مین سچ بتاؤں ؟ میں بچپن میں مانتا تھا ڈرتا تھا اور اندھیرا بھی مجھے ڈراتا تھا ۔ پر اب ایسا نہیں ہے میں نے اکیلے یا ساتھ پہاڑ صحرا سمندر دیکھے ہیں مجھے اب گمان نہیں ہوتا کہ کچھ اور ہے ۔ میں کسی کو چیلنج نہیں کرتا نا جھٹلاتا ہوں ۔ ہو سکتا ہے چھوٹے سے قصبے سے نکل کر میں نے جو دنیا چھان ماری ہے اس کی وجہ ہو ۔
بالکل ہو سکتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں ہم چھت پر سوتے ہیں تو ہمارے بچے رات کے ایک دو بجے بھی اکیلے چھت پر جا کر سو جاتے ہیں لیکن وہی گھر اور وہی چھت جب سردیوں کے موسم میں قدرے اجنبی ہو جاتی ہے تو شام 7 بجے بھی بچے چھت پر جاتے ڈرتے ہیں۔
گاؤں میں جب ہم رہتے تھے تو سانپ سے بہت کم ڈرتے تھے لیکن شہر آنے کے بعد کنکھجورا بھی نظر آ جائے تو اس سے گھن آتی ہے اور قدرے خوف بھی۔ یہی تجربات جب وسیع ہوتے ہیں تو جنات یا دیگر مخلوقات کا خوف ختم ہو جاتا ہے لیکن یہ مخلوقات موجود ضرور ہیں۔ اڑن طشتریاں بھی اسی ضمن میں رکھی جا سکتی ہیں۔ لیکن انسان کو قدرت نے عقل و علم کی نعمت سے نوازا ہے جس قوم نے اس کا صحیح استعمال سیکھ لیا کائنات کی ہر مخلوق ان انسانوں کے لئے مسخر ہو گئی۔
میں جن بھوتوں کو روایتی ڈراؤنے انداز میں دیکھنے یا سوچنے کا قائل نہیں ہوں۔ یہ مخلوق میں سے ہیں اور ایک نظام کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی اپنی Specificationsہیں جو انسانوں سے مختلف ہیں لیکن ایک ہی زمین پر رہتے ان کی انسانوں سے مڈ بھیڑ ہو جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔