زیک
مسافر
الزام!!بوقت تحریر "چڑھا" رکھی ہو!
الزام!!بوقت تحریر "چڑھا" رکھی ہو!
الزام!!
جیسے بوقت تحریر "چڑھا" رکھی ہو!
آپ بھی غضب کرتے ہیں، متبادل بھی تجویز کیا تو ایسا کہ لفظی اور معنوی دونوں اعتبار سے اشعار کی ٹانگ ٹوٹ جائے۔ امرود کے بجائے جام کا کوئی ہم وزن مترادف پیش کرتے تو آج یہ نوبت تو نہ آتی:
ہم بھلا کون سے سقراطِ زماں ہیں جو ظہیر
روز اک زہر بھرا "امرود" نیا سامنے ہے
جام کو آم کر دیتے تو وزن بھی قائم رہتا اور چچائے عالم اردو ادب کی آم پسندی کی تقلید بھی ہو جاتی۔ہا ہا ہا ہا ہا ! سعود بھائی آ پ نے تو سچ مچ ہی جام کی جگہ امرود رکھ دیا ! ہم تو ویسے ہی کہہ رہے تھے جیسا کہ ہمیشہ کہتے ہیں ( یعنی ایسے ہی ! ) ۔
اصل میں یہ ہماری غلطی ہے کہ ایک بین الاقوامی فورم پر ایک علاقائی سا مذاق کردیا ۔ احمد بھائی اور ہم اندرونِ سندھ سے تعلق رکھتے ہیں اور سندھ میں امرود کو جام کہا جاتا ہے ۔ بلکہ اکثر کراچی اور حیدرآباد میں بھی ٹھیلے والے جام اور جام پیڑے کی آوازیں لگا کر امرود بیچتے ہیں ۔
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا
بات تو آم سی ہے لیکن وزن رکھتی ہے !جام کو آم کر دیتے تو وزن بھی قائم رہتا اور چچائے عالم اردو ادب کی آم پسندی کی تقلید بھی ہو جاتی۔
یعنی شعر اب کچھ یوں بنتا ہے:بات تو آم سی ہے لیکن وزن رکھتی ہے !
تمام قارئین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ ہمارے اشعار میں جہاں کہیں انہیں جام کا لفظ آئے تو اس سے امرود کے بجائے آم مراد لیا جائے ۔
یعنی شعر اب کچھ یوں بنتا ہے:
ہم بھلا کون سے سقراطِ زماں ہیں جو ظہیر
روز اک زہر بھرا "امرود کے بجائے آم" نیا سامنے ہے
عمدہ تحریر۔ سلامت رہیں۔
اس تو مجھے صرف ایک غزل جو کہ غالبا اکبر الہ آبادی کی ہے سے چند اشعار یاد آ گئے ہیں۔
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے
ڈاکہ تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے
نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ باتیں ہیں
اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟
ہاہاہاہاہا!ظلم ہے بھئی یہ تو، اس قدر سامنے کا موضوع اور اس پر اس قدر شگفتہ تحریر، جیسے بوقت تحریر "چڑھا" رکھی ہو!
معزز قارئین کرام، ہم یہاں دعوت مطالعہ دیں گے اپنی بے حد دلاری ننھی پری کو کہ وہ آئیں اور اس سبب سے آگاہ ہوں کہ ان سے شاعری کیوں نہیں ہو پاتی، کہ یہ سوال وہ اکثر پوچھتی رہتی ہیں۔
آپ بھی غضب کرتے ہیں، متبادل بھی تجویز کیا تو ایسا کہ لفظی اور معنوی دونوں اعتبار سے اشعار کی ٹانگ ٹوٹ جائے۔ امرود کے بجائے جام کا کوئی ہم وزن مترادف پیش کرتے تو آج یہ نوبت تو نہ آتی:
ہم بھلا کون سے سقراطِ زماں ہیں جو ظہیر
روز اک زہر بھرا "امرود" نیا سامنے ہے
اب یہ ہر کوئی تو نہیں سمجھ سکتا کہ ٹنڈو"جام"1 میں "جام"2 ملتے ہیں اور "جام"3 ملتے ہیں۔
سعود بھائی اس سے تو صاف ظاہر ہوگیا کہ آپ سرے سے ہماری توبہ کے حق میں ہیں ہی نہیں !
اور دوسری طرف بچارے سقراط کے لئے بھی آپ مشکلات میں اضافہ کرتے جارہے ہیں ۔ غریب یونانی اب دونوں میں سے کسے چنے؟! حق کی خاطر آم کھائے یا امرود؟!
شگفتہ شگفتہ سی مسکرانے پہ مجبور کرتی تحریر۔احمد بھائی آپ بھی جب کرتے ہیں ،کمال ہی کرتے ہیں۔
محفل پہ آپ اب ایک ڈوپ ٹیسٹ سینٹر کھول ہی لیں۔
پینا مسکرا کر ہی چاہیئے گھبرانے کی ضرورت نہیںساغر صدیقی کی ایک غزل کی ردیف کچھ اس طرح تھی۔
گھبرا کے پی گیا۔مسکرا کے پی گیا۔وغیرہ
یہ جگر کی غزل ہے، ویسے ساغر اور عدم بھی ایسے ہی پیتے تھے۔میٹرک میں تھی تو اقبال کے علاوہ مجھے ساغر صدیقی اور عبدالحمید عدم کی شاعری بہت پسند تھی۔ اتفاق سے دونوں۔۔۔۔۔۔۔(اللہ انہیں اور ہمیں سب کو معاف فرمائے۔ آمین!)ساغر صدیقی کی ایک غزل کی ردیف کچھ اس طرح تھی۔
گھبرا کے پی گیا۔مسکرا کے پی گیا۔وغیرہ
مین نے بھی اس پہ طبع آزمائی کی تھی۔
"اس" سے آپ کا اشارہ کس طرف ہے؟میٹرک میں تھی تو اقبال کے علاوہ مجھے ساغر صدیقی اور عبدالحمید عدم کی شاعری بہت پسند تھی۔ اتفاق سے دونوں۔۔۔۔۔۔۔(اللہ انہیں اور ہمیں سب کو معاف فرمائے۔ آمین!)ساغر صدیقی کی ایک غزل کی ردیف کچھ اس طرح تھی۔
گھبرا کے پی گیا۔مسکرا کے پی گیا۔وغیرہ
مین نے بھی اس پہ طبع آزمائی کی تھی۔
آپ درست کہہ رہے ہیں لیکن جہاں تک مجھے یاد ہے ساغر صدیقی کی غزل بھی اسی ردیف میں تھی۔یہ جگر کی غزل ہے، ویسے ساغر اور عدم بھی ایسے ہی پیتے تھے۔
زاہد‘ یہ میری شوخیِ رندانہ دیکھنا!
رحمت کو باتوں باتوں میں بہلا کے پی گیا
ہاہاہاہا آپ کی حاضر جوابی کی داد نہ دینا کم ظرفی ہے۔"اس" سے آپ کا اشارہ کس طرف ہے؟