شاذ تمکنت متفرق اشعار
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #2 نہ جانے کون سے عالم ميں اس کو ديکھا تھا تمام عمر وہ عالم رہا ہے آنکھوں ميں شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #3 کل اس کے ساتھ ہي سب راستے روانہ ہوئے ميں آج گھر سے نکلتا تو کس کے گھر جاتا شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #4 ہر صبح سب سے پوچھتے پھرتے ہيں ہم کہ آج بندے ہيں کون؟ کس کو خدا مانتے ہيں لوگ شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #5 ميں يہ کہتا ہو کہ مجھ سا نہيں تنہا کوئي آپ چاہيں تو ميري بات ميں ترميم کرليں شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #6 ميرا ضمير بہت ہے مجھے سزا کيلئے تو دوست ہےتو نصيحت نہ کر خدا کيلئے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #7 کوئي گلہ کوئی شکوہ ذرا رہے تم سے يہ آرزو ہے کہ اک سلسلہ رہے تم سے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #8 کيا قيامت ہے مجھے حوصلہ ضبط ہے شاذ کيا غضب ہے کہ ترے درد کا اندازہ ہے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #9 يہ جہاں ہے مجلس بے اماں کوئي سانس لے تو بھلا کہاں ترا حسن آگيا درمياں يہي زندگي کا جواز ہے شاذ تمکنت
يہ جہاں ہے مجلس بے اماں کوئي سانس لے تو بھلا کہاں ترا حسن آگيا درمياں يہي زندگي کا جواز ہے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #10 ميں جسے ديکھنا چاہوں وہ نظر نہ آسکے ہائے ان آنکھوں پہ کيوں تہمتِ بينائي ہے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #11 ملوں گا خاک ميں اک روز بيج کي مانند فنا پکار رہي ہے مجھے بقا کيلئے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #12 اے ارض و سما تجھ ميں دل بن کے دھڑکتے ہيں کچھ يونہي نہيں ہم کو آداب ِغزل آئے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #13 يوں بھي کچھ دن کيلے دور رہا ہوں تجھ سے ليکن اس بار سفر کي يہ تھکن اور ہي ہے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #14 کچھ دير رو بھي لے ، طبعيت بحال ہو کيا سوچنے سے فائدہ کيوں سوچتا ہے پھر شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #15 ذرا سي بات تھي بات آگئي جدائي تک ہنسي نے چھوڑ ديا لا کے جگ ہنسائي تک بھلے سے اب کوئي تيري بھلائي گنوائے کہ ميں نے چاہا تھا تجھ کو تيري برائي تک شاذ تمکنت
ذرا سي بات تھي بات آگئي جدائي تک ہنسي نے چھوڑ ديا لا کے جگ ہنسائي تک بھلے سے اب کوئي تيري بھلائي گنوائے کہ ميں نے چاہا تھا تجھ کو تيري برائي تک شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #16 پھر کوئي آئے جسے ٹوٹ کے چاہا جائے ہميں ايک عمر ہوئي ہے کف افسوس ملے شاذ تمکنت
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #17 خدا نہيں ہے تو کيا ہے ہمارے سينوں ميں وہ اک کھٹک سي جسے ہم ضمير کہتے ہيں شاذ تمکنت
الف عین لائبریرین اگست 21، 2009 #18 شکریہ محمود۔ شاذ کو یہاں ہندوستان میں بھی لوگ بھولنے لگے ہیں۔ ان کا سب سے مشہور شعر تو تم نے لکھا ہی نہیں آگے آگے کوئ مشعل سی لئے چلتا تھا ہائے اس شخص کا کیا نام تھا پوچھا بھی نہیں
شکریہ محمود۔ شاذ کو یہاں ہندوستان میں بھی لوگ بھولنے لگے ہیں۔ ان کا سب سے مشہور شعر تو تم نے لکھا ہی نہیں آگے آگے کوئ مشعل سی لئے چلتا تھا ہائے اس شخص کا کیا نام تھا پوچھا بھی نہیں
الف عین لائبریرین اگست 21، 2009 #19 ایک اور خیال آتے ہی کل شب تُجھے بھُلانے کا چراغ بجھ گیا جیسے مرے سرہانے کا
مغزل محفلین اگست 21، 2009 #20 کیا کہنے بابا جانی واہ ، بہت شکریہ ، مزید کلام بھی پیش کرنے سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ شکریہ