چلیں مان لیتے ہیں کہ یہ سب ٹھیک ہے لیکن جو اتنے سالوں سے کچھ ڈاکٹرز کی رپوٹیں آ رہی ہیں کہ ڈینگی آنے والا ہے اس کے حفاظتی اقدامات کر لیے جائیں اور پھر پچھلے سال کے ڈینگی سے ہم نے آئندہ کے لئے کیا اقدامات کیے؟ اس سب کو امت اخبار کس کھاتے میں لکھتا ہے؟
مان لیا کہ امریکہ نے یہ سب کیا ہے۔ اجی وہ تو دشمن ہے وہ تو ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرے گا لیکن ہم نے دشمن سے حفاظت کے لئے کیا کیا؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈینگی خطرناک ہے لیکن اتنا نہیں جتنی اس کی دھوم مچا کر عوام کو مایوس کر دیا گیا۔ ادھر کسی کو پتہ چلا کہ اس کا ڈینگی پازیٹوو ہے ادھر آدھے پلیٹ لیٹس خوف کی وجہ سے جاتے رہے اور لوگ وصیتیں کر کے جانے کو تیار ہو گئے۔ اتنا سب ہونے کے باوجود ہم نے آئندہ کے لئے کیا کیا؟
ہماری حکومت نے کیا کیا؟ سب سے بڑھ کر ”ہم“ نے کیا کیا؟ گو کہ کچھ نہ کچھ ہوا ہے لیکن وہ اتنا تسلی بخش نہیں کہ آئندہ ہمیں ڈینگی سے بچا لے گا۔
جس طرح ڈینگی کا حملہ ہوا تھا ہمیں تو چاہئے تھا کہ ہم جنگی بنیادوں پر اس ڈینگی دشمن کو نیست و نابود کرنے کے لئے میدان میں کود جاتے اور آئندہ کے لئے ڈینگی کو وطن عزیز سے ختم کر دیتے۔ ہمیں چاہئے تھا کہ ہمارا بچہ بچہ ڈینگی کے خاتمے کے لئے میدان میں ہوتا۔ اجی قومیں تو جنگیں جیتنے کے لئے دس دس سال کے بچے میدان جنگ میں اتار دیا کرتیں ہیں لیکن ہم نے ایک ڈینگی سے لڑنے کے لئے کیا کیا؟ خیر چھوڑیں اگلے سال دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، پھر کچھ حل سوچیں گے۔ جب اگلا سال آئے گا ہم پھر یہی کہیں گے کہ یہ سال ”اوکھے سوکھے“ گزار لو اگلے سال دیکھیں گے۔
سیلاب، کرپشن اور ہر طرح کے دیگر مسائل پر ہمارا رویہ پچھلی آدھی صدی سے ایسا ہی ہے۔ یہ میں کسی خاص پر تنقید نہیں کر رہا بلکہ خود سے بھی سوال کر رہا ہوں کہ آخر باتیں کرنے والے تم نے خود اس مسئلہ پر کیا کیا اور تیرے ارد گرد کے ہجوم نے کیا کیا؟