زیک
مسافر
فلنٹ کے پانی میں سیسہ (lead) کے مسئلے سے خیال آیا کہ معلوم کروں پاکستان میں کیا صورتحال ہے۔
سیسہ انسانی جسم کے لئے خطرناک ہے۔ خاص طور پر بچوں کے لئے کہ یہ ان کی ذہنی نشونما کو خراب کرتا ہے۔ وہ سیکھنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور شاید impulsive and aggressive behavior بھی بڑھ جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں جرائم میں اضافہ اور پھر 1990 کی دہائی میں کمی کی وجہ بھی سیسہ ہے۔ پہلے یہ پٹرول کے ذریعہ انسانوں میں سرایت کر گیا اور وہ بچے کم ذہین اور جرائم پیشہ بنے۔ پھر جب پٹرول سے سیسہ ختم کیا گیا تو وہ جنریشن اس زہر کے بغیر پلی بڑھی اور جرائم کم ہو گئے۔
ایک پیپر کے مطابق 2000 میں کراچی میں ٹیسٹ کئے گئے 80 فیصد بچوں کے خون میں سیسہ کی مقدار خطرنال لیول کی تھی۔
اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیسہ کی یہ مقدار بھی 1989 کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ سن 2001 کے آس پاس پاکستان نے آخرکار پٹرول میں سیسہ ختم کرنے کے اقدامات کرنے شروع کئے۔
2005 میں کراچی اور اسلام آباد کی ٹریفک پولیس کے خون میں سیسہ کی مقدار سیف لیول سے کافی اوپر تھی۔ (مزید)
پاکستانیوں میں سیسہ کے متعلق ایک ریویو آرٹیکل
پاکستان میں پینے کے پانی میں سیسہ سیف لیول سے زیادہ ہے۔
2013 میں ایک سیمینار کے مطابق ہسپتالوں میں ڈیلیوری کے لئے آنی والی 500 خواتین میں سے 75 فیصد اور ان کے نومولود بچوں میں سے 90 فیصد کے جسم میں سیسہ کا لیول safe نہیں تھا۔
کیا پاکستان میں پینٹ میں ابھی بھی سیسہ استعمال ہوتا ہے؟ اس بارے میں میں گوگل سے معلومات حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اگر اب ختم بھی ہو گیا ہے تو سیسہ والا پینٹ پھر بھی بہت سی جگہوں پر ہوا ہو گا اور وہ انسانوں کے لئے عرصے تک خطرہ رہے گا۔
سیسہ انسانی جسم کے لئے خطرناک ہے۔ خاص طور پر بچوں کے لئے کہ یہ ان کی ذہنی نشونما کو خراب کرتا ہے۔ وہ سیکھنے میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور شاید impulsive and aggressive behavior بھی بڑھ جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں جرائم میں اضافہ اور پھر 1990 کی دہائی میں کمی کی وجہ بھی سیسہ ہے۔ پہلے یہ پٹرول کے ذریعہ انسانوں میں سرایت کر گیا اور وہ بچے کم ذہین اور جرائم پیشہ بنے۔ پھر جب پٹرول سے سیسہ ختم کیا گیا تو وہ جنریشن اس زہر کے بغیر پلی بڑھی اور جرائم کم ہو گئے۔
ایک پیپر کے مطابق 2000 میں کراچی میں ٹیسٹ کئے گئے 80 فیصد بچوں کے خون میں سیسہ کی مقدار خطرنال لیول کی تھی۔
اس خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیسہ کی یہ مقدار بھی 1989 کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ سن 2001 کے آس پاس پاکستان نے آخرکار پٹرول میں سیسہ ختم کرنے کے اقدامات کرنے شروع کئے۔
2005 میں کراچی اور اسلام آباد کی ٹریفک پولیس کے خون میں سیسہ کی مقدار سیف لیول سے کافی اوپر تھی۔ (مزید)
پاکستانیوں میں سیسہ کے متعلق ایک ریویو آرٹیکل
پاکستان میں پینے کے پانی میں سیسہ سیف لیول سے زیادہ ہے۔
2013 میں ایک سیمینار کے مطابق ہسپتالوں میں ڈیلیوری کے لئے آنی والی 500 خواتین میں سے 75 فیصد اور ان کے نومولود بچوں میں سے 90 فیصد کے جسم میں سیسہ کا لیول safe نہیں تھا۔
کیا پاکستان میں پینٹ میں ابھی بھی سیسہ استعمال ہوتا ہے؟ اس بارے میں میں گوگل سے معلومات حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اگر اب ختم بھی ہو گیا ہے تو سیسہ والا پینٹ پھر بھی بہت سی جگہوں پر ہوا ہو گا اور وہ انسانوں کے لئے عرصے تک خطرہ رہے گا۔