مصطفیٰ زیدی سینے میں خزاں، آنکھوں میں برسات رہی ہے - مصطفیٰ زیدی

کاشفی

محفلین
غزل
(مصطفیٰ زیدی)
سینے میں خزاں، آنکھوں میں برسات رہی ہے
اس عشق میں ہر فصل کی سوغات رہی ہے
کس طرح خود اپنے کو یقیں آئے کہ اُس سے
ہم خاک نشینوں کی ملاقات رہی ہے
صُوفی کا خدا اور تھا ، شاعر کا خدا اور
تم ساتھ رہے ہو تو کرامات رہی ہے
اتنا تو سمجھ روز کے بڑھتے ہوئے فتنے
ہم کچھ نہیں بولے تو تری بات رہی ہے
ہم میں تو یہ حیرانیء و شوریدگیء عشق
بچپن ہی سے منجملہء عادات رہی ہے
اس سے بھی تو کچھ ربط جھلکتا ہے کہ وہ آنکھ
بس ہم پہ عنایات میں محتاط رہی ہے
الزام کسے دیں کہ ترے پیار میں ہم پر
جو کچھ بھی رہی حسبِ روایات رہی ہے
کچھ میر کے حالات سے حاصل کرو عبرت
لے دے کے اب اک عزّتِ سادات رہی ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ کاشفی بھائی۔

مصطفیٰ زیدی میرے پسندیدہ شعراء میں سے ہیں۔ یہ غزل بھی لاجواب ہے۔

ادبی فورمز کے لئے آپ کی محنت اور محبت قابلِ رشک ہے۔

خوش رہیے۔ :redrose:
 

فاتح

لائبریرین
صُوفی کا خدا اور تھا ، شاعر کا خدا اور
تم ساتھ رہے ہو تو کرامات رہی ہے
واہ واہ کاشفی صاحب۔۔۔ کیا خوبصورت انتخاب ہے ہمیشہ کی طرح
 

کاشفی

محفلین
بہت شکریہ کاشفی بھائی۔

مصطفیٰ زیدی میرے پسندیدہ شعراء میں سے ہیں۔ یہ غزل بھی لاجواب ہے۔

ادبی فورمز کے لئے آپ کی محنت اور محبت قابلِ رشک ہے۔

خوش رہیے۔ :redrose:

غزل کی پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کے لیئے بیحد شکریہ محمد احمد بھائی۔۔۔خوش رہیئے۔۔۔ :redrose:
 

فرخ منظور

لائبریرین
سینے میں خزاں، آنکھوں میں برسات رہی ہے
اس عشق میں ہر فصل کی سوغات رہی ہے

کس طرح خود اپنے کو یقیں آئے کہ اُس سے
ہم خاک نشینوں کی ملاقات رہی ہے

صُوفی کا خدا اور تھا ، شاعر کا خدا اور
تم ساتھ رہے ہو تو کرامات رہی ہے

اتنا تو سمجھ روز کے بڑھتے ہوئے فتنے
ہم کچھ نہیں بولے تو تری بات رہی ہے

ہم میں تو یہ حیرانی و شوریدگیِ عشق
بچپن ہی سے منجملۂ عادات رہی ہے

اس سے بھی تو کچھ ربط جھلکتا ہے کہ وہ آنکھ
بس ہم پہ عنایات میں محتاط رہی ہے

الزام کسے دیں کہ ترے پیار میں ہم پر
جو کچھ بھی رہی حسبِ روایات رہی ہے

کچھ میرؔ کے حالات سے حاصل کرو عبرت
لے دے کے اب اک عزّتِ سادات رہی ہے

(مصطفیٰ زیدی)​
 
Top