شاذ تمکنت شاذ تمکنت کے متفرق اشعار

مغزل

محفلین
نہ جانے کون سے عالم ميں اس کو ديکھا تھا
تمام عمر وہ عالم رہا ہے آنکھوں ميں

شاذ تمکنت​
 

مغزل

محفلین
کل اس کے ساتھ ہي سب راستے روانہ ہوئے
ميں آج گھر سے نکلتا تو کس کے گھر جاتا


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
ہر صبح سب سے پوچھتے پھرتے ہيں ہم کہ آج
بندے ہيں کون؟ کس کو خدا مانتے ہيں لوگ


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
ميں يہ کہتا ہو کہ مجھ سا نہيں تنہا کوئي
آپ چاہيں تو ميري بات ميں ترميم کرليں


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
ميرا ضمير بہت ہے مجھے سزا کيلئے
تو دوست ہےتو نصيحت نہ کر خدا کيلئے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
کوئي گلہ کوئی شکوہ ذرا رہے تم سے
يہ آرزو ہے کہ اک سلسلہ رہے تم سے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
کيا قيامت ہے مجھے حوصلہ ضبط ہے شاذ
کيا غضب ہے کہ ترے درد کا اندازہ ہے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
يہ جہاں ہے مجلس بے اماں کوئي سانس لے تو بھلا کہاں
ترا حسن آگيا درمياں يہي زندگي کا جواز ہے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
ميں جسے ديکھنا چاہوں وہ نظر نہ آسکے
ہائے ان آنکھوں پہ کيوں تہمتِ بينائي ہے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
ملوں گا خاک ميں اک روز بيج کي مانند
فنا پکار رہي ہے مجھے بقا کيلئے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
اے ارض و سما تجھ ميں دل بن کے دھڑکتے ہيں
کچھ يونہي نہيں ہم کو آداب ِغزل آئے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
يوں بھي کچھ دن کيلے دور رہا ہوں تجھ سے
ليکن اس بار سفر کي يہ تھکن اور ہي ہے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین

کچھ دير رو بھي لے ، طبعيت بحال ہو
کيا سوچنے سے فائدہ کيوں سوچتا ہے پھر


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
ذرا سي بات تھي بات آگئي جدائي تک
ہنسي نے چھوڑ ديا لا کے جگ ہنسائي تک

بھلے سے اب کوئي تيري بھلائي گنوائے
کہ ميں نے چاہا تھا تجھ کو تيري برائي تک


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
پھر کوئي آئے جسے ٹوٹ کے چاہا جائے
ہميں ايک عمر ہوئي ہے کف افسوس ملے


شاذ تمکنت
 

مغزل

محفلین
خدا نہيں ہے تو کيا ہے ہمارے سينوں ميں
وہ اک کھٹک سي جسے ہم ضمير کہتے ہيں


شاذ تمکنت
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ محمود۔ شاذ کو یہاں ہندوستان میں بھی لوگ بھولنے لگے ہیں۔
ان کا سب سے مشہور شعر تو تم نے لکھا ہی نہیں

آگے آگے کوئ مشعل سی لئے چلتا تھا
ہائے اس شخص کا کیا نام تھا پوچھا بھی نہیں
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے بابا جانی واہ ، بہت شکریہ ، مزید کلام بھی پیش کرنے سعادت حاصل کرتا ہوں ۔ شکریہ
 
Top