. تو حضرت عبد المطلب نے کیسے اس کو ڈھونڈ نکالا؟
نبی کریم ﷺ کی ولادت سے بہت پہلے جب ابھی آپ کے والد گرامی حضرت عبداللہ کی پیدائش بھی نہ ہوئی تھی اور حضرت عبد المطلب کے صرف ایک بیٹے’’حارث‘‘ تھے، ایک دن حضرت عبدالمطلب ’’حطیم کعبہ‘‘ کے ایک حصہ میں جسے ’’حِجر‘‘ کہا جاتا ہے، سوئے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا اور انہیں کہا:

’’طیبہ‘‘ کو کھودیئے!‘‘

انہوں نے پوچھا:

’’طیبہ کیا ہے؟‘‘

وہ شخص خاموش واپس چلا گیا۔ آپ پھر سوگئے تو وہ شخص پھر آیا اور کہا:

’’بَرَّہ‘‘ کو کھودئیے!‘‘

انہوں نے پوچھا:

’’برّہ کیا ہے؟‘‘

اس بار بھی وہ شخص کوئی جواب دئیے بغیر چلا گیا۔

اگلے دن پھر آپ اسی جگہ لیٹے ہوئے تھے کہ وہ شخص آیا اور کہا:

’’زمزم‘‘ کو کھودئیے!‘‘

آپ نے پوچھا:

’’زمزم کیا ہے؟‘‘

اس شخص نے جواب دیا:

(زمزم ایسا کنواں ہے جس کا پانی) نہ کبھی ختم ہو گا اور نہ کم ہوگا۔وہ بے شمار حاجیوں کو سیراب کرے گا اور وہ چیونٹیوں کی بِل کے پاس ہے۔‘‘

چیونٹیوں کی بِل کہہ کر اس شخص نے زمزم کے مقام کی نشاندہی کی تھی اور ایک نشانی یہ بھی بتائی تھی کہ کل جب آپ وہاں جائیں گے تو ایک کوّا ٹھیک زمزم کے مقام پر ٹھونگیں مار کر اس کی نشادہی کرے گا۔ چنانچہ اگلے دن آپ اپنے بیٹے حارث کو لے کر اس مقام پر پہنچے تو ایک کوّا آیا اور اس نے ’’ایساف‘‘ اور ’’نائلہ‘‘ نامی دو بتوں کے درمیان ایک جگہ پر ٹھونگیں مارنا شروع کیں۔ یہیں چیونٹیوں کی بِل تھی اور یہی مقامِ زمزم تھا۔ آپ نے اپنے بیٹے حارث کے ساتھ مل کرکھدائی شروع فرمائی۔کھدائی کرتے کرتے جب کنویں کے کنارے ظاہر ہوئے تو آپ نے خوشی سے’’ اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ بلند فرمایا۔ کھدائی مسلسل جاری رہی اور بالآخر ’’زمزم شریف‘‘ برآمد ہوگیا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اتفاق ہے کہ سیرت کوئز میں سوالات کی ترتیب نبی صل اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے پہلے کےزمانے سے ہے، جوکہ اچھا اتفاق ہے۔ اگر یہی ترتیب برقرار رہے تو اس کوئز کی افادیت بھی بڑھ جائے گی۔

اگلا سوال یہ ہے کہ تاریخ کے اعتبار سے عربوں کو کس طرح تقسیم کیا جا سکتا ہے اور نبی صل اللہ علیہ وسلم کا تعلق کن عربوں سے تھا؟ (بحوالہ الرحیق المختوم)
 

نور وجدان

لائبریرین
عرب بائدہ
عرب عاربہ
عرب مستغربہ

حضور پاک صلی علیہ والہ وسلم کا تعلق عرب مستغربہ تھے. یہ بنو عدنان بھی کہلاتے تھے
 

نور وجدان

لائبریرین
(1) عرب بائدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ قدیم عرب قبائل اور قومیں جو بالکل ناپید ہو گئیں اور ان کے متعلق ضروری تفصیلات بھی دستیاب نہیں۔ مثلا" عاد، ثمود، طسم، جدیس، عمالقہ وغیرہ۔
(2) عرب عاربہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ عرب قبائل جو یعرب بن یشجب بن قحطان کی نسل سے ہیں۔ انہیں قحطانی عرب کہا جاتا ہے۔
(3)عرب مستعربہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ عرب قبائل جو حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی نسل سے ہیں۔ انہیں عدنانی عرب کہا جاتا ہے۔
عرب عاربہ۔ یعنی قحطانی عرب کا اصل گہوارہ ملک یمن تھا۔ یہیں ان کے خاندان اور قبیلے مختلف شاخوں میں پھوٹے، پھیلے اور بڑھے۔ ان میں سے دو قبیلوں نے بڑی شہرت حاصل کی۔
(الف)حمیر۔۔۔۔۔ جس کی مشہور شاخیں زید الجمہور، قضاعہ، اور سکاسک ہیں۔
(ب) کہلان۔۔۔۔۔ جن کی مشہور شاخیں ہمدان، انمار، طی، مذجج، کندہ، لخم، جذام، ازد، اوس، خزرج، اور اولاد جفہ ہیں، جنہوں نے آگے چل کر ملک شام کے اطراف میں بادشاہت قائم کی اور آل غسّان کے نام سے مشہور ہوئے۔
عام کہلانی قبائل نے بعد میں یمن چھوڑ دیا اور جزیرۃ العرب کے مختلف اطراف میں پھیل گئے۔ ان کے عمومی ترک وطن کا واقعہ سیل عرم سے کسی قدر پہلے اس وقت پیش آیا جب رومیوں نے مصروشام پر قبضہ کرکے اہل یمن کی تجارت کے بحری راستے پر اپنا تسلّط جما لیا، اور برّی شاہراہ کی سہولیات غارت کرکے اپنا دباؤ اس قدر بڑھا دیا کے کہلانیوں کی تجارت تباہ ہو کر رہ گئی۔ کچھ عجب نہیں کہ کہلانی اور حمیری خاندانوں میں چشمک بھی رہی ہو اور یہ بھی کہلانیوں کے ترک وطن کا مؤثر سبب بنی ہو۔ اس کا اشارہ اس سے بھی ملتا ہے کہ کہلانی قبائل نے تو ترک وطن کیا لیکن حمیری قبائل اپنی جگہ برقرار رہے۔
جن کہلانی قبائل نے ترک وطن کیا ان کی چار قسمیں کی جا سکتی ہیں۔
1۔ ازد ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے اپنے سردار عمران بن عمرو مزیقیاء کے مشورے پر ترک وطن کیا۔ پہلے تو یہ یمن ہی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہے اور حالات کا پتہ لگانے کیلئے آگےآگے ہراول دستوں کو بھیجتے رہے لیکن آخر کار شمال کا رخ کیا اور پھر مختلف شاخیں گھومتے گھماتے مختلف جگہ دائمی طور پر سکونت پذیر ہو گئیں۔ اسکی تفصیل درج ذیل ہے۔
ثعلبہ بن عمرو: اس نے اولا" حجاز کا رخ کیا اور ثعلبیہ اور ذی وقار کے درمیان اقامت اختیار کی۔ جب اسکی اولاد بڑی ہو گئی اور خاندان مضبوط ہو گیا تو مدینہ کی طرف کوچ کیا، اور اسی کو اپنا وطن بنا لیا۔ اسی ثعلبہ کی نسل سے اوس اور خزرج ہیں جو ثعلبہ کی صاحبزادے حارثہ کے بیٹے ہیں۔
حارثہ بن عمرو: یعنی خزاعہ اور اسکی اولاد۔ یہ لوگ پہلے سرزمین حجاز میں گردش کرتے ہوئے مرّا الظہران میں خیمہ زن ہوئے، پھر حرم پر دھاوا بول دیا اور بنو جرہم کو نکال کر خود مکہ میں بودوباش اختیار کرلی۔
عمران بن عمرو: اس نے اور اسکی اولاد نے عمان میں سکونت اختیار کی اس لئے یہ لوگ ازد عمان کہلاتے ہیں۔
نصر بن ازد: اس سے تعلق رکھنے والے قبائل نے تہامہ میں قیام کیا۔ یہ لوگ ازد شنوءۃ کہلاتے ہیں۔
جفنہ بن عمرو: اس نے ملک شام کا رخ کیا اور اپنی اولاد سمیت وہیں متوطن ہو گیا۔ یہی شخص غسّانی بادشاہوں کا جدّاعلیٰ ہے۔انہیں آل غسّان اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں نے شام منتقل ہونے سے پہلے حجاز میں غسّان نامی ایک چشمے پر کچھ عرصہ قیام کیا تھا۔
2- لخم و جذام ۔۔۔۔۔ ان ہی لخمیوں میں نصر بن ربیعہ تھا جو حیرہ کے شاہان آل منذر کا جدّاعلیٰ ہے۔
3- بنو طی ۔۔۔۔۔ اس قبیلے نے بنو ازد کے ترک وطن کے بعد شمال کا رخ کیا اور اجاء اور سلمیٰ نامی دو پہاڑیوں کے اطراف میں مستقل طور پر سکونت پذیر ہو گیا۔ یہاں تک کے یہ دونوں پہاڑیاں قبیلہ طی کی نسبت سے مشہور ہو گئیں۔
4- کندہ ۔۔۔۔ یہ لوگ پہلے بحرین۔۔۔۔۔۔ موجودہ الاحساء۔۔۔۔۔۔ میں خیمہ زن ہوئے، لیکن مجبورا" وہاں سے دستکش ہو کر حضر الموت گئے مگر وہاں بھی امان نہ ملی اور آخرکار نجد میں ڈیرے ڈالنے پڑے۔ یہاں ان لوگوں نے ایک عظیم الشّان حکومت کی داغ بیل ڈالی، مگر یہ حکومت پائیدار ثابت نہیں ہوئی اور اسکے آثار جلد ہی ناپید ہو گئے۔
کہلان کے علاوہ حمیر کا بھی صرف ایک قبیلہ قضاعہ ایسا ہے ۔۔۔۔۔۔ اور اس کا حمیری ہونا بھی مختلف فیہ ہے۔ ۔۔۔۔۔ جس نے یمن سے ترک وطن کرکے حدود عراق میں بادیۃ السماوہ کے اندر بودوباش اختیار کی
 

نور وجدان

لائبریرین
سوال ... حضرت محمد صلی علیہ والہ وسلم کو دو قربان ہونیوالوں کی نسل میں سے کیوں کہا جاتا ہے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
سوال ... حضرت محمد صلی علیہ والہ وسلم کو دو قربان ہونیوالوں کی نسل میں سے کیوں کہا جاتا ہے؟

اس میں نبی صل اللہ علیہ وسلم کی حضرت اسماعیل اور ان کے والد عبداللہ سے نسبت مراد ہے۔ دونوں کو قربان کرنے کا ارادہ کیا گیا اور انہیں بچا لیا گیا تھا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگلا سوال۔۔

نبی صل اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کا اصل نام کیا ہے اور ان کا نام عبدالمطلب کیسے پڑا؟
 

ام اویس

محفلین
عبد المطلب کے معنی “مطلب کا غلام “ ہیں ۔ سیرت نگاروں نے وجہ تسمیہ میں بہت سے اقوال نقل کیے ہیں ۔
ایک قول یہ کہ
ہاشم ایک بار تجارت کی غرض سے شام گئے ۔ راستے میں مدینہ قیام کیا اور وہاں خاندانِ نجّار کی
ایک شریف ، عزت دار اور خوبصورت خاتون سےشادی کی جس کا نام سلمٰی تھا ۔ شادی کے بعد شام روانہ ہوئے اور غزوہ کے مقام پر ان کا انتقال ہوگیا ۔ ہاشم سے نکاح میں سلمٰی کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام
" شیبہ " رکھا گیا ۔
اس نے تقریبا آٹھ برس تک مدینہ میں پرورش پائی ۔ ہاشم کے بھائی جن کا نام مطلب تھا کو اپنے بھتیجے کے بارے میں علم ہوا تو فورا مدینہ روانہ ہوئے ۔اور شیبہ کو اپنے ہمراہ مکہ لے آئے ۔ یہاں آکر شیبہ کا نام عبد المطلب پڑ گیا ۔
عبد المطلب کے لفظی معنٰی " مطلب کا غلام " ہیں ۔ شیبہ کیونکہ یتیم تھے اور مطلب نے ان کی پرورش کی اس لیے عرب کے محاورہ کے مطابق ان کا نام عبد المطلب مشہور ہوگیا ۔( طبری)
سیرت النبی از شبلی نعمانی رح
 

نبیل

تکنیکی معاون
شیبہ کیونکہ یتیم تھے اور مطلب نے ان کی پرورش کی اس لیے عرب کے محاورہ کے مطابق ان کا نام عبد المطلب مشہور ہوگیا ۔( طبری)

بعض جگہ یہ روایت بھی ہے کہ ہاشم کے بھائی مطلب جب شیبہ کو مدینہ (اس وقت کے یثرب) سے مکہ لائے تو دیکھنے والوں نے ناواقفیت کی بناء پر گمان کیا کہ مطلب نے ایک غلام خریدا ہے اور یوں انہیں عبدالمطلب کہا جانے لگا، اگرچہ بعد میں مطلب نے اس غلط فہمی کو رفع بھی کر دیا تھا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اگلا سوال۔۔

نبی صل اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب کے کتنے بیٹے اور بیٹیاں تھے؟ نام بتائیں۔
 

ام اویس

محفلین
حضرت عبدالمطلب کے کل دس بیٹے اور چھ بیٹیاں تھیں جن کے نام یہ ہیں

حارث ۔ زبیر ۔ ابوطالب ۔ عبداللہ ۔ حمزہ ۔ عباس
ابولہب ۔ غَیْدَاق ۔ مقوم ۔ صفار

ام الحکیم (ان کا نام بیضاء ہے) بَرّہ ۔ عَاتِکہ ۔ اَروی ٰ۔ اُمَیْمَہ اور صفیہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
اب یہ بتائیں کہ ان میں سے نبی صل اللہ وسلم کے والد عبداللہ کے سگے بہن، بھائی کون تھے؟
 
Top