شادی کارڈ کی شاعری

ابو یاسر

محفلین
معزز محفلین
آج کل شادیوں کا موسم ہے روز نت نئے کارڈ اور ان پر چھپی شاعریاں پڑھنے کو مل رہی ہیں۔
اس میں سے کچھ اچھی ، کچھ بہت اچھی ، کچھ مزاحیہ بھی ہوتی ہیں اور کچھ تو الٹر کرکے بنائی ہوتی ہیں۔
آئیے ہم (اور جنھیں اشعار میں الٹ پھیر کرنا ہو وہ بھی) سب مل کر ایسی ہی شاعریاں یہاں شیئر کریں
پہلے میں :

میں بلاتا ہوں مگر اے جذبہء دل ------ ان پہ بن ایسی کہ بن آئے نہ بنے - (غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
آپ نے تو شعر ہی غلط لکھ دیا۔ اصل شعر یوں ہے :​
میں بُلاتا تو ہوں اُس کو ، مگر اے جذبۂ دل​
اُس پہ بن جائے کُچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے​
 

ابو یاسر

محفلین
آپ نے تو شعر ہی غلط لکھ دیا۔ اصل شعر یوں ہے :​
میں بُلاتا تو ہوں اُس کو ، مگر اے جذبۂ دل​
اُس پہ بن جائے کُچھ ایسی کہ بِن آئے نہ بنے​
شادی کے لیے "میں، اس" وغیرہ نہیں استعمال کر سکتے شاید اس لیے کارڈ والوں نے تبدیل کر دیا ہو

خیر ایک اور شعر جسے بس یوں ہی لکھ دیا جا رہا ہے

چلے آئے ہو ہاتھ جھُلاتے
نہیں کچھ تو ایک لفافہ ہی لاتے :laughing:
 

نزرانھ بٹ

محفلین
شادی کے لیے "میں، اس" وغیرہ نہیں استعمال کر سکتے شاید اس لیے کارڈ والوں نے تبدیل کر دیا ہو

خیر ایک اور شعر جسے بس یوں ہی لکھ دیا جا رہا ہے

چلے آئے ہو ہاتھ جھُلاتے
نہیں کچھ تو ایک لفافہ ہی لاتے :laughing:
یہ شعر اچھا ہے۔ ھاھاھاھاھا بہت اچھے
 

علی وقار

محفلین
اب یہ تو نہیں لکھ سکتے ہیں کہ
عزیزو آؤ اب اک الوداعی جشن کر لیں
کہ اس کے بعد اک لمبا سفر افسوس کا ہے


اس لیے یہ شعر پیش خدمت ہیں،
بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم
تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم
 
Top