سید شہزاد ناصر
محفلین
ابتداء آفرینش سے شادی انسان کا بے حد پسندیدہ مشغلہ رہا ہے۔ قابیل نے اپنی ماں جائی اقلیمہ سے کی۔ اقلیمہ کو حاصل کرنے کیلئے اس نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کردیا۔ دنیا میں دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ تھا۔ یوسف زلیخا کے قصے میں حضرت یوسف علیہ السلام نے زلیخا مصر کے جنون عشق سے بچنے کی خاطر قید و بند کی صعوبت برداشت کی ......۔ Helen of Troy کیلئے ایک ہزار سال جنگ ہوتی رہی۔ قلو پطرہ سے جولئیس سیزر کی شادی سلطنت روم کا شیرازہ بکھر جانے کا باعث بنی۔ برطانیہ کے ولی عہد شہزادہ ویلز ایڈورڈ VIII نے ایک امریکن خاتون ویلس مسز سمن کے عشق میں تخت و تاج سے دست برداری اختیار کرلی تھی۔ شہزادہ بڑا حسین اور ہر دلعزیز ولی عہد مانا جاتا تھا اس کی پسند کی شادی نے برطانیہ اور اس کی نوآبادیات میں بحرانی کیفیت پیدا کردی تھی مغرب میں پسند کی شادی سوسائٹی کی جان ہے۔ شہزادہ اس سے محروم تھا پس پردہ پرائم منسٹر بالڈون BALDWIN کو امور سلطنت میں بادشاہ کی مداخلت پسند نہیں تھی وہ چاہتا تھا بادشاہ ربر اسٹمپ ہی بنا رہے۔ وزیر اعظم نے شادی کے مسئلہ کو اس قدر متنازع بنا دیا کہ اسے تخت چھوڑنا پڑا۔ اعتراض یہ تھا کہ کیونکہ بادشاہ کا ٹائٹل ہے لہذا وہ کسی مطلقہ خاتون سے شادی نہیں کر سکتا DEFENDER OF FAITH ہے۔ یہ دسمبر 1936ء کا واقعہ ہے۔ منٹ منٹ کی خبریں میڈیا اور ریڈیو شائع کررہا تھا۔ ایڈورڈ نے برطانیہ چھوڑ کر فرانس میں سکونت اختیار کرلی ریڈیو پر الوداعی تقریر میں نے سنی تھی۔
IT IS POSSIBLE FOR ME TO CARRY OUT THE HEAVY RESPONSIBILITIES OF A KING, AS I WISH TO DO WITHOUT THE HELP AND SUPPORT OF THE WOMAN I LOVE. NOW YOU HAVE THE NEW KING GOD SAFE THE KING.
چھتیس سال جلاوطنی کی زندگی گزار کر مئی 1972ء میں اس کا انتقال ہوگیا۔ ویلس نے 13سال کی دل شکستہ بیوگی کے دن گزارے روزآنہ ڈیوڈ کے سوٹ جھاڑتی پھر انہیں الماری میں سجاتی اس کے استعمال کی چیزوں کو سنوارتی۔ آخر عمر میں بصارت سے محروم ہوگئی تھی آخر 29اپریل 1986ء کو اس کا انتقال ہوگیا۔ برطانیہ نے زندگی میں تو اسے کوئی اعزاز نہیں دیا لیکن مرنے کے بعد اس کی خواہش کہ اب مجھے اپنے ڈیوڈ کے پاس جانے سے کوئی نہیں روک سکتا اسے ایڈورڈ کے پہلو میں دفن کردیا گیا۔ ایڈورڈ کی کتاب A KING, STORY اور ویلس کی DUTCHES OF WINDSOR تاریخ کا حصہ ہے۔ برطانیہ کے مشہور شاعر TENNYSON کا قول ہے۔
IT IS BETTER TO HAVE LOVED AND LOST THAN NEVER TO HAVE LOVED AT ALL.
شیکسپئیر نے رومیو جولیٹ کے بعد LOVE'S LABOUR LOST کا ڈرامہ لکھا۔ پنڈت جواہر لال نہرو کی بہن وجے لکشمی اپنے وقت کی حسین خاتون تھیں۔ ڈاکٹر سید حسین بھی آنند بھون آلہ آباد میں ساتھ رہتے تھے۔ تینوں ساتھ کالج جاتے تھے۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ درمیان میں CUPID جلوہ نہ دکھاتا۔ دونوں الہ آباد سے فرار ہوکر بمبئی کے تاج محل ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ تہران جانے کیلئے جہاز کا انتظار تھا۔ ادھرالہ آباد میں کھلبلی مچ گئی۔ برہمن کنّیا مسلمانوں کے ساتھ بھاگ گئی اخباروں میں طوفان مچا تھا۔ موتی لال نہرو کی عزت خاک میں مل گئی ایک حربہ یہ آزمایا کہ باپو مہاتما گاندھی کو لکھا کے باپو آپ کے علاوہ اور کوئی اس فتنے سے نہیں بچا سکتا۔ باپو اس وقت بمبئی میں موجود تھے۔ وجے کو بلوایا اور کہا تم نے باپو کے مشن کو پورا کردیا۔ میں تو زندگی بھر ہندو مسلم یونیٹی کی پوجا کرتا رہا ہوں۔ سنا ہے تم مسلمان ہورہی ہو وجے بولی جی باپو۔
EVERY THING IS FAIR IN LOVE AND WAR
باپو بولے بالکل ٹھیک۔ ایسا کرو ڈاکٹر سید حسین سے کہو وہ ہندو ہوجائے۔ وجے بولی باپو یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ یہ ناکتخدا ہوٹل پہنچی اور سید حسین سے کہا ڈارلنگ تم ہندو ہوجاؤ۔ سید حسین نے کہا پاگل ہوگئی ہو۔ میں ہندو کیسے ہوسکتا ہوں۔ وہ بولی جیسے میں مسلمان ہورہی ہوں۔ حسین بولا تم مسلمان ہوسکتی ہو لیکن میں زندگی بھر ہندو نہیں ہوسکتا۔ باپو کا تیر عین نشانے پر لگ چکا تھا۔ یہیں سے ان دونوں کی جدائی ہوئی۔ مہاتما جی وجے کا ہاتھ پکڑ کے الہ آباد لائے اور موتی لال نہرو سے کہا اب اسے سنبھال کر رکھو اور جلدی اس کے پھیرے کرا دو۔ وجے لکشمی کی پنڈت سے شادی ہوگئی۔ ڈاکٹر سید حسین غیرت کا مارا واپس الہ آباد نہیں آیا۔ شادی نہیں کی عمر بھر کنوارا رہا۔ کچھ عرصے ایران میں رہا بعد کو لندن چلا گیا۔ ہندوستان آزاد ہوا تو پرائم منسٹر جواہر لال نہرو نے سید حسین کو مصر میں سفارتکار بنایا اور وجے لکشمی کو برطانیہ میں ہائی کمشنر مقرر کیا۔ پنڈت کا انتقال ہوچکا تھا۔ لندن میں دولت مشترکہ COMMON WEALTHکی کانفرنس میں پرانی یادیں تازہ ہوتی رہیں۔
کہ عشق آساں نمود اول ولے افتاد مشکل ہا
ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ امن کی آشا عالمی شہرت یافتہ ٹینس پلیئر ثانیہ مرزا اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کیپٹن شعیب ملک کا نکاح بخیر و خوبی انجام پا گیا۔ نکاح میں دونوں دولہا دلہن کے والدین کے علاوہ تقریباً 50 مہمانوں نے شرکت کی ۔ میڈیا نے کوریج دی۔ اس شادی کی دھوم پورے ہندوستان اور پاکستان میں مچی ہے۔ سیالکوٹ کا یہ منڈا حیدرآباد دکن کا داماد بن گیا۔ دونوں نے اپنا پسندیدہ کھیل کرکٹ اور ٹینس جاری رکھنے کا عزم کیا ہے زندگی میں بھی آخر دم تک ساتھ رہنے کا عہد و پیمان باندھا ہے۔ دونوں دولہا دلہن والدین عزیز اقرباء عوام جنہوں نے بے حد دلچسپی لی اور بھارت کی حکومت مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ہمارے بزرگ بڑی حکمت و دانائی کی باتیں بتایا کرتے تھے کہ لوگ محبوبہ کو بیوی بناتے ہیں بیوی کو محبوبہ نہیں بناتے۔ حقیقت یہ ہے جس نے بیوی کو محبوبہ بنا کر رکھا، دنیا میں جنت کمالی۔ یورپ امریکہ میں دوستی 20/20 برس چلتی رہتی ہے شادی چند ماہ نہیں چل پاتی۔ لیکن مشرق کی روایت اس سے مختلف ہے۔ یہاں شوہر بیوی ایک دوسرے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ علامہ آئی آئی قاضی نے تو اہلیہ کے انتقال کے بعد صدمہ سے دوچار ہوکر خودکشی کرلی تھی۔ اللہ تعالیٰ شعیب ملک اور ثانیہ میں گہری محبت پروان چڑھائے۔ یہ محبت کی شادی دونوں ممالک میں امن کی آشا کی پیغامبر بنے۔ اخبار جنگ اور ٹائمز آف انڈیا نے امن کی آشا کا بیڑا اٹھایا ہے دونوں ممالک کے عوام اہل علم، قلمکار کی تائید اس میں ان کے ساتھ ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
IT IS POSSIBLE FOR ME TO CARRY OUT THE HEAVY RESPONSIBILITIES OF A KING, AS I WISH TO DO WITHOUT THE HELP AND SUPPORT OF THE WOMAN I LOVE. NOW YOU HAVE THE NEW KING GOD SAFE THE KING.
چھتیس سال جلاوطنی کی زندگی گزار کر مئی 1972ء میں اس کا انتقال ہوگیا۔ ویلس نے 13سال کی دل شکستہ بیوگی کے دن گزارے روزآنہ ڈیوڈ کے سوٹ جھاڑتی پھر انہیں الماری میں سجاتی اس کے استعمال کی چیزوں کو سنوارتی۔ آخر عمر میں بصارت سے محروم ہوگئی تھی آخر 29اپریل 1986ء کو اس کا انتقال ہوگیا۔ برطانیہ نے زندگی میں تو اسے کوئی اعزاز نہیں دیا لیکن مرنے کے بعد اس کی خواہش کہ اب مجھے اپنے ڈیوڈ کے پاس جانے سے کوئی نہیں روک سکتا اسے ایڈورڈ کے پہلو میں دفن کردیا گیا۔ ایڈورڈ کی کتاب A KING, STORY اور ویلس کی DUTCHES OF WINDSOR تاریخ کا حصہ ہے۔ برطانیہ کے مشہور شاعر TENNYSON کا قول ہے۔
IT IS BETTER TO HAVE LOVED AND LOST THAN NEVER TO HAVE LOVED AT ALL.
شیکسپئیر نے رومیو جولیٹ کے بعد LOVE'S LABOUR LOST کا ڈرامہ لکھا۔ پنڈت جواہر لال نہرو کی بہن وجے لکشمی اپنے وقت کی حسین خاتون تھیں۔ ڈاکٹر سید حسین بھی آنند بھون آلہ آباد میں ساتھ رہتے تھے۔ تینوں ساتھ کالج جاتے تھے۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ درمیان میں CUPID جلوہ نہ دکھاتا۔ دونوں الہ آباد سے فرار ہوکر بمبئی کے تاج محل ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ تہران جانے کیلئے جہاز کا انتظار تھا۔ ادھرالہ آباد میں کھلبلی مچ گئی۔ برہمن کنّیا مسلمانوں کے ساتھ بھاگ گئی اخباروں میں طوفان مچا تھا۔ موتی لال نہرو کی عزت خاک میں مل گئی ایک حربہ یہ آزمایا کہ باپو مہاتما گاندھی کو لکھا کے باپو آپ کے علاوہ اور کوئی اس فتنے سے نہیں بچا سکتا۔ باپو اس وقت بمبئی میں موجود تھے۔ وجے کو بلوایا اور کہا تم نے باپو کے مشن کو پورا کردیا۔ میں تو زندگی بھر ہندو مسلم یونیٹی کی پوجا کرتا رہا ہوں۔ سنا ہے تم مسلمان ہورہی ہو وجے بولی جی باپو۔
EVERY THING IS FAIR IN LOVE AND WAR
باپو بولے بالکل ٹھیک۔ ایسا کرو ڈاکٹر سید حسین سے کہو وہ ہندو ہوجائے۔ وجے بولی باپو یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ یہ ناکتخدا ہوٹل پہنچی اور سید حسین سے کہا ڈارلنگ تم ہندو ہوجاؤ۔ سید حسین نے کہا پاگل ہوگئی ہو۔ میں ہندو کیسے ہوسکتا ہوں۔ وہ بولی جیسے میں مسلمان ہورہی ہوں۔ حسین بولا تم مسلمان ہوسکتی ہو لیکن میں زندگی بھر ہندو نہیں ہوسکتا۔ باپو کا تیر عین نشانے پر لگ چکا تھا۔ یہیں سے ان دونوں کی جدائی ہوئی۔ مہاتما جی وجے کا ہاتھ پکڑ کے الہ آباد لائے اور موتی لال نہرو سے کہا اب اسے سنبھال کر رکھو اور جلدی اس کے پھیرے کرا دو۔ وجے لکشمی کی پنڈت سے شادی ہوگئی۔ ڈاکٹر سید حسین غیرت کا مارا واپس الہ آباد نہیں آیا۔ شادی نہیں کی عمر بھر کنوارا رہا۔ کچھ عرصے ایران میں رہا بعد کو لندن چلا گیا۔ ہندوستان آزاد ہوا تو پرائم منسٹر جواہر لال نہرو نے سید حسین کو مصر میں سفارتکار بنایا اور وجے لکشمی کو برطانیہ میں ہائی کمشنر مقرر کیا۔ پنڈت کا انتقال ہوچکا تھا۔ لندن میں دولت مشترکہ COMMON WEALTHکی کانفرنس میں پرانی یادیں تازہ ہوتی رہیں۔
کہ عشق آساں نمود اول ولے افتاد مشکل ہا
ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ امن کی آشا عالمی شہرت یافتہ ٹینس پلیئر ثانیہ مرزا اور پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کیپٹن شعیب ملک کا نکاح بخیر و خوبی انجام پا گیا۔ نکاح میں دونوں دولہا دلہن کے والدین کے علاوہ تقریباً 50 مہمانوں نے شرکت کی ۔ میڈیا نے کوریج دی۔ اس شادی کی دھوم پورے ہندوستان اور پاکستان میں مچی ہے۔ سیالکوٹ کا یہ منڈا حیدرآباد دکن کا داماد بن گیا۔ دونوں نے اپنا پسندیدہ کھیل کرکٹ اور ٹینس جاری رکھنے کا عزم کیا ہے زندگی میں بھی آخر دم تک ساتھ رہنے کا عہد و پیمان باندھا ہے۔ دونوں دولہا دلہن والدین عزیز اقرباء عوام جنہوں نے بے حد دلچسپی لی اور بھارت کی حکومت مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ہمارے بزرگ بڑی حکمت و دانائی کی باتیں بتایا کرتے تھے کہ لوگ محبوبہ کو بیوی بناتے ہیں بیوی کو محبوبہ نہیں بناتے۔ حقیقت یہ ہے جس نے بیوی کو محبوبہ بنا کر رکھا، دنیا میں جنت کمالی۔ یورپ امریکہ میں دوستی 20/20 برس چلتی رہتی ہے شادی چند ماہ نہیں چل پاتی۔ لیکن مشرق کی روایت اس سے مختلف ہے۔ یہاں شوہر بیوی ایک دوسرے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ علامہ آئی آئی قاضی نے تو اہلیہ کے انتقال کے بعد صدمہ سے دوچار ہوکر خودکشی کرلی تھی۔ اللہ تعالیٰ شعیب ملک اور ثانیہ میں گہری محبت پروان چڑھائے۔ یہ محبت کی شادی دونوں ممالک میں امن کی آشا کی پیغامبر بنے۔ اخبار جنگ اور ٹائمز آف انڈیا نے امن کی آشا کا بیڑا اٹھایا ہے دونوں ممالک کے عوام اہل علم، قلمکار کی تائید اس میں ان کے ساتھ ہے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ