شادی اور جنازوں میں بھی بم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
چی تنگ شی نو پہ جنگ شی۔۔۔۔۔ میں پاکستان میں خود کش حملوں کا بھی سخت مخالف ہو لیکن کفر کے خلاف فدائی حملے ۔۔۔۔
باقی پاکستان میں جو بھی صورت حال ہے اگر اس کا یکطرفہ جائزہ لیا جائے تو نا انصافی ہوگی ۔ اگر سوات لیں یا درہ آدم خیل تو یہ کسی کا بیٹا کسی کا بھائی ان کے سامنے ٹینک میزائیل اور ریموٹ بم کے شکار ہوئے ہیں اور پھر ہم اس کو مجاہدین کے ساتھ منسلک کر دیتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ یہ کس طرح شروع ہوا درہ آدم خیل میں اس سے پہلے کیاہوا لوگ اپنی ہی وطن میں مہاجر بن گئے سوات میں لوگ اپنی ہی فوج کے گولوں کا نشانہ بنے اور اس کے علاوہ بیرونی طاقتوں کے اثر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اصل مجاہد تو ڈرائیونگ کے دوان کوشش کرتا ہے کہ اس کے ہاتھ سے جانور بھی نہ مارا جائے مسلمان تو دور کی بات
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

ملک کا کباڑھ فوج اور ان کے ایجنٹز نے بنایا ہے۔ امریکہ کی لونڈی فوجی ہی ہے۔

آپ نے پاکستانی فوج کی دہشت گردوں کے خلاف کاروائ پر اپنی نا پسنديدگی کا اظہار کيا ہے۔ کيا آپ کے خيال ميں اگر امريکہ اپنی افواج دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے ليے پاکستان کے اندر بھجوائے تو يہ بات پاکستان کے عوام کے ليے قابل قبول ہو گی؟

اگرپاکستان کے اندر امريکی افواج کی دہشت گردوں کے خلاف کاروائ قابل قبول نہيں اور پاکستانی افواج کو بھی آپ تنقيد کا نشانہ بنا رہے ہيں تو پھر ان دہشت گردوں کو روکنے کے ليے کس کو جانا چاہيے؟ ميں آپ کو يقين دلاتا ہوں کہ امريکہ کو پاکستان کے اندر اپنی افواج بيجھنے ميں کوئ دلچسپی نہيں ہے۔

ياد رہے کہ يہ دہشت گرد امريکہ کے خلاف جہاد کی بات تو کرتے ہيں ليکن پچھلے چند ماہ ميں ان کی کاروائ کے نتيجے ميں پاکستان کے اندر کتنے امريکی شہری مرے ہيں اور کتنے پاکستانی انکے "جہاد" کا شکار ہوئے ہيں؟ اس کے باوجود کيا آپ يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستانی افواج کی دہشت گردوں کے خلاف کاروائ غلط ہے؟ فيصلہ ميں آپ پر چھوڑتا ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad - Digital Outreach Team - US State Department

پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان ميں ہونے والے خودکش حملوں کے حوالے سے ميڈيا پر بہت سے آراء پيش کی جا رہی ہيں۔ کچھ حلقوں کی جانب سے ان انتہا پسندوں اور دہشت گردوں سے مذاکرات اور امن معاہدوں کی ضرورت پر زور ديا جا رہا ہے۔ کچھ تبصرہ نگاروں کے نزديک يہ مقامی لوگ نہيں بلکہ سرحد پار سے آنے والے دہشت گرد ہيں اور کچھ کے نزديک ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائ کی بجائے ان عوامل کا خاتمہ ضروری ہے جو يہ خودکش حملہ آور پيدا کر رہے ہيں حالانکہ خودکشی ہر حال ميں حرام ہے۔ ليکن سب سے اہم بيان کچھ سينير سياست دانوں کی جانب سے آيا جس ميں انھوں نے بغير کوئ ثبوت فراہم کيے امريکہ کو براہراست ان خودکش حملوں کا ذمہ دار قرار ديا۔

ايک لحاظ سے ان بيانات پر مجھے کوئ خاص حيرت نہيں ہوئ۔ بدقسمتی سے پچھلی دو دہاہيوں سے پاکستان کا سياسی کلچر يہی ہے کہ ہر ملکی مسلئے کو باہمی مشورے، مضبوط ليڈرشپ اور موثر رائے عامہ کے ذريعے حل کرنے کی بجائے "بيرونی عناصر" اور "غير ملکی سازش" جيسے نعرے لگا کر اپنی تمام ذمہ داريوں سے ہاتھ صاف کر ليے جاتے ہيں۔

ايک طرف تو دہشت گردی کے خاتمے کے ليے 10 بلين ڈالرز کی امداد امريکہ سے وصول کی جاتی ہے اور اس ضمن ميں مزيد امداد کی درخواست بھی کی جاتی ہے اور دوسری جانب امريکہ ہی کو دہشت گردی کا ذمہ دار بھی قرار ديا جاتا ہے۔ يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ دہشت گردی کے خاتمے کے ليے امداد بھی دے رہا ہے اور دہشت گردی کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔ مگر پاکستان کے سياسی کلچر ميں بغير ثبوت کے بےبنياد الزام تراشی معمول کی بات ہے کيونکہ بدقسمتی سے پاکستان ميں جذباتی نعرے بازی کے ذريعے رائے عامہ کا رخ موڑنا باقاعدہ ايک سائنس کی شکل اختيار کر چکا ہے۔

مجھے ياد ہے کہ ايک مرتبہ اپنے ايک دور کے رشتہ دار کے سياسی جلسے ميں شرکت کا موقع ملا جس ميں انھوں نے امريکہ کے خلاف بڑی دھواں دار تقرير کی۔ يہاں يہ بھی بتاتا چلوں کہ ان موصوف کا سارا کاروبار امريکہ ميں ہے۔ جلسے کے بعد ميں نے ان سے استفسار کيا کہ آپ تو سال کا بيشتر حصہ امريکہ ميں گزارتے ہيں اور اس کے باوجود آپ امريکہ کو اتنا برا بھلا کہ رہے تھے۔ اس پر ان کا جواب تھا

"لوگ يہی سننا چاہتے ہيں"۔

حاليہ انتخابات ميں يہی صاحب عوام کا بھاری مينڈيٹ لے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہيں۔

جہاں تک خودکش حملوں کا سوال ہے تو نہ ہی امريکہ کے پاس ايسے"تربيت يافتہ مجاہد" ہيں جو پاکستانی کے عام لوگوں کو قتل کرنے کے ليے اپنی جان کا نذرانہ دينے کے ليے تيار ہوں اور نہ ہی پاکستانی افواج اپنے ہی لوگوں کے خلاف خودکش حملوں کے ليے کسی کو تربيت دينے کی صلاحيت رکھتی ہيں۔ خودکش حملہ آور ايک دن ميں تيار نہيں ہوتا۔ اس کے ليے مہينوں کی تربيت اور برين واشنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی ايک واضح مثال سوات کے کچھ نام نہاد مولوی ہيں جو کئ ماہ سے کھلے عام اپنے ريڈيو کے ذريعے لوگوں کو حکومت پاکستان کے خلاف اکساتے رہے مگر لوگوں کی بارہا نشاندہی کے باوجود اس ضمن ميں حکومت پاکستان نے موثر اقدامات نہيں کيے۔ 3 نومبر 2007 کی ايمرجنسی کے بعد حکومت نے تمام ميڈيا پر پابندی لگا دی مگر ان حالات ميں بھی يہ متنازعہ ريڈيو اسٹيشن بغير کسی رکاوٹ کے حکومت پاکستان کے خلاف لوگوں کو اکسانے کا کام کرتا رہا۔ کيا ان ريڈيو اسٹيشن اور ان سے منسلک لوگوں کو روکنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری تھی يا امريکہ کی ؟ يہ صرف ايک مثال ہے، ايسی کئ مثاليں موجود ہيں جس ميں بڑے پيمانے پر لوگوں کو حکومت کے خلاف تيار کيا جا رہا تھا مگر ان کی روک تھام کے ليے فوری اقدامات نہيں کيےگيے اور اب سارا الزام امريکہ پر لگايا جا رہا ہے۔ کيا سوات کے نام نہاد مولوی صاحب کے تربيت يافتہ انتہا پسندوں کی کاروائيوں پر امريکہ کو الزام دينا حقيقت سے روگردانی نہيں ہے؟

انتہا پسند اور دہشت گرد تنظيميں اور انکے پيرو کار جو صرف "مارو اور مارتے چلے جاؤ" کی پاليسی پر عمل پيرا ہيں وہ نہ امريکہ کے دوست ہيں اور نہ ہی پاکستانی عوام کے۔ يہ بھی ياد رہے کہ دہشت گردی کی يہ واقعات صرف پاکستان ميں نہيں ہو رہے، يہ گروپ برطانيہ، عراق، الجزائر اور بالی سميت دنيا کے کئ ممالک ميں بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہے ہيں۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

ساجداقبال

محفلین
جناب ایسی شکایتیں وہ لیڈران کرتے ہیں جنہیں اس دس بلین ڈالر میں کمیشن نہیں ملا۔ جن کی پیٹ بھرے ہوئے ہیں انکی کیا مجال۔۔۔اگر سچ مچ بھی امریکہ انوالو ہوا تو وہ منہ نہیں کھولیں گے۔
 

زینب

محفلین
مزکرات ہو سکتے ہیں‌کیوں‌کہ سب جانتے ہیں یہ جنگ پاکستان کی نہیں ہے۔۔۔پاک فوج کو اور پاکستانی عوام کہ امریکہ نے اس جنگ میں جھونکا۔۔۔۔۔۔۔۔کون سے حملے ہوئے 9/11 کے بعد امریکہ پے جس کی بنا پر امریکہ دہشت گردی کا واویلہ کرتا پھرتاہے۔۔سارا نقصان تو ہمارا ہو راہا ہے۔ پاکستان کا ۔جب بھی کچھ لوگوں‌کی کوشیشوں سے سرحدی علاقوں میں مزاکرات شروع ہوتے ہیں افغانستان سے ایک میزائل آتا ہے 20/25 لوگ مار جاتے ہیں پھر سے سب کچھ 0 ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔یہ نا ہو اسامہ کو پاک افغان میں دھونڈتے ڈھونڈتے اینڈ آف دا ڈے اسامہ واشنگٹن سے برامد ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
خود کش حملوں میں انڈیا اور امریکہ کا کردار کسی صورت بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔۔۔۔۔۔۔بہرحال دشمن تو دشمن ہی ہوتا ہے
 
سب سے بڑا کردار تو ہماری فوج شریف اور آئی ایس آئی سرکار کا ہے، جس ان لوگوں کی پرورش کی۔



برادرم ، ہم لوگ صرف شطرنج کی بساط پر پڑے مہروں کو ہی کیوں قصوروار ٹہراتے ہیں۔ کیا یہ ایک حقیقت نہیں کہ امریکہ نے روس سے خلاف جنگ میں انہی مجاہدین کی بنیاد رکھی (جن میں سے موجودہ طالبان نمودار ہوئے۔)۔ ان کی پاکستان کے زریعے ہر طرح کی مالی و جنگی امداد کی ۔ اور جب اپنا کام نکل گیا تو انکو اپنے موجودہ منصوبے کے تحت کھلا چھوڑ دیا۔ اور پھر آج جو افغانستان کا اتنا ہمدرد بن کر آیا ہے وہ تب کہاں تھا جب افغان خانہ جنگی میں مصروف تھے۔ وہ تب کہاں تھا جب لاکھوں کی تعداد میں افغان سرحد پار مہاجر بن رہے تھے۔ اور جب اس نام نہاد امن کے علمبردار کو افغانستاں کسی حد تک امن کا گہوارہ بنتا نظر آیا تو وہ اسامہ کی تلاش کا بہانہ کیا اور ادھر آن ٹپکا۔ اور ایک بار پھر اس خطہ کا امن تہہ و بالا کر دیا۔ مانا کہ طالبان اپنے اعتقاد میں سخت تھے لیکن افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحدی پٹی محفوظ تھی، اور آج کیا عالم ہے یہ ہم سب جانتے ہیں

اس لئے بھائی میرے خیال میں یہ پودا امریکہ کا لگایا ہوا ہے جس کا پھل ہم کاٹ رہے ہیں۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ضیاء جیسے آمروں نے امریکی آشیرباد سے اس پودے کی آبیاری کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اور یہ ضیاء کی ہی مہربانی ہے کہ سرحد میں ہمیں طالبان کا تحفہ ملا اور کراجی میں ایم کیو ایم۔

آج امریکہ امداد امداد کا لبادہ اوڑھ کر اپنی شیطانیت چھپانا چاہ رہا تو کیسے وہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے بے گناہ لوگوں کا خون دامن سے صاف کر پائے گا۔ کیسے وہ ان افغان بچوں کا خون دامن سے صاف کر پائے گا جو گلی میں کھیلے ہوئے اس کے کارپٹ بموں کا نشانہ بن گئے۔ کیسے وہ وزیرستاں میں میزائل حملوں کا نشانہ بننے والے بچوں سے نگاہیں ملا پائے گا۔

جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کی
 

ساجداقبال

محفلین
بھائی میں نے صرف ایک طرف کے مہروں کا ذکر کیا۔ امریکہ کو کلین چٹ دینا نمک حلالی تو ہو سکتی ہے سچائی نہیں۔ لیکن ہمیں اپنے پیاروں کا کردار بھی نہیں بھولنا چاہیے۔
 
Top