ظہور احمد سولنگی
محفلین
امرناتھ تیواری
بہار
بہار کے ایک گاؤں میں کچھ مرد اپنی شادی کروانے کے لیے چھ کلومیٹر لمبی سڑک کی تعمیر کر رہے ہیں۔
سولہ سے اسّی برس کے یہ آدمی بہار کے بروان کالا گاؤں کے ہیں جو کیمور پہاڑیوں کے درمیان بسا ہوا ہے۔ اس گاؤں کو غیر شادی شدہ لوگوں کا گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔
اس گاؤں کے تقریبا 121 آدمی کی شادی نہيں ہو سکی ہے۔ ان کی عمر 16 سے اسّی برس ہے اور ان کے مطابق گاؤں بہت دور دراز علاقے میں ہونے کی وجہ سے وہ کنوارے رہ گئے ہیں۔
اس گاؤں میں آخری شادی پچاس برس پہلے ہوئی تھی۔
پچاس سالہ کنوارے رام چند کھروار نے بی بی سی کو بتایا کہ جن لوگوں کی شادی ہو بھی سکی ہے ان لوگوں کو اپنے ایسے رشتےداروں کے یہاں پناہ لینی پڑی جو کم پسماندہ علاقے میں رہتے ہیں۔
پسماندگی کے علاوہ یہاں ماؤنواز باغی بھی ایک خطرہ ہیں۔
وہيں علاقے میں بنیادی سہولیات بھی مجود نہيں ہیں گاؤں کے چھ ہینڈ پمپوں میں سے ایک بھی کام نہيں کرتا جبکہ سرکاری سکول میں ایک بھی ٹیچر نہیں ہے۔ سب سے نزدیکی پولیس سٹیشن اور اسپتال 45 کلومیٹر دور ہیں۔
ان حالات میں بیشتر لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی ایسے پچھڑ علاقے میں کرنا نہیں چاہتے ہیں۔
سماجی کارکن چاندرام سنگھ یادو نے گاؤں والوں کو یقین دلایا کہ وہ خود اس وقت تک شادی نہيں کریں گے جب تک وہ گاؤں کو دیگر علاقے سے جوڑنے کے لیے سڑک نہ تعمیر کروا دیں۔
اس کے بعد گاؤں والوں نے انہیں پوری طرح سے حمایت فراہم کی اور انہيں دو ہزار پانچ کے اسمبلی انتخابات ميں جیت دلوائی۔
لیکن جیتنے کے بعد نئے رکن اسمبلی نے دھوم دھام سے شادی کر لی ۔ اب وہ دو بیٹیوں کے باپ ہیں۔ یادو کہتے ہیں’میں نے اس معاملے کو اٹھانے کی پوری کوشش کی یہاں تک کہ گزشتہ تین برس میں چھ مرتبہ ریاستی اسمبلی میں بھی ميں نے یہ معاملہ اٹھایا۔ لیکن ہم اپنے آپ سے کچھ نہيں کر سکتے کیونکہ یہ جنگلات کامحفوظ علاقہ ہے۔‘
لیکن اب گاؤں والوں نے قانون اپنے ہاتھوں میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ سڑک کی تعمیر کے کام میں مصروف ہیں۔
گزشتہ ڈیڑھ مہینے میں ان لوگوں نے پہاڑی علاقے میں تین کلومیٹر کی سڑک تیار کر لی ہے۔
لیکن ضلعی جنگلات کے افسر آر کے رام کا کہنا ہے’جو گاؤں والے کر رہے ہيں وہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔ ہم سبھی ممکنہ اقدامات کریں گے۔‘
لیکن گاؤں والے اپنا پراجکٹ مکمل کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہيں۔ ان کا کہنا ہے’جو بھی ہو ہم تب تک نہیں رکيں گے جب تک پوری چھ کلومیٹر کی سڑک تیار نہیں ہو جاتی۔‘
بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام
بہار
بہار کے ایک گاؤں میں کچھ مرد اپنی شادی کروانے کے لیے چھ کلومیٹر لمبی سڑک کی تعمیر کر رہے ہیں۔
سولہ سے اسّی برس کے یہ آدمی بہار کے بروان کالا گاؤں کے ہیں جو کیمور پہاڑیوں کے درمیان بسا ہوا ہے۔ اس گاؤں کو غیر شادی شدہ لوگوں کا گاؤں بھی کہا جاتا ہے۔
اس گاؤں کے تقریبا 121 آدمی کی شادی نہيں ہو سکی ہے۔ ان کی عمر 16 سے اسّی برس ہے اور ان کے مطابق گاؤں بہت دور دراز علاقے میں ہونے کی وجہ سے وہ کنوارے رہ گئے ہیں۔
اس گاؤں میں آخری شادی پچاس برس پہلے ہوئی تھی۔
پچاس سالہ کنوارے رام چند کھروار نے بی بی سی کو بتایا کہ جن لوگوں کی شادی ہو بھی سکی ہے ان لوگوں کو اپنے ایسے رشتےداروں کے یہاں پناہ لینی پڑی جو کم پسماندہ علاقے میں رہتے ہیں۔
پسماندگی کے علاوہ یہاں ماؤنواز باغی بھی ایک خطرہ ہیں۔
وہيں علاقے میں بنیادی سہولیات بھی مجود نہيں ہیں گاؤں کے چھ ہینڈ پمپوں میں سے ایک بھی کام نہيں کرتا جبکہ سرکاری سکول میں ایک بھی ٹیچر نہیں ہے۔ سب سے نزدیکی پولیس سٹیشن اور اسپتال 45 کلومیٹر دور ہیں۔
ان حالات میں بیشتر لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی ایسے پچھڑ علاقے میں کرنا نہیں چاہتے ہیں۔
سماجی کارکن چاندرام سنگھ یادو نے گاؤں والوں کو یقین دلایا کہ وہ خود اس وقت تک شادی نہيں کریں گے جب تک وہ گاؤں کو دیگر علاقے سے جوڑنے کے لیے سڑک نہ تعمیر کروا دیں۔
اس کے بعد گاؤں والوں نے انہیں پوری طرح سے حمایت فراہم کی اور انہيں دو ہزار پانچ کے اسمبلی انتخابات ميں جیت دلوائی۔
لیکن جیتنے کے بعد نئے رکن اسمبلی نے دھوم دھام سے شادی کر لی ۔ اب وہ دو بیٹیوں کے باپ ہیں۔ یادو کہتے ہیں’میں نے اس معاملے کو اٹھانے کی پوری کوشش کی یہاں تک کہ گزشتہ تین برس میں چھ مرتبہ ریاستی اسمبلی میں بھی ميں نے یہ معاملہ اٹھایا۔ لیکن ہم اپنے آپ سے کچھ نہيں کر سکتے کیونکہ یہ جنگلات کامحفوظ علاقہ ہے۔‘
لیکن اب گاؤں والوں نے قانون اپنے ہاتھوں میں لینے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ سڑک کی تعمیر کے کام میں مصروف ہیں۔
گزشتہ ڈیڑھ مہینے میں ان لوگوں نے پہاڑی علاقے میں تین کلومیٹر کی سڑک تیار کر لی ہے۔
لیکن ضلعی جنگلات کے افسر آر کے رام کا کہنا ہے’جو گاؤں والے کر رہے ہيں وہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے ۔ ہم سبھی ممکنہ اقدامات کریں گے۔‘
لیکن گاؤں والے اپنا پراجکٹ مکمل کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہيں۔ ان کا کہنا ہے’جو بھی ہو ہم تب تک نہیں رکيں گے جب تک پوری چھ کلومیٹر کی سڑک تیار نہیں ہو جاتی۔‘
بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام