RAZIQ SHAD
محفلین
ملک محمد بشیر جعفرؔ کی غزل
سے انتخاب
دو شعر احباب کی نذر
بشارتِ برگ و بار کوئی نویدِ نورِ سحر کہیں سے
کبھی تو ٹوٹے غرورِ ظُلمت کوئی تو اچھی خَبر کہیں سے
اِدھر تو اہلِ ستم کھڑے ہیں ہَدف کئے میری وحشتوں کو
دبی دبی سسکیوں کی جعفرؔ صدا اٹھی ہے اُدھر کہیں سے
شاعری : - ملک محمد بشیر جعفرؔ
تلہ گنگ
سے انتخاب
دو شعر احباب کی نذر
بشارتِ برگ و بار کوئی نویدِ نورِ سحر کہیں سے
کبھی تو ٹوٹے غرورِ ظُلمت کوئی تو اچھی خَبر کہیں سے
اِدھر تو اہلِ ستم کھڑے ہیں ہَدف کئے میری وحشتوں کو
دبی دبی سسکیوں کی جعفرؔ صدا اٹھی ہے اُدھر کہیں سے
شاعری : - ملک محمد بشیر جعفرؔ
تلہ گنگ