نوید صادق
محفلین
ملاقات: انور سِن رائے
سوال: فہمیدہ کیا آپ ہمیں بتائیں گی: فہمیدہ ریاض کون ہے؟
فہمیدہ ریاض: یہ تو آپ مشکل سوال کر رہے ہیں۔ میں فہمیدہ ریاض سے بلکل واقف نہیں اور میں ان کے بارے بہت کم سوچتی ہوں۔اس لیے میں انہیں نہیں جانتی زیادہ۔ (قہقہہ) میرٹھ میں کہتے ہیں کہ پیدا ہوئی تھی۔ نائنٹین فورٹی فائیو جولائی ٹوئنٹی ایٹ۔ (اٹھائیس جولائی انیس سو پینتالیس) یہ ہے ڈیٹ آف برتھ۔ والدین آزادی سے پہلے ہی آ گئے تھے، سندھ میں رہتے تھے۔ تو یہیں پر پڑھی تمام تعلیم یہیں پر حاصل کی۔ تمام تو کیا ایک حد تک۔ کالج میں یہاں پڑھی۔ یونیورسٹی میں یہاں تھی، پھر سکسٹی سیون میں میں انگلینڈ چلی گئی۔ وہاں کچھ عرصے بعد میں نے بی بی سی میں کام کیا تھا۔ وہاں میں رہی ہوں سیونٹی ٹو کے آخر تک۔ اس زمانے میں وہاں لندن سکول آف فلم ٹیکنیک ہوتا تھا، اس میں فلم ٹیکنیک کا کورس کیا تھا۔ اس وقت وہ بڑا پرسٹیجس ادارہ تھا۔ سیونٹی تھری میں میں پھر واپس آ گئی۔ میری بڑی بیٹی وہاں پیدا ہوئی سارہ۔ یہاں آنے کے بعد پاکستان کے حالات میں مصروف و مشغول ہوگئے۔ یہاں سے ایک رسالہ پبلش کرنا شروع کیا جس کا نام تھا: ’آواز‘۔ ضیاالحق کے زمانے میں، اس پر بڑے مقدمات وغیرہ قائم کیے گئے تھے۔ اس وقت بہت سے (لوگ) ملک چھوڑ کر جا رہے تھے میں بھی چلی گئی۔ ہندوستان رہی۔ مارچ ایٹی ون میں گئی تھی ایٹی سیون دسمبر میں واپس آئی۔ سات برس ہندوستان میں رہی۔ پہلے وہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’پوئٹ ان ریذیڈنس‘ تھی۔ پھر سینئر ریسرچ فیلو رہی ’آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف سوشل ریسرچ‘ کی اور آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف ہسٹوریکل ریسرچ کی۔ اس کے بعد پاکستان میں تھی۔ پاکستان میں جب تبدیلی آئی تھی تو اسلام آباد میں تھی میں چئر پرسن نیشنل بک کونسل آف پاکستان۔ اس کے بعد منسٹری آف کلچر کی کنسلٹنٹ رہی کچھ عرصے۔ پھر نائنٹی سکس، نائنٹی سیون میں اپنی ایک این جی او رجسٹرڈ کروائی۔ ’وعدہ‘ اس کا نام تھا۔ ویمن اینڈ ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن۔ بنیادی طور پر تو میں یہ چاہتی تھی کہ یہ ایک پبلشنگ ہاؤس بنے جو بچوں اور عورتوں کے لیے کتابیں چھاپے۔ مگر ساتھ ساتھ پھر دوسری چیزیں بھی تھیں، کانفرنسیں کروانا۔ سیمینار منعقد کرنا۔ یعنی کتابیں بنانے کے سلسلے میں دوسری بھی بہت ساری سرگرمیاں تھیں، وہ جاری رہیں۔ وہ ادارہ ہے اپنی جگہ۔
سوال: فہمیدہ کیا آپ ہمیں بتائیں گی: فہمیدہ ریاض کون ہے؟
فہمیدہ ریاض: یہ تو آپ مشکل سوال کر رہے ہیں۔ میں فہمیدہ ریاض سے بلکل واقف نہیں اور میں ان کے بارے بہت کم سوچتی ہوں۔اس لیے میں انہیں نہیں جانتی زیادہ۔ (قہقہہ) میرٹھ میں کہتے ہیں کہ پیدا ہوئی تھی۔ نائنٹین فورٹی فائیو جولائی ٹوئنٹی ایٹ۔ (اٹھائیس جولائی انیس سو پینتالیس) یہ ہے ڈیٹ آف برتھ۔ والدین آزادی سے پہلے ہی آ گئے تھے، سندھ میں رہتے تھے۔ تو یہیں پر پڑھی تمام تعلیم یہیں پر حاصل کی۔ تمام تو کیا ایک حد تک۔ کالج میں یہاں پڑھی۔ یونیورسٹی میں یہاں تھی، پھر سکسٹی سیون میں میں انگلینڈ چلی گئی۔ وہاں کچھ عرصے بعد میں نے بی بی سی میں کام کیا تھا۔ وہاں میں رہی ہوں سیونٹی ٹو کے آخر تک۔ اس زمانے میں وہاں لندن سکول آف فلم ٹیکنیک ہوتا تھا، اس میں فلم ٹیکنیک کا کورس کیا تھا۔ اس وقت وہ بڑا پرسٹیجس ادارہ تھا۔ سیونٹی تھری میں میں پھر واپس آ گئی۔ میری بڑی بیٹی وہاں پیدا ہوئی سارہ۔ یہاں آنے کے بعد پاکستان کے حالات میں مصروف و مشغول ہوگئے۔ یہاں سے ایک رسالہ پبلش کرنا شروع کیا جس کا نام تھا: ’آواز‘۔ ضیاالحق کے زمانے میں، اس پر بڑے مقدمات وغیرہ قائم کیے گئے تھے۔ اس وقت بہت سے (لوگ) ملک چھوڑ کر جا رہے تھے میں بھی چلی گئی۔ ہندوستان رہی۔ مارچ ایٹی ون میں گئی تھی ایٹی سیون دسمبر میں واپس آئی۔ سات برس ہندوستان میں رہی۔ پہلے وہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’پوئٹ ان ریذیڈنس‘ تھی۔ پھر سینئر ریسرچ فیلو رہی ’آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف سوشل ریسرچ‘ کی اور آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف ہسٹوریکل ریسرچ کی۔ اس کے بعد پاکستان میں تھی۔ پاکستان میں جب تبدیلی آئی تھی تو اسلام آباد میں تھی میں چئر پرسن نیشنل بک کونسل آف پاکستان۔ اس کے بعد منسٹری آف کلچر کی کنسلٹنٹ رہی کچھ عرصے۔ پھر نائنٹی سکس، نائنٹی سیون میں اپنی ایک این جی او رجسٹرڈ کروائی۔ ’وعدہ‘ اس کا نام تھا۔ ویمن اینڈ ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن۔ بنیادی طور پر تو میں یہ چاہتی تھی کہ یہ ایک پبلشنگ ہاؤس بنے جو بچوں اور عورتوں کے لیے کتابیں چھاپے۔ مگر ساتھ ساتھ پھر دوسری چیزیں بھی تھیں، کانفرنسیں کروانا۔ سیمینار منعقد کرنا۔ یعنی کتابیں بنانے کے سلسلے میں دوسری بھی بہت ساری سرگرمیاں تھیں، وہ جاری رہیں۔ وہ ادارہ ہے اپنی جگہ۔