کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے : بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلن
اساتذہء کِرام
محترم جناب الف عین صاحب
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
اور احباب محفل توجہ دے کر ممنون فرمائیں۔
--------------------------------------
علم ایسا دے ہنر ایسا خدا دے مجھ کو
کر دے معمور جو مکتب وہ ضیا دے مجھ کو
شاخِ ہستی پہ ہوں مرجھائے ہوئے گُل کی طرح
پھر نمو بخش مجھے، پھر سے جِلا دے مجھ کو
منکشف مجھ پہ تو کر رمزِ نظامِ گردوں
اک کرن نور کی سینے میں، خدا دے مجھ کو
روحِ بے جان کو دے نغمہءِ سازِ ہستی
دل کو دے سوزِ دروں، لب پہ نوا دے مجھ کو
بے زباں کی کرے محسوس جو دکھ اور تکلیف
ایسا احساس بھی اے میرے خدا دے مجھ کو
فیض اک دنیا اٹھائے مرے گھر سے مالک
علم کے نور سے روشن وہ دِیا دے مجھ کو
بہتے دریا کی طرح راہ بنا لوں کاشف
مشکلوں پہ رہوں غالب یہ دعا دے مجھ کو
سید کاشف
--------------------------------------
شکریہ
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر ہے : بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعِلن
اساتذہء کِرام
محترم جناب الف عین صاحب
محترم جناب محمد یعقوب آسی صاحب
اور احباب محفل توجہ دے کر ممنون فرمائیں۔
--------------------------------------
علم ایسا دے ہنر ایسا خدا دے مجھ کو
کر دے معمور جو مکتب وہ ضیا دے مجھ کو
شاخِ ہستی پہ ہوں مرجھائے ہوئے گُل کی طرح
پھر نمو بخش مجھے، پھر سے جِلا دے مجھ کو
منکشف مجھ پہ تو کر رمزِ نظامِ گردوں
اک کرن نور کی سینے میں، خدا دے مجھ کو
روحِ بے جان کو دے نغمہءِ سازِ ہستی
دل کو دے سوزِ دروں، لب پہ نوا دے مجھ کو
بے زباں کی کرے محسوس جو دکھ اور تکلیف
ایسا احساس بھی اے میرے خدا دے مجھ کو
فیض اک دنیا اٹھائے مرے گھر سے مالک
علم کے نور سے روشن وہ دِیا دے مجھ کو
بہتے دریا کی طرح راہ بنا لوں کاشف
مشکلوں پہ رہوں غالب یہ دعا دے مجھ کو
سید کاشف
--------------------------------------
شکریہ