طارق شاہ
محفلین
غزلِ
سیماب اکبرآبادی
شاید جگہ نصیب ہو اُس گُل کے ہار میں
میں پُھول بن کے آؤں گا، اب کی بہار میں
خَلوَت خیالِ یار سے ہے انتظارمیں
آئیں فرشتے لے کے اِجازت مزار میں
ہم کو تو جاگنا ہے ترے انتظار میں
آئی ہو جس کو نیند وہ سوئے مزار میں
اے درد! دل کوچھیڑکے، پھرباربارچھیڑ
ہے چھیڑ کا مزہ خَلِشِ باربارمیں
ڈرتا ہوں، یہ تڑپ کے لحد کو اُلٹ نہ دے
ہاتھوں سے دِل دبائے ہوئے ہُوں مزارمیں
تم نے تو ہاتھ جوروسِتم سےاُٹھالیا
اب کیا مزہ رہا سِتَمِ روزگار میں
اے پردہ دار، اب تونکل آ کہ حشْرہے
دنیا کھڑی ہوئی ہے ترے انتظار میں
عمرِ دراز، مانگ کے لائی تھی چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
سیماب پھول اُگیں لحدِعندلیب سے
اتنی تو تازگی ہو، ہوائے بہار میں
سیماب اکبرآبادی